خوف سے آزاد۔…….پنجاب کا مزدور 

  خوف سے آزاد۔…….پنجاب کا مزدور 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 انسان میں چھ طرح کے خوف پائے جاتے ہیں جو انسان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ یہ خوف دنیا میں سب سے بڑی لعنت ہیں اور پوری دنیا انہی خوف میں پھسنی ہوئی ہے۔ یہ ہی خوف ہیں جنہوں نے دنیا میں تباہی وبربادی برپا کی ہے۔ یہ انسان میں مستقل مزاجی کا خاتمہ کرتے ہیں اور اس کو کامیاب انسان بننے سے روکتے ہیں۔ یہ خوف ہر انسان کے اندر موجود ہیں یہ علیحدہ بات ہے وہ خود ان پر غلبہ پاتا ہے یا غلبہ پانے کیلئے کسی بیرونی سہارا سے مدد لیتا ہے۔

            جو خوف انسان کے اندر موجود ہیں ان میں سب سے پہلا خوف غربت کا خوف ہے، پھر تنقید کا خوف، بیماری کا خوف، کھو جانے کا خوف، بڑھاپے کا خوف اور آخر میں موت کا خوف ہے۔کہتے ہیں غربت، بیماری اور بڑھاپے کا خوف ایسے ہیں جن سے دیگر خوف بھی جڑے ہو تے ہیں اگر  غربت، بیماری اور بڑھاپے کے خوف پر قابو پا لیا جائے تو دیگر تین خوف پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

اگر بغور جائزہ لیا جائے تو کسی بھی معاشرہ میں مزدور طبقہ ایسا ہوتا ہے جس میں یہ خوف پیدا ہونے کے زیادہ مواقع موجود ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے برعکس یہ ہی طبقہ ہے جس میں صبر، استقامت اور حوصلہ بھی سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ اگر مزدور طبقہ کو دیکھا جائے تو وہ خوف پر بذات خود قابو نہیں پا سکتا۔ اس کے لئے اس کو بیرونی سہارے کی ضرورت ہو تی ہے یہ بیرونی سہارے نجی سطح پر اور حکومتی سطح پر موجود ہوتے ہیں۔ پاکستان میں دیکھا جائے تو مزدوروں کی فلاح کیلئے سند ھ میں سیسی، پنجاب میں پیسی اور خیبر پختوخواہ میں سوشل سکیورٹی کے ادارے کام کررہے ہیں۔ لیکن ان میں سب سے متحرک اور مربوط انداز میں مزدور طبقہ میں غربت، بیماری اور بڑھاپے کے خوف کو دور کرنے کیلئے پنجاب ایمپلائز سوشل سکیورٹی کا ادارہ کام کررہا ہے۔ پنجاب بھر میں تقریباً ساڑھے 12 لاکھ مزدور سوشل سکیورٹی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور اسی طرح ان کے اہل خانہ کے تقریباً75 لاکھ سے زائد ممبران بھی  پنجاب سوشل سکیورٹی کی خدمات سے فوائد حاصل کررہے ہیں۔ پنجاب میں بسنے والا مزدور بیماری کے خوف سے آزاد ہے کیونکہ صوبہ بھر میں موجود 22 جدید طبی سہولیات سے

 آراستہ ہسپتال مزدور اور اْن کے اہل خانہ کو بیمار ہونے پر مفت طبی سہولیات کی فراہمی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کینسر سے لیکر بخار تک کی بیماری کی ادویات ان کو مفت فراہم کی جاتی ہیں بلکہ جس عرصہ کے دوران وہ بیمار یا ہسپتال میں داخل رہا اسکے خرچہ خوراک کی  رقم بھی دی جاتی ہے۔ پنجاب سوشل سکیورٹی نے گذشتہ سال تقریباً 950 ملین کی ادویات مزدوروں کو فراہم کیں۔ اسی طرح کینسر، دل، معدہ، ہڈیوں، ڈائلسسز، ڈینٹیل کے کامیاب آپریشن کئے ہیں۔

کام کے دوران زخمی یا فوتگی کی صورت میں مزدور کے ساتھ کھڑا ہونے والے ادارہ پنجاب سوشل سکیورتی ناصرف ان کے پسماندگہ کو پنشن دیتا ہے بلکہ ان کو دیگر 11 اقسام کے مالی فوائد بھی فراہم کرتا ہے. اگر دیکھا جائے تو پنجاب سوشل سکیورٹی کا ادارہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مزدور کی فلاح وبہبود کا ادار ہے۔پنجاب سوشل سکیورٹی کے ہسپتالوں میں گذشتہ سال کئی تاریخ ساز منصوبے متعارف کروائے گئے، جنہوں نے نہ صرف مزدور طبقے کی زندگیوں میں بہتری لائی بلکہ سماجی خدمت کے اس شعبے کو نئی جہت بھی دی۔ یہ اقدامات پنجاب حکومت کے عزم اور عوامی خدمت کی ترجیحات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

پنجاب سوشل سکیورٹی نے خواتین کی صحت پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے لاہور کے کوٹ لکھپت اور نواز شریف ہسپتال میں جدید بریسٹ کلینکس قائم کیے۔ یہ کلینکس خواتین کے صحت سے متعلق مسائل کو بروقت حل کرنے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں۔ مزید ہسپتالوں میں بھی ایسے کلینکس کے قیام کے لیے اقدامات جاری ہیں، جس سے خواتین کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں گی۔

مزدوروں اور ورکرز کی شکایات کے ازالے کے لیے پہلی بار پنجاب سوشل سکیورٹی نے شکایت سیل کا قیام کیا۔ شکایت سیل  مزدوروں کے مسائل کو تیزی سے حل کرنے میں مدد فراہم کررہا ہے۔ یہ اقدام مزدور طبقے کی سہولت کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ گذشتہ سال طبی سہولیات میں نمایاں بہتری کے لیے کئی اقدامات کیے گئے۔ فیصل آباد اور لاہور کے نواز شریف ہسپتال میں نیورو سرجری کی سہولت فراہم کی گئی، جو پیچیدہ امراض کے علاج میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اسی طرح قصور میں 50 بیڈز پر مشتمل سوشل سکیورٹی ہسپتال کی بنیاد رکھی گئی، جبکہ سرگودھا میں ایک نیا ہسپتال مکمل کیا گیا۔ لاہور میں نواز شریف ہسپتال میں ایمرجنسی، پیڈز، او پی ڈی، اور نیورولوجی وارڈ کی تعمیر آخری مراحل میں ہے، جو صحت کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔

پنجاب سوشل سکیورٹی نے اپنے ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کے لیے 27 جدید ایمبولینسز فراہم کیں۔ یہ ایمبولینسز جدید آلات سے لیس ہیں اور فوری طبی امداد کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان کی بدولت مریضوں کی بروقت مدد ممکن ہو سکی ہے، جس سے ادارے کی خدمات میں مزید بہتری آئی ہے۔ ہیلتھ سروسز میں بہتری کے لیے سوشل سکیورٹی نے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے ساتھ شراکت داری کے اقدامات کیے۔ یہ شراکت داری طبی شعبے میں جدید مہارتیں متعارف کروانے اور عملے کی پیشہ ورانہ تربیت کو فروغ دینے کے لیے کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر ضروری ریفر سسٹم ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے گئے۔ جس نے علاج کے عمل کو زیادہ سہل اور تیز بنایا۔مزدوروں کی روزمرہ زندگی کو آسان بنانے کے لیے چیف منسٹر سوشل سکیورٹی کارڈ متعارف کروانے کیلئے اقدامات کا آغاز کیا گیا۔ اس کارڈ کے ذریعے مزدور طبقے کو روزمرہ اشیاء_  پر رعایت کیلئے مختلف ایشنز اور تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ جس سے مزدروں کے مالی بوجھ میں کمی آئے اور زندگی کا معیار بہتر ہو۔زندگی میں خوفوں کا ہونا فطری ہے، مگر جب انسان خوفوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھاتا ہے، تو نہ صرف وہ خود کو بلکہ پوری دنیا کو ایک نئی روشنی دے سکتا ہے۔ پنجاب ایمپلائز سوشل سکیورٹی کا ادارہ اس بات کا جیتا جاگتا نمونہ ہے، جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویڑن،ر وزیر لیبر فیصل ایوب کھوکھر کی سرپرستی اور کمشنر سوشل سکیورٹی محمد علی  کی زیر قیادت پنجاب سوشل سکیورٹی کے تحت مزدوروں کو غربت، بیماری اور بڑھاپے کے خوف سے آزاد کرانے کیلئے عملی اقدامات کا سلسلہ شروع ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب سوشل سکیورٹی کے تحت مزدوروں اور اْن کے اہل خانہ کیلئے فلاحی پالیسیاں اور پروگرامز متعارف کرائے جار ہے ہیں اور  ان کی زندگیوں کو بہتر بنا یا جا رہا ہے۔ سوشل سکیورٹی کے تحت فراہم کی جانے والی مفت طبی سہولتیں، مالی فوائد، اور جدت پسند اقدامات نے ایک نیاء_   عزم  پیدا کیا ہے، جس سے مزدور طبقہ اپنی زندگی میں خوشحالی کی روشنی دیکھ رہا ہے۔ جب حکومت اور عوام ایک ساتھ چلتے ہیں تو خوف کی ہر دیوار گر جاتی ہے اور پھر ہر سو امن  اور خوشحالی نظر آتی ہے

کالم بقیہ

مزید :

رائے -کالم -