سول (ڈیلی پاکستان آن لائن) جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی گرفتاری کے بعد ملک میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس سے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو جنوبی کوریا پر حملہ کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔ صدر یون پر دسمبر میں مارشل لاء نافذ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد بغاوت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی گرفتاری عمل میں آئی۔
برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق جنوبی کوریا میں جاری سیاسی عدم استحکام کے دوران شمالی کوریا نے روس کے ساتھ مل کر یوکرین کے خلاف جنگ میں حصہ لیا ہے، جس سے عالمی سطح پر اتحادوں میں تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین میں امن مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اگر روس کو یوکرین کے کچھ حصوں پر قبضہ برقرار رکھنے کی اجازت دی گئی تو یہ کم جونگ اُن جیسے رہنماؤں کو جارحانہ اقدامات کی ترغیب دے سکتا ہے۔
جنوبی کوریا کو اس وقت اندرونی سیاسی بحران اور شمالی کوریا کی ممکنہ جارحیت دونوں کا سامنا ہے، جس کے لیے فوری اور مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس دوران شمالی کوریا اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون عالمی جغرافیائی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے، جس سے خطے میں طاقت کا توازن متاثر ہو سکتا ہے۔
حالیہ سیاسی بحران کے دوران جنوبی کوریا کے عوام میں تقسیم اور بے چینی بڑھ رہی ہے جس سے ملک کی داخلی سلامتی پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس صورتحال میں عالمی برادری کی جانب سے محتاط نگرانی اور سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں کشیدگی کو کم کیا جا سکے اور تمام متعلقہ فریقین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔
جنوبی کوریا کی موجودہ سیاسی صورتحال اور شمالی کوریا کی ممکنہ جارحیت کے پیش نظر علاقائی استحکام اور عالمی امن کے لیے تمام متعلقہ ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس پیچیدہ صورتحال میں، جنوبی کوریا کی عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ غیر جانبداری اور شفافیت کے ساتھ کام کریں تاکہ عوام کا اعتماد بحال رہے۔