”میں نے اینکر طلعت حسین کو یہ 2 نمبر کام کرتے ہوئے پکڑ لیا تھا جس کی بنا پر اسے فوری فارغ کردیا‘ سینئر صحافی شاہین صہبائی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا

”میں نے اینکر طلعت حسین کو یہ 2 نمبر کام کرتے ہوئے پکڑ لیا تھا جس کی بنا پر اسے ...
”میں نے اینکر طلعت حسین کو یہ 2 نمبر کام کرتے ہوئے پکڑ لیا تھا جس کی بنا پر اسے فوری فارغ کردیا‘ سینئر صحافی شاہین صہبائی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) انگریزی روزنامے ’ دی نیوز‘ کے سابق گروپ ایڈیٹر شاہین صہبائی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اینکر پرسن طلعت حسین کو جیو نیوز سے نکال دیا گیا ہے اور  دعویٰ کیا کہ پہلی بار طلعت حسین کو 2001 میں جیو / جنگ گروپ سے فارغ کیا گیا تھا۔
شاہین صہبائی نے ٹوئٹر پر لکھا ” طلعت حسین کو ایک بار پھر جیو نیوز سے فارغ کردیا گیا ہے، مجھے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی لیکن اگر ایسا ہوا ہے تو ایسا دوسری بار ہوگا جب طلعت کو جنگ گروپ نے برخاست کیا ہے“۔شاہین صہبائی نے مزید دعویٰ کیا  کہ پہلی بار فروری 2001 میں طلعت حسین کو انہوں نے خود نکالا تھا کیونکہ وہ دی نیوز راولپنڈی کا جعلی ایگزیکٹو ایڈیٹر بنا ہوا تھا حالانکہ اس کے پاس نہ تو اپوائنٹمنٹ لیٹر تھا اور نہ ہی ادارے کے ساتھ کوئی معاہدہ تھا۔


خیال رہے کہ اینکر پرسن طلعت حسین نے ان کا 13 جولائی کا ن لیگ کی ریلی کے حوالے سے ریکارڈ کیا گیا پروگرام آن ایئر نہ ہونے پر احتجاج کیا تھا۔ جمعہ کو انہوں نے اپنا پروگرام یہ کہہ کر کرنے سے انکار کردیا تھا کہ وہ اس وقت تک ’ نیا پاکستان‘ پروگرام نہیں کریں گے جب تک ان کے معاملات جیو نیوز کے ساتھ درست نہیں ہوجاتے۔

”میں اپنا شو اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک جیو نیوز ۔۔۔ “ ن لیگ کی ریلی والا پروگرام نشر نہ ہونے پر اینکر طلعت حسین نے ’دھماکہ‘ کردیا
یاد رہے کہ شاہین صہبائی نے 30 اپریل 2016 کو جنگ جیو گروپ کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے بطور گروپ ایڈیٹر دی نیوز کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھااور اس کا اعلان خود ہی سوشل میڈیا پر کیا۔ انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا وہ ایسے فیصلوں کی توجیح پیش نہیں کر سکتے جو انہوں نے نہیں لیے، ایسے فیصلوں سے اخبار کی ساکھ اور ادارے کی مالی پوزیشن کوزبردست نقصان پہنچا ہے اوروہ یہ اخلاقی دباؤ مزید برداشت نہیں کر سکتے۔


شاہین صہبائی کا اپنے استعفیٰ میں کہنا تھاکہ اخبار کی پالیسی سیاسی طور پر واضح جھکاؤ رکھتی ہے اور غیر ضروری طور پر قومی اداروں کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسی پر گامزن ہے، خاص طور پر اس وقت جب ملک دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ایک جنگ میں مصروف ہے، ملک معاشرے کے تمام شعبوں میں کرپٹ عناصر کے خلاف برسرپیکار ہے جو کرپشن سے پیسہ لوٹ کر ریاست کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے استعفے میں مزید کہا کہ اپنی شکست پر مبنی یہ پالیسیاں بناتے وقت مجھ سمیت تمام ایڈیٹرز کی رائے اور تجاویزکو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے۔


شاہین صہبائی کا اپنے استعفے میں مزید کہنا تھا کہ شکیل الرحمن بطور ایڈیٹر انچیف آپ کا حق ہے کہ آپ جس طرح چاہیں اپنا اخبار چلائیں لیکن پیشہ ورانہ صحافیوں کے لیے ایک حد ہوتی ہے جس سے وہ آگے نہیں جا سکتے۔ میں جانتا ہوں بہت سے ایڈیٹرز میری طرح ہی سوچتے ہیں لیکن میں نے آج استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے لہذا آپ سے گزارش ہے کہ اخبار سے میرا نام ہٹا دیں۔