نواز شریف ضمانت کیس، ن لیگ عدلیہ پر سوالات اٹھانے کا سلسلہ روک دے گی ؟

نواز شریف ضمانت کیس، ن لیگ عدلیہ پر سوالات اٹھانے کا سلسلہ روک دے گی ؟
نواز شریف ضمانت کیس، ن لیگ عدلیہ پر سوالات اٹھانے کا سلسلہ روک دے گی ؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ :سعید چودھری

چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم 5رکنی بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں میاں نواز شریف،ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی سزاؤں میں معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نیب کی اپیل مسترد کردی۔سپریم کورٹ کے فاضل بنچ میں مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد بھی شامل تھے ۔ان دونوں فاضل جج صاحبان نے پاناما لیکس کیس کے پہلے ہی مرحلہ میں میاں نوازشریف کو نااہل قراردے دیاتھا،پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مسلم لیگ(ن) کی طرف سے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتارہاہے ،ان دونوں جج صاحبان کی بنچ میں شمولیت کے باعث مسلم لیگ (ن) کے حلقوں میں مختلف خدشات کا اظہار بھی کیا جارہاتھا۔حتیٰ کہ مسلم لیگ(ن) کی لیگل ٹیم کے ارکان کا خیال تھا کہ شاید میاں نواز شریف ،ان کی صاحبزادی اور داماد کی ضمانتیں خارج نہ ہوں تاہم ایسی آبزرویشن آسکتی ہے ،جس کے باعث میاں نواز شریف کے لئے العزیزیہ ریفرنس کیس میں ضمانت کے لئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں،یہ تمام خدشات بے بنیاد ثابت ہوئے اور عدلیہ نے قانون کی حکمرانی ،آئین کی بالادستی اور اپنی غیر جانبداری کے تاثر کو برقراررکھا،اس کے بعد اس بات کاغالب امکان ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی طرف سے ماضی قریب میں عدالتی فیصلوں پر اٹھائے جانے والے سوالات کا سلسلہ رک جائے گا۔ سپریم کورٹ نے ضمانت کی منسوخی کے حوالے سے ایک بلند معیار کا تعین بھی کردیاہے ،عدالت نے قراردیاہے کہ ضمانت کی منظوری اور ضمانت کی منسوخی کے لئے الگ الگ بنیادیں ہوتی ہیں ، کسی ملزم کی ضمانت منسوخ کروانا ہو تو پراسیکیوشن کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس کی وجوہات بیان کرے ، عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ ملزم نے اپنی ضمانت کا غلط استعمال تو نہیں کیا، سپریم کورٹ سے نیب کی اپیل خارج ہونے کے بعد مسلم لیگ(ن) کو سیاسی فائدہ بھی ہواہے ،میاں نوازشریف پہلے ہی العزیزیہ کیس میں جیل میں ہیں ، نیب کی اپیل منظورہوجاتی تو عملی طور پر انہیں اس سے کوئی زیادہ نقصان نہ پہنچتاتاہم ان کی صاحبزادی اور داماد دوبارہ جیل چلے جاتے ۔قانونی حلقوں کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کے نتیجہ میں العزیزیہ ریفرنس میں میاں نواز شریف کی سزا کی معطلی کے لئے دائر درخواست کے بارے میں ان کی لیگل ٹیم پر جوذہنی دباؤ تھا ،اس میں بھی کمی آئے گی،کیس کی سماعت سے قبل میاں نواز شریف کی لیگل ٹیم میں اس بابت مشاورت کی اطلاعات بھی ہیں کہ بنچ میں دو ججوں کی شمولیت پر اعتراض کیا جائے تاہم میاں نواز شریف نے اس حوالے سے اپنی لیگل ٹیم کو محتاط رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی تھی اور عدالتی فیصلے نے ثابت کیا ہے کہ میاں نوازشریف کا اعتراض نہ کرنے کا فیصلہ دانشمندانہ تھا،عدالت میں جارہانہ رویہ اختیار نہ کرنے سے قانونی حلقوں میں بھی ایک اچھا تاثر گیاہے ۔
تجزیہ :سعید چودھری

مزید :

تجزیہ -