ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ،کچرے کے ڈھیر میں نومولودکی لاش کس نے پھینکی،کون ذمہدار؟انکوائری مکمل،عملہ کلیئر

ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ،کچرے کے ڈھیر میں نومولودکی لاش کس نے پھینکی،کون ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ڈیرہ غازی خان (سٹی رپورٹر)ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازیخان کے گائنی وارڈ میں ہونے والے غفلت اور بدانتظامی کے واقعات کے باعث ہسپتال کے برآمدوں،گراونڈز میں بچے پیدا ہونے کی خبریں تو زبان زد عام تھیں مگر گزشتہ روز ٹیچنگ ہسپتال کے گائنی وارڈ کے نزدیک کچرے کے ڈھیر پر موجود نو زائیدہ بچے کے جسد خاکی کو ایک کتا منہ میں لیکر نوچ رہا تھا جس نے شہریوں میں غم و غصہ اور بے چینی کی لہر پیدا کر دی ہسپتال میں موجود مریضوں کے لواحقین(بقیہ نمبر30صفحہ12پر)


 نے کتے سے بچی کا جسد خاکی چھین کر دیکھا تو اس کے جسم پر کتے کے کاٹنے کے علاوہ قینچی سے زخم کے نشانات بھی موجود تھے اور حیران کن طور پر قینچی بھی بچی کے جسم کے ساتھ ہی موجود تھی اس حوالے سے جب ایم ایس ٹیچنگ ہسپتال ڈاکٹر شاہد سلیم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایم ایس ہسپتال ڈاکٹر خالد تحسین اور ڈاکٹر اختر پر مشتمل دو رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ہدایت بھی کی تھی کہ وہ ہسپتال میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی بھی مدد لیں ایم ایس ٹیچنگ ہسپتال ڈاکٹر شاہد سلیم کی جانب سے تشکیل دی جانے والی دو رکنی کمیٹی جو کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ٹیچنگ ہسپتال ڈاکٹر خالد تحسین اور ڈی ایم ایس گائنی وارڈ ڈاکٹر اختر پر مشتمل تھی نے اپنی انکوائری رپورٹ میں ہسپتال عملہ کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال ریکارڈ کے مطابق دس اور گیارہ جولائی کو گائنی وارڈ میں چاربچوں کی پیدائش ہوئی جو کہ پری میچور ہونے کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے جن کی نعشیں ان کے ورثاء نے وصول کرکے ان کی تد فین کردی جبکہ کچرے کے ڈھیر پر سے ملنے والی بچی کی نعش فل ٹرم یعنی نو ماہ کی بچی تھی جسے باہر سے کسی نے آکر ہسپتال کے کچرے کے ڈھیر پر ڈال دیا تاہم نعش تدفین کے لئے سول لائن پولیس کے حوالے کر دی ہے شہریوں نے ملزمان کے نہ ملنے اور عدم تحقیقات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈی پی او عاطف نذیر سے مطالبہ کیا ہے کہ نومولود بچی کی نعش کا معاملہ فوری حل کرتے ہوئے ملوث عناصر کو منظر عام پر لاکر سخت قانونی کاروائی عمل میں لائیں اس سلسلہ میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس طرح کے متعدد واقعات تھانہ سٹی اور سول لائن کے علاقہ میں رونما ہو چکے ہیں جن کے مقدمات بھی درج ہیں شہریوں گل زمان،محمد نعیم،شعیب بلوچ،محمد اسحاق نے بتایا کہ شہر اور نواحی علاقوں چٹ سرکانی روڈ،گدائی،چورہٹہ سمیت مختلف جگہوں پر بعض ایل ایچ ویز اور اتائی ڈاکٹروں نے غیر قانونی طور پر اسقاط حمل کا کام شروع کر رکھا ہے جو مختلف اوقات میں یہ کام کرتے ہیں اور نومولود کو زندہ یا مردہ حالت میں کچرے میں پھینک جاتے ہیں اور اس جرم میں گناہ کو چھپانے کے لئے انسانی زندگیوں کا قتل کر تے ہیں چند ماہ قبل تھانہ سٹی کے علاقہ میں زندہ نومولود بچہ نالی میں سے ملاتھا جسے علاقہ کے ایک شخص نے گود لے کر اپنا لیا تھا جس کی رپورٹ محکمہ سوشل ویلفیئر کے پاس بھی موجود ہے۔
لاش