گھر کی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال کی تقریب 5 کروڑ روپے کے فنڈز اکھٹے ہوئے
لاہور(جنرل رپورٹر) مقامی (پی سی )ہوٹل میں ’’گھرکی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال ‘‘ کی جانب سے فنڈ ریزنگ اورڈنر کی پروقار تقریب منعقد ہوئی۔اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر عامر عزیز نے ہسپتال کی سالانہ کارکردگی رپورٹ بھی پیش کی ۔ مخیر حضرات نے فنڈ ریزنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس موقع پر ہسپتال کی انتظامیہ کے اعداد و شمار کے مطابق پانچ کروڑ روپے کے فنڈز اکٹھے ہوگئے۔ جس میں نظامت (سٹیج سیکرٹری) کے فرائض کالم نگار توفیق احمد بٹ نے انجام دیے۔تقریب کا باقاعدہ آغاز ڈاکٹر عبداللہ شاہ نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔چوہدری عمران مختار نے استقبالی کلمات کے ساتھ شرکا کو خوش آمدید کہا۔آرتھوپیڈک اینڈ سپائن سرجری کے سربراہ ،ممبر بورڈ آف ٹرسٹیز اور معروف آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر ڈاکٹر عامر عزیز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان گیارہ ممالک میں سے ایک ہے ،جسے اللہ تعالیٰ نے ہر چیز (نعمت) دی ہے۔وسائل کی بہتات ہے،مگر کمی ہے تو صرف ایک چیز کی اور وہ ہے مخلص لیڈر وحکمران۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(WHO) کی سفارشات کے مطابق شعبہ صحت پر جی ڈی پی کا کم از کم 6فی صد خرچ کرنا چاہئے،جبکہ پاکستان میں صحت پر جی ڈی پی کا صرف ایک فی صد خرچ کیا جاتا ہے۔60فی صد لوگ پینے کے صاف پانی کی نعمت سے محروم ہیں۔دنیا میں سب سے زیادہ نوزائدہ بچے اور مائیں پاکستان میں مرتی ہیں۔ہم سے کم صرف افغانستان اور نائجیریا میں نوزائدہ بچے اور مائیں مرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ملک کے بڑے بڑے سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں سے مریض آتے ہیں۔ان ہسپتالوں میں پلاسٹک سرجری ڈیپارٹمنٹ تو موجود ہیں،مگر کوالیفائڈ سرجن نہیں۔گھرکی ٹرسٹ کے گردونواح میں گیارہ لاکھ نفوس پر مشتمل 112گاؤں ہیں،مگر وہاں کوئی سرکاری ہسپتال نہیں۔آغا خان ہسپتال ،انڈس ہسپتال سمیت ملک بھر کے سرکردہ ہسپتالوں سے مریض لاعلاج ہوکر ہمارے پاس آتے ہیں،جن کا ہم بغیر کسی لمحہ ضائع کیے فوراً کامیاب آپریشن کرتے ہیں اور اللہ کے فضل سے وہ ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے شرکاء کو چیلنج کیا کہ آپ ہمیں بغیر بتائے،ہسپتال آکر دورہ کریں،چھاپہ ماریں، اور دیکھیں کہ وہاں پر ہر مریض کا بلا تفریق اور بغیر کسی سفارش کے معیاری علاج ہوتا ہے کہ نہیں؟اگر وہاں پر واقعی ایسا نہ ہو تو آپ میرا گریبان پکڑ لینا۔ ہسپتال کی سالانہ کار کردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس چوبیس گھنٹوں میں کم ازکم 25آپریشن،آوٹ ڈور میں کسی بھی وقت 152مریضوں کی گنجائش ہے۔سالانہ 31000مریضوں کا علاج آوٹ ڈورمیں ،مفلوج ٹانگوں کے 100مریض اور 300مصنوعی ہڈی جوڑ کے مریضوں کا علاج جبکہ 2500کے لگ بھگ مریضوں کا آپریشن ہوتا ہے۔ ہمارے پاس آغا خان سے بھی بہتر آپریشن تھیٹر،اینٹی بیکٹیریا والز اور لیٹسٹ جرمن مشینری ہے۔ بیشترسرکاری ہسپتالوں میں سٹیبلائزیشن کاؤنٹر ہی نہیں ہیں۔برطانیہ سے ایک ماہر خاتون دو ہفتے کیلئے گھرکی ٹرسٹ سٹاف کے ساتھ ٹریننگ کیلئے آئی ہیں۔وانا سمیت ملک کے دور دراز علاقوں سے چھتیس ،چھتیس گھنٹوں کا سفر طے کرکے ،گدھا گاڑیوں اور ٹرالیوں پر بھی مریض ہمارے پاس آتے ہیں ،جہاں ہم ان کا بلا تفریق علاج کر تے ہیں۔جرمن آرتھو پیڈک بھی ہمارے کامیاب علاج پر حیران رہ جاتے ہیں۔چھوٹی ٹانگ کو بڑا کرنا ،کبڑے پن کو ختم کرناہمارے لیے معمول کے علاج ہیں۔سکردو میں بھی ساٹھ کے قریب آپریشن کیے ہیں۔ہماری ٹیمیں کو سو وو،کشمیر اور افغانستان میں بھی انسانیت کی خدمت کرنے جاتی رہتی ہیں۔گزشتہ سال 41ملین روپے مریضوں کے مفت علاج پر خرچ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ فی الوقت ہمیں چار آپریشن تھیٹر چاہیئیں،ایک کی مالیت دو کروڑ روپے ہے،اسی طرح مائکروسکوپ اور ایمبولینسز و دیگر ایکوئپمنٹ خریدنے کیلئے تیس کروڑ کا فنڈز درکار ہے،جن میں سے دس کروڑ کا وعدہ مخیر حضرات کی جانب سے ہو چکا ہے اور چار کروڑ روپے کا فنڈ ریز بھی کر چکے ہیں۔آرتھو پیڈک کا ماہانہ تخمینہ دو کروڑ روپے ہے۔تقریب کے مہمان خصوصی چوہدری عامر صدیق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں گھرکی ٹرسٹ جیسا ادارہ ایک نعمت ہے ،جو انسانیت کی بلا تفریق اور بے لوث خدمت کر رہا ہے۔معروف تا جر میاں محمد سعید ڈیرے والے نے کہا کہ گھرکی ٹرسٹ ایک مثالی ادارہ ہے ،لوہا مارکیٹ مصری شاہ کی تاجر برادری اس کے ساتھ مالی تعاون کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔فنڈ ریزنگ کے حوالے سے نعیم گھرکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دل کھول کر اس کا ر خیر میں اپنا حصہ ڈالیں،آپ کا دیا ہوا ضائع نہیں جائے گا۔ڈونیشن دینے والوں میں سب سے پہلے حاجی اسلم نے ایک لاکھ اور چوہدری عامر صدیق نے پانچ لاکھ دینے کا اعلان کیا۔عطیات جمع کرانے والوں میں شیخ خالد،حمزہ یوسف ،عبدالحلیم ،میاں ہارون ،ڈاکٹر سلمیٰ ،غنی الرحمن ،فاروق بٹ ،فضل دین،میاں امجد،احمد طارق اور توقیر شیخ شامل ہیں۔AMYایسوسی ایٹس کے میاں یوسف نے ڈھائی کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔اس تقریب کے آرگنائزر میاں محمد سعید ڈیرے والے ،ارشد گھرکی،محمد جا وید اور مشتاق احمد میاں تھے۔۔