بارشیں اور حفاظتی اقدامات!
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ ہفتے بالائی علاقوں اور بلوچستان کے علاوہ پنجاب میں بھی مزید بارشیں ہوں گی۔ موسلادھار بارشوں سے نقصان متوقع ہے، تاحال ہونے والی زور دار برکھانے 35 جانیں لی ہیں اور درجنوں مکانات گر گئے، جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا عمل بھی جاری ہے، پنجاب کے شہروں میں بارش کا پانی جمع ہے جسے مکمل طور پر نہیں نکالا جاسکا اور اس کے باعث بعض مُتعّدی امراض پھیلنے کا بھی اندیشہ ہے۔ بارش زحمت اور رحمت دونوں صورتوں میں نقصان اور فائدہ پہنچاتی ہے بارش کی وجہ سے منگلا اور تربیلا ڈیم بھر گئے اور اب آخری سطح تک پانی ذخیرہ ہونا یقینی ہوگیا ہے، یہ اپنی جگہ لیکن دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہوئی جس نے کچے گھروندے اور شہروں میں مکان گرائے ان کے ملبے تلے دب کر ہی لوگ جاں بحق ہوئے ہیں ۔ اسی برسات نے لینڈسلائیڈنگ کے باعث پہاڑی علاقوں کے راستے بند کئے اور یہاں بھی نقصان ہوا، جہاں تک محکمہ موسمیات کا تعلق ہے تو اس کی طرف سے بروقت خبر دار کیا گیا اور بڑی حد تک اطلاعات بھی درست ثابت ہوئیں، اس کے باوجود اگر انتظامیہ مناسب حفاظتی انتظامات نہیں کرسکی تو پھر قابل مواخذہ ہے، اسی طرح موسمیات کی مکمل اطلاع کے باوجود اگر سیلاب سے بچاؤ کے لئے پہلے سے انتظام نہیں کئے گئے تو یہ بھی متعلقہ محکموں کی صریحاً نااہلی اور غفلت ہے ۔ جہاں تک لینڈ سلائیڈنگ کاتعلق ہے تو اس کی راہ میں صرف درخت اور پودے ہی رکاوٹ بنتے ہیں، خیبر پختونخوا میں تو اربوں پودے لگانے کے اعلانات کئے گئے تھے لیکن عملی طور پر کیا ہوا اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا اور اب نقصان کا سامنا ہے۔ پنجاب میں وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے وُزرأ کے درمیان ریجن تقسیم کرکے ان کو متاثرہ علاقوں میں جانے کی ہدایت کی کہ وہاں امداد اور حفاظتی اقدامات کی نگرانی کریں، یہ اقدام قابل تعریف ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ سارے محکمے سال بھر کیا کرتے رہتے ہیں، اگر مسائل کو حل کرنا ہے تو پھر یہ وطیرہ ترک کرنا ہوگا اور سب کو اپنی ذمہ داری نبھانا ہوگی کہ صرف برسات میں نہیں پورا سال کام کرتے رہنا چاہئے۔