فنانس ترمیمی بل سے غریبوں پر بوجھ نہیں پڑیگا، جہانزیب کھچی
میلسی (نامہ نگار)صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ محمد جہاں زیب خان کھچی نے کہا ہے کہ فنانس ترمیمی بل کی کامیابی سے ملک کی آئی سی یو میں ڈالی گئی اکانومی کو زندگی ملی ہے یہ دن اپوزیشن دس سالہ حکومتوں کی دن سے آیا لیکن بل میں کوشش کی گئی ہے کہ غریبوں پر بوجھ نہ پڑے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ٹی آئی کے نمائندہ وفد سے ملا قات میں کیا انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کونسل نے اپنی پالیسی کو معاشیات سے جوڑا ہے اس لیے یہ بل ملک کے معاشی مستقبل(بقیہ نمبر49صفحہ6پر)
کے لیے لایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ بہتر منصوبوں سے منافع حاصل کر کے غیر ملکی ادائیگیوں کا ہے جو 2018 کی نسبت بہتر ہوا ہے کیو نکہ معاشیات کو اس صورت میں چھوڑ کر حکمران گئے کہ سود کی ادائیگی بھی ناممکن ہو گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ بیمار معیشت کو تندرست بنا نے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو شاں ہیں اور ان کو اپنی فیکٹریاں چلانی ہیں نہ کاروبار بڑھانے ہیں اس لیے قوم اپوزیشن کے گمراہ کن پراپیگنڈے کو مسترد کر دے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحادی پارٹیوں نے بھی ملک کیمعاشی مستقبل کو اہمیت دی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین انسان دوست ہیں اس لیے عام آدمی کی ضروریات زندگی پر ٹیکس نہیں لگائے گئے وفاقی وزیر کی حب الوطنی اور قابلیت شبہات سے بالا ہے اور پانچ سال پورے ہونے پر معاشی طور پر مستحکم ملک عوام کو دینے کا پی ٹی آئی کا وعدہ پورا کریں گے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی محمد اور نگ زیب خان کھچی نے کہا ہے کہ فنانس ترمیمی بلز کی پارلیمنٹ سے منظور ی سے اپوزیشن کو پتہ چل گیا ہے کہ جمہوری منتخب نمائندوں کی اکثریت وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے کیو نکہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہیں اور ملک کو کرپشن سے بچانے کے لیے سیاست اور جمہوریت میں آئے یہاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاشیات اور قومی معیشت ایک علمی چیلنج ہے یہ کسی جلسے میں پر چی سے پڑھی گء تقریر نہیں ہے اس لیے قومی نمائندوں نے شوکت ترین کی پیش کردہ دانشمندانہ ترامیم سے اتفاق کیا اور اپوزیشن کے عددی اکثریت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے دونوں دھڑے مصالحت کی حکومتی کوشش کے باوجود سڑکوں پر آنے کی منفی اور جمہوریت کش سیاست کا انداز اپنانے میں مصروف ہیں انہیں قوم اور ملک کا مفاد عزیز نہیں۔وہ جمہوریت میں جو رحجانات اور انداز سیاست اپنانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت کشی سامنے آئے گی کیونکہ جب خدانخواستہ اپوزیشن کا رویہ ایک رواج بن گیا تو مستقبل میں جمہوری اقدار خطرے کی لپیٹ میں آجائیں گی اور یہ سب کے لیے ہو گا انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اگر جمہوریت پسند ہے تو جمہوریت پسندی کا انداز اپنائے اور الیکشن کا انتظار کر ے۔
بات چیت