وہ شخص جس نے انگریزوں کو حقے سے روشناس کرایا، نام جان کر آپ بھی مسکرادیں
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) حقہ برصغیر کی ثقافت کا اہم ترین حصہ سمجھا جاتا ہے۔ شہروں میں تو حقے کی جگہ سگریٹ لے چکے ہیں لیکن دیہی علاقوں کے بزرگ آج بھی ہاتھ میں حقہ اٹھائے نظر آتے ہیں جبکہ اسے ڈیرے داری کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں بہت سے لوگ ایسے ہوں گے جنہوں نے حقے کی گڑگڑ ضرور سنی ہوگی لیکن انگریزوں کو یہ مدھر آواز سب سے پہلے کس نے سنائی؟ یہ واقعی ایک حیران کن تاریخ ہے۔
انگریزوں کو حقے سے روشناس کرانے والی ہستی کا نام شیخ دین محمد ہے جو متحدہ ہندوستان کے شہر پٹنہ میں 1759 کو پیدا ہوئے۔ شیخ دین محمد نے 11 برس کی عمر میں انگریز کی نوکری کی لیکن وہ 1783 میں آئرلینڈ چلے گئے اور 1807 میں لندن آکر بس گئے۔
بی بی سی کے مطابق جس وقت دین محمد لندن آئے اس وقت تک یہ ایک بین الاقوامی شہر بن چکا تھا ۔ شیخ دین محمد نے بالکل الگ نوعیت کا تجربہ کیا اور ” لندن کافی ہاﺅس“ کے نام سے ایک ریستوران کھول لیا۔اس ریستوران میں انگریزوں کو ہندوستانی کھانے پیش کیے جاتے تھے، یہ برطانیہ میں قائم ہونے والا پہلا ہندوستانی ریستوران تھا۔ اس ریستوران کے ذریعے انگریزوں کو ہندوستانی کھانوں سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ حقے کا عادی بنانے کا سہرا بھی شیخ دین محمد کے سر جاتا ہے۔
تصویر: گوگل
اس کے علاوہ شیخ دین محمد وہ پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے انگریزی میں کتاب لی۔ جب وہ آئرلینڈ میں مقیم تھے اسی دوران انہوں نے دین محمد کا سفرنامہ (The Travels of Dean Mahomet) کے نام سے کتاب لکھی تھی ۔ اس کتاب کی منظرنگاری اس قدر عمدہ ہے کہ بعض لوگوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ شاید اسے کسی انگریز نے لکھا ہے، لیکن یہ بات قرینِ قیاس نہیں لگتی کیونکہ اس کتاب کے اندر ہندوستانی زندگی کی جو تفصیلات درج ہیں وہ کوئی ہندوستانی ہی لکھ سکتا تھا۔انہیں ہندوستان کا وہ پہلا سفرنامہ نگار بھی قرار دیا جا سکتا ہے جس نے یورپ کے بارے میں لکھا۔
فوٹو: گوگل