پیپلز پارٹی کا حکو مت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے ملک گیر ٹرین مارچ کا پروگرام
لاہور(شہزاد ملک سے) پیپلز پارٹی کی قیادت کو فرینڈلی اپوزیشن کا تاثر ختم کرنے کے لئے اور وزیراعظم میاں محمد نواز شریف پر مستعفی ہونے کا دباؤ بڑھانے کے لئے اور پارٹی کو متحرک اور فعال کرنے کے لئے پیپلز پارٹی کی طرف سے سندھ سے ملک گیر احتجاجی ٹرین مارچ شروع کرنے اور حدیبیہ پیپر ملز کیس کو بنیاد بنا کر حکومت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی تجاویز دیدی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ سیاسی صورت حال میں بھی پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک شروع نہ کی تو پھر فرینڈلی اپوزیشن کا تاثر ختم نہیں ہو سکے گا اور پھر الیکشن میں بھی ہمیں ممکنہ رزلٹ نہیں مل سکیں گے اس وقت مفاہمت کی سیاست کی بجائے عوامی سیاست کرنے کی اشد ضرورت ہے وگرنہ پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ۔ذرائع نے ’’ پاکستان‘‘ کو بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کے گزشتہ دنوں منعقد ہونے والے اعلی سطح کے مشاورتی اجلاس میں پارٹی کے مرکزی راہنماؤں کی طرف سے قیادت کو یہ تجاویز دی گئیں کہ موجودہ سیاسی حالات میں مفاہمت کی سیاست کو بنیاد بنا کر حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور موجودہ سیاسی صورت حال کا فائدہ اٹھا کر پارٹی کو ایکٹو کرنے کے لئے اور حکومت کے خلاف ایک احتجاجی تحریک شروع کرنے کے لئے سندھ سے ٹرین مارچ کا آغاز کرنا چاہئے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قیادت کو یہ بھی تجویز دی گئی کہ جس طرح سے پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران میاں نواز شریف میمو گیٹ سکینڈل کو سپریم کورٹ لیکر گئے تھے ٹھیک اسی طرح سے پیپلز پارٹی کو حدیبیہ پیپر ملز کیس کو سپریم کورٹ لیکر جانا چاہئے اور اس میں باقاعدہ فریق بن جانا چاہئے تاکہ پی ٹی آئی کی طرح پیپلز پارٹی کا بھی یہ تاثر جائے کہ وہ بھی کھل کر حکومت کے مخالف کھڑی ہو گئی ہے اس طرح کرنے سے پیپلز پارٹی پر لگا فرینڈلی اپوزیشن کا داغ بھی ختم ہو جائے گا اور پی ٹی آئی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی پتہ چل جائے گا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی بجائے اپوزیشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
پیپلز پارٹی