کشمیر کمیٹی جدہ کے زیر اہتمام یوم شہدا کشمیر عقیدت سے منایا گیا

کشمیر کمیٹی جدہ کے زیر اہتمام یوم شہدا کشمیر عقیدت سے منایا گیا
کشمیر کمیٹی جدہ کے زیر اہتمام یوم شہدا کشمیر عقیدت سے منایا گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جدہ(محمد اکرم اسد) کشمیر کمیٹی جدہ کے زیر اہتمام یوم شہدا کشمیر عقیدت سے منایا گیا۔ اس سلسلے میں مقامی ہوٹل میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر قونصل جنرل خالد مجید اور اسلامی تعاون تنظیم میں پاکستان کے مستقل نمائندے رضوان سعید شیخ مہمان خصوصی تھے۔ کشمیر کمیٹی کے تمام ممبران اورکمیونٹی کے نمائندے بھی موجود تھے۔
قونصل جنرل خالد مجید نے کہا کہ کشمیر کمیٹی جدہ ایک سرگرم اور فعال کمیٹی ہے اور انہوں نے مسئلہ کشمیر کے لئے آواز اٹھانے میں فعال کردار ادا کیا ہے۔ آج کی تقریب کا مقصد نوجوان نسل کو 13 جولائی کو 22 کشمیری نوجوانوں شہادت اور انکی کی جدوجہد سے آگاہ کرنا ہے، جو کشمیر کی تاریخ میں امر ہوگئے ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس شمع حریت کو بجھنے نہ دیں۔ انہوں نے کشمیر کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی یونین سے کشمیر کا الحاق اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

قونصل جنرل نے مظلوم کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق کی جائز جدوجہد میں حکومت پاکستان کی مسلسل سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی مدد کا اعادہ کیا ، جس کا وعدہ ان سے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے عالمی برادری نے کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اگست میں کشمیر کے لاک ڈاون کو ایک سال پورا ھو جائے گا۔

اس موقع پر جناب رضوان سعید شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کشمیریوں کو طویل عرصے سے ہندوستانی حکومت کے ہاتھوں ظلم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، لیکن مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اس صورتحال کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔

انہوں نے ہندوستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں ناجائز ، منظم اور ریاستی سرپرستی میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو فوری طور پر بند کرے اور بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ ریاست میں بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دے۔ انھوں نے کہا کہ آج کے دن ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام گرفتار شدہ افراد کو رہا کیا جائے اور لاک ڈاون کو فی الفور ختم کیا جائے۔

چیئرمین کشمیر کمیٹی مسعود پوری نے اس دن کی تاریخی اہمیت بتاتے ہوئے بتایا کہ 13 جولائی 1931 کو سری نگر میں ، کشمیر کی ڈوگرہ حکومت نے 22 کشمیریوں کا قتل عام کیا تھا ، جو اپنے منصفانہ مقصد کے لئے آواز بلند کررہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے سے جدید دور کی کشمیر آزادی کی جدوجہد کا آغاز ہوا، جو ابھی تک ، سیاسی جدوجہد سمیت مختلف مراحل سے گزر رہا ہے۔
اس موقع پر کشمیر کمیٹی کے دیگر ممبران نے بھی خطاب کیا اور بتایا کہ ڈوگرہ راج میں مسلمانوں پر مذہبی پابندیاں لگائی گئیں۔ انھوں نے آزادی کشمیر کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔