خواتین کی تعلیم اور رابطہ عالم اسلامی

تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی اور خوشحالی کا بنیادی عنصر ہے۔ ایک تعلیم یافتہ نسل نہ صرف اپنے ملک و قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ دنیا بھر میں اپنے اثرات چھوڑتی ہے۔تعلیم کے میدان میں ہمہ وقت مصروف عمل رابطہ عالمِ اسلامی ایک عالمی اسلامی تنظیم ہے جس کا مقصد امتِ مسلمہ کے مسائل کو حل کرنا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو متحد کرنا ہے۔ یہ تنظیم 1962 میں مکہ مکرمہ میں قائم ہوئی اور تب سے مختلف میدانوں میں امتِ مسلمہ کی خدمت کر رہی ہے، جن میں تعلیم کا فروغ ایک اہم پہلو ہے۔تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی اور بقاء_ کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے۔ رابطہ عالمِ اسلامی نے ہمیشہ تعلیم کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھا ہے کیونکہ یہ جانتی ہے کہ امتِ مسلمہ کی خوشحالی اور ترقی کا انحصار جدید اور معیاری تعلیم پر ہے۔رابطہ عالم اسلامی کا ایک اہم مشن تعلیم کا فروغ ہے، اور اس میں خواتین کی تعلیم کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ خواتین کسی بھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہیں اور ان کی تعلیم نہ صرف خاندان بلکہ پوری قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ رابطہ عالمِ اسلامی نے ہمیشہ خواتین کی تعلیم کو ایک بنیادی حق تسلیم کیا ہے اور اس کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔رابطہ عالمِ اسلامی نے دنیا بھر میں خواتین کے لیے خصوصی تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں جہاں معیاری اور اسلامی تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ ان اداروں میں نہ صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ جدید علوم بھی سکھائے جاتے ہیں تاکہ خواتین جدید دور کے تقاضوں کو سمجھ سکیں۔غریب اور مستحق خواتین کے لیے تنظیم نے سکالرشپ پروگرامز کا آغاز کیا ہے۔ ان پروگرامز کے تحت خواتین کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں خواتین کی تعلیم کے مواقع محدود ہیں۔رابطہ عالمِ اسلامی خواتین کی تعلیم کے موضوع پر مختلف کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد کرتی ہے۔ان تقاریب کا مقصد خواتین کی تعلیمی اہمیت کو اجاگر کرنا اور اس حوالے سے جدید مسائل پر غور و خوض کرنا ہے۔رابطہ عالمِ اسلامی کے نزدیک خواتین کی تعلیم نہایت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ تعلیم یافتہ خواتین خاندان کو بہترین طریقے سے سنوار سکتی ہیں۔ایک تعلیم یافتہ ماں اپنی نسل کی تربیت بہتر انداز میں کر سکتی ہے۔خواتین کی تعلیم سے معاشی ترقی کے دروازے کھلتے ہیں،کیونکہ تعلیم یافتہ خواتین مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے سکتی ہیں،خواتین کو تعلیم دے کر ان میں خود اعتمادی پیدا کی جا سکتی ہے،جو ان کی شخصیت کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔ کئی اسلامی ممالک میں ثقافتی اورسماجی رکاوٹیں خواتین کی تعلیم کی راہ میں حائل ہیں۔ رابطہ عالمِ اسلامی ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے شعور اجاگر کرنے کی مہم چلاتی ہے اور حکومتوں کے ساتھ تعاون کرتی ہے تاکہ خواتین کی تعلیم کو فروغ دیا جا سکے۔اسی مقصد کیلئے رابطہ عالم اسلامی نے اسلام آباد کنونشن سینٹر میں خواتین کی تعلیم کے فروغ کیلئے ایک عالمی اسلامی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں پاکستان بھر سے ممتاز علماء_ حضرت مولانا فضل الرحمن،سینیٹرپروفیسر ساجد میر،ڈاکٹر حافظ عبدالکریم،مولانا اویس احمد نورانی اور قاری حنیف جالندھری سمیت وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور مسلم ممالک کے وزرائے تعلیم نے بھی شرکت کی۔رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی چونکہ اتحاد امت،مسلم نوجوانوں اور جدید و اسلامی تعلیمات کے فروغ کے بہت بڑے داعی ہیں،انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی مختلف سرکاری وغیر سرکاری یونیورسٹیز،نجی جامعات میں پڑھنے والے بچوں کیلئے سکالر شپ کا بھی اعلان کیا اور اس موقع پر رابطہ عالم اسلامی اور یو این اے کے درمیان خواتین میں تعلیم کے فروغ کیلئے ایک ایم او یو بھی سائن کیا گیااس پر رابطہ عالم اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے دستخط کئے۔اس سلسلے میں پاکستان میں متعین سعودی سفیر نواف سعید المالکی کی کوششیں قابل قدر ہیں۔رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی 2016 سے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہیں۔ وہ ایک عالمی شہرت یافتہ عالم دین، دانشوراور اسکالر ہیں، جنہیں ان کی فکری قیادت بین المذاہب ہم آہنگی اور اسلامی دنیا کے لیے خدمات کے باعث قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ڈاکٹر عبدالکریم العیسی نے تعلیم کو امتِ مسلمہ کی ترقی کا بنیادی ستون قرار دیا۔ ان کی رہنمائی میں رابطہ عالم اسلامی نے اسلامی دنیا میں معیاری تعلیم کے فروغ کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں،جن میں تعلیمی اداروں کا قیام،اسکالرشپ پروگرامز اور تعلیمی سیمینارز شامل ہیں۔اسی مقصد کیلئے انہوں نے پاکستان میں بھی تعلیم کے فروغ کا بیڑہ اٹھایا ہے۔یہ معاہدہ امت مسلمہ کی نئی نسل کے روشن مستقبل اور تعلیم کے فروغ کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ رابطہ عالم اسلامی کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اسلامی دنیا کے نوجوانوں خصوصا خواتین کو معیاری تعلیم فراہم کی جائے اور انہیں جدید دور کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا جائے۔ اس ہونے والے معاہدے سے پاکستان کے نوجوانوں کو جدید اور روایتی تعلیم کے امتزاج کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔ یہ معاہدہ نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ سماجی اور ثقافتی شعبوں میں بھی مثبت اثرات مرتب کرے گا۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ رابطہ عالمِ اسلامی کا خواتین کی تعلیم کے فروغ میں کردار بے مثال ہے۔ تنظیم کی کوششیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ تعلیم یافتہ خواتین ہی ایک مضبوط اور ترقی یافتہ امت کی بنیاد رکھ سکتی ہیں۔ اگر تنظیم کے اقدامات کو مزید وسعت دی جائے تو دنیا بھر میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے مثبت تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں جو اسلامی دنیا کی ترقی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔