(ن) لیگ نے آرمی ایکٹ ترامیم کی حمایت کیوں کی؟ وزیراعظم جائزہ لیں گے
اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ(ن) کی طرف سے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس بات کی تحقیق کی جائے گی کہ ن لیگ کو کس شخصیت کے کہنے پر بل کی حمایت پر راضی کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے براہ راست مسلم لیگ ن سے آرمی ایکٹ بارے رابطہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی شریف برادران سے ایکٹ پر حمایت کا مطالبہ کیا تھا لیکن شہبازشریف اور نوازشریف نے لندن میں بیٹھ کر اپنے تمام منتخب پارلیمنٹیرینز کو حکم دیا کہ وہ آرمی ایکٹ کی حمایت کریں۔مسلم لیگ ن کے تمام پارلیمنٹیرینز نے کوئی احتجاجی لفظ ادا کئے بغیر ایکٹ کی حمایت کردی جس کے نتیجہ میں جنرل باجوہ کو مزید تین سال کے لئے توسیع مل گئی۔عمران خان کی حکومت مسلم لیگ ن کی بل کی حمایت پر مایوس اور پریشانی کے عالم میں ہے اور اس بات کا کھوج لگا رہی ہے کہ کس شخصیت کے کہنے پر شریف برادران نے حمایت کی ہے اس کا جائزہ لینے کیلئے عمران خان اپنے تمام مشیروں اور کابینہ سے بھی مشورے کر رہے ہیں اور مسلم لیگ ن اور ملک کی طاقتور اسٹبلشمنٹ بارے کے مابین خلیج سکڑنے کی وجوہات اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے حالات کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں۔وفاقی وزیر شیخ رشید پہلے بھی متعدد بار اعلان کرچکے ہیں کہ شہبازشریف وکٹ کے دونوں اطراف سٹروک کھیل رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی رہنما شیخ رشید کی باتوں کو بہت کم اہمیت دیتے ہیں۔حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ(ن) اور اسٹبلشمنٹ کے مابین خلیج کم ہونے سے عمران خان کی حکومت چند سیکنڈ میں گرجائے گی اورعمران خان کو جماعت کے اندر بھی شدید خلش،سازش اور بغاوت کا خطرہ ہے کیونکہ ابھی تک متعدد ارکان قومی اسمبلی اپنے من پسند ترقیاتی فنڈز بھی حاصل نہیں کرسکے ہیں۔عمران خان نے تبدیلی کے نام پر عوام کو جو سبز باغ دکھائے تھے وہ بھی جھوٹ ثابت ہوئے ہیں۔ ملک کے اندر مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس سے عوام حکومتی کارکردگی پر شدید پریشان ہیں۔عمران خان کے احتساب کا نعرہ بھی ناکام ہوا ہے کسی طاقتور سے لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں لی جاسکی،وفاقی حکومت معیشت،تعلیم،صحت،کھیل اور خارجہ امور پر بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
وزیراعظم جائزہ