’یہ گروہ لڑکیوں کو نشہ آور دوا دے کر گھر میں داخل ہوتا ہے اور اُن کے بال اور کان کاٹ دیتا ہے‘ سب سے خطرناک گروہ میدان میں، چند دن میں ہی 12 لڑکیوں کو نشانہ بناڈالا

’یہ گروہ لڑکیوں کو نشہ آور دوا دے کر گھر میں داخل ہوتا ہے اور اُن کے بال اور ...
’یہ گروہ لڑکیوں کو نشہ آور دوا دے کر گھر میں داخل ہوتا ہے اور اُن کے بال اور کان کاٹ دیتا ہے‘ سب سے خطرناک گروہ میدان میں، چند دن میں ہی 12 لڑکیوں کو نشانہ بناڈالا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دلی (نیوز ڈیسک) جرائم تو دنیا کے ہر کونے میں ہوتے ہیں لیکن بھارت میں ایک جنونی گینگ نے ایسا خوفناک کام شروع کر دیا ہے کہ لوگ رات بھر جاگ کر اپنی خواتین اور نوعمر لڑکیوں کے گرد پہرہ دینے لگے ہیں۔ یہ گینگ خواتین کو بے ہوش کر کے ان کے بال اور کان کاٹ دیتا ہے، اور گزشتہ دو ہفتے کے دوران 12 خواتین اس کا نشانہ بن چکی ہیں۔
اخبار دی مرر کی رپورٹ کے مطابق گینگ کے کارندے خواتین کو نشہ آور اشیاءکھلا کر بے ہوش کرتے ہیں اور پھر ان کے بال اور کان کاٹ دیتے ہیں۔ جودھ پور کے علاقے میں یہ واقعات سب سے زیادہ دیکھنے میں آرہے ہیں جس کے بعد لوگوں نے رات کے وقت اپنے علاقوں میں پہرہ دینا شروع کردیا ہے۔

وہ علاقہ جہاں صرف 50 ہزار روپے میں نوجوان دلہن خریدی جاسکتی ہے
ضلع جودھ پور کے علاقے پھالوڈی سے تعلق رکھنے والے شخص بابورام نے بتایا کہ جنونی گینگ کے کارندوں نے اس کی 13سالہ بیٹی کے بال کاٹ دئیے۔ اس نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ”ہمیں اس بات کا علم اس وقت ہوا جب میری بیٹی صبح اٹھی اور اپنے بالوں کو دیکھ کر رونے لگی۔ میری بیٹی اپنی ماں کے پاس سوئی ہوئی تھی کہ جب رات کے وقت کوئی شخص گھر میں گھسا اور اس کے بال کاٹ کر لے گیا۔ ہمارے کمرے کی کھڑکی میں ائیرکولر لگاہوا ہے اور ہمیں شک ہے کہ اس میں کوئی نشہ آور شے ڈالی گئی تھی جو ہوا کے ساتھ پورے کمرے میں پھیل گئی۔“


اسی طرح تاراچند لکھن نامی شخص نے بتایا کہ اس کی 14 سالہ بیٹی کومل کے بھی بال کاٹ لئے گئے ہیں۔ تاراچند کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہسپتال میں کام کرتا ہے اور واقعہ کے وقت ڈیوٹی پر تھا۔ اس نے بتایا کہ گھر میں اچانک ایک عجیب قسم کی بدبو پھیلی جس کے بعد گھر والے بے ہوش ہوگئے۔ جب انہیں ہوش آیا تو دیکھا کومل کے بال کٹے ہوئے تھے اور بالوں کے کچھ گچھے گھر کے باہری دروازے کے پاس پڑے تھے۔


پولیس کا کہنا ہے کہ صرف جودھ پور میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اس طرح کے 12 واقعات پیش آئے ہیں۔ پولیس ان واقعات کی تفتیش کررہی ہے تاہم تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -