پانامہ اے این پی کا موقف واضح ہے ،سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرینگے :میاں افتخار حسین
پشاور ( پ ر ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اے این پی پانامہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتی ہے اور جرم ثابت ہونے پر جو فیصلہ بھی عدالت نے کیا اسے اے این پی قبول کرے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی کے12کے گاؤں چوکی ممریز میں ایک بڑے شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنما رحمان شاہ، معرفت شاہ اور فضل سبحان نے اپنے خاندانوں اور درجنوں ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان کر دیا ، میاں افتخار حسین نے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور باچا خان بابا کے قافلے میں شامل ہونے پر انہیں مبارکباد پیش کی، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پانامہ کے حوالے سے اے این پی کا مؤقف بالکل واضح ہے اورجے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں عدالت نے جو بھی فیصلہ کیا اے این پی اسے قبول کریگی،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں بھی اے این پی نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے ۔ جے آئی ٹی کی سفارشات پیش کی ہیں فیصلہ نہیں دیا ، حتمی فیصلہ عدالت نے کرنا ہے اور وہ جو بھی ہوا اسے تسلیم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو اے این پی فوبیا ہو گیا ہے ،اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے صوبائی حکومت اے این پی پر تنقید کرتے نہیں تھکتی، انہوں نے کہا کہ حکمران اللہ کا شکر ادا کریں کہ اے این پی نے اپنے دور میں تاریخی ترقیاتی کام کئے ورنہ حکومت آج کن منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگاتی ؟ انہوں نے کہا کہ اب اپنی رخصتی کے وقت پی ٹی آئی کی حکومت کو صوبے کی یاد آ گئی جبکہ گزشتہ چار سال تک یہ لوگ عوام سے غافل اور غائب ہو چکے تھے،میاں افتخار حسین نے کہا کہ چار سال میں کوئی نیا کالج قائم نہیں کیا گیا بلکہ ہمارے دور میں بنائے گئے کالج بھی یہاں سے منتقل کر دیئے گئے ،انہوں نے کہا کہ اُس وقت کے سینیٹر زاہد خان نے کمیٹی کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے دیر اور جلوزئی گرڈ سٹیشن کی منظوری دی اور اس کیلئے ہم نے اراضی بھی خرید لی تھی تاہم اب امیر مقام اور پی ٹی آئی کی صورت میں اس کے دو دعویدار سامنے آ گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ عوام صوبائی حکومت کے رویے اور تبدیلی کے جھوٹے نعرے سے تنگ آ چکے ہیں اور اے این پی میں عوام اور اہم سیاسی شخصیات کی جوق در جوق شمولیت ہی در حقیقت اس بات کا ثبوت ہے،انہوں نے کہا کہ سپین خاک میں شمولیت کرنے والے اے این پی کے رہنما نہیں بلکہ چھوٹے نا بالغ بچے تھے لیکن پی ٹی آئی ایسے ہتھکنڈوں سے صرف عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے، میاں افتخار حسین نے گزشتہ روز عمران خان کے دورہ پشاور کے دوران ان کی تقاریرپر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور صحت کے بیڑہ غرق ہو چکا ہے ، صحت کارڈ کے نام پر غریبوں کو صحت جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہو چکے ہیں جبکہ تعلیم کے شعبہ میں میٹرک کا رزلٹ حکومتی کارکردگی کا پول کھولنے کیلئے کافی ہے ،انہوں نے کہا کہ عمران خان فیس بک اور ٹوئٹر کی دنیا سے نکل کر پختونخوا کی حالت زار کو حقیقت کی نگاہ سے دیکھیں، انہوں نے اس دلیل پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ نقل مافیا کا خاتمہ کرنے کی وجہ سے طلباء فیل ہوئے تو کیا پرائیویٹ سکولوں کے طلباء نے نقل کر کے پوزیشنیں لی ہیں؟ میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی نے اپنے دور میں صوبے کی جو خدمت کی وہ تایخ کا حصہ ہے ، این ایف سی ایوارڈ ، نیت ہائیڈل پرافٹ اور اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبے کا اختیار اور اس کی پہچان اے این پی کے کارنامے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے عوام حکمرانوں سے بیزار ہو چکے ہیں اور ان کی نظریں اے این پی پر لگی ہیں،انہوں نے کہا کہ کزانہ خالی کر دیا گیا ہے ،اور صوبے کے معاملات چلانے کیلئے سرکاری ملازمین کی پنشن و جی پی فنڈ سے قرضہ لیا جا رہا ہے جبکہ بیرونی دنیا سے 150ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے جسے ادا کرنے کیلئے آنے والی حکومتوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،انہوں نے کہا کہ 2018اے این پی کا سال ہے اور الیکشن میں کامیابی کے بعد صوبے کی خدمت کا سلسلہ عوام کے تعاون سے دوبارہ شروع کریں گے۔