مردم شماری اورحلقہ بندیا ں بلدیاتی انتخابات میں بڑی رکاوٹ بننے لگیں
لاہور(محمد نواز سنگرا)مردم شماری اورحلقہ بندیا ں بلدیاتی انتخابات میں بڑی رکاوٹ بننے لگیں ۔پنجاب میں 20 ستمبر کی مقرر ہ تاریخ پر الیکشن کا انعقاد ایک مرتبہ پھر خطر ے سے دو چار اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہونے لگی ۔ صوبہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے قومی اور صوبائی حلقوں کو بھی توڑ دیا گیا ہے اور نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کے مطابق آدھی یونین کونسل ایک صوبائی حلقے اور باقی آدھی دوسری پی پی میں آرہی ہے، جبکہ حکومت پاکستان نے چھٹی مردم شماری کیلئے مارچ 2016میں فوج کے تعاون سے کرانے کا اعلان کر رکھا ہے ۔موجودہ مردم شماری کیمطابق گزشتہ تاریخوں پر بلدیاتی الیکشن کے انعقاو کیلئے کی گئی حلقہ بندیوں کیمطابق امیدوار کا ذاتی ووٹ بھی اس کے آبائی حلقہ میں موجود نہیں ہوتا جس وجہ سے مقررہ تاریخ میں محض3ماہ کا وقت باقی راہ جانے کے باوجود سیاسی ڈیرے بھی آباد نہیں ہوسکے اور غیر یقینی صورت حال کے باعث بلدیاتی الیکشن کے امیدوار بھی معمولی دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ گزشتہ تاریخوں پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے امیدوار لاکھو ں روپے خرچ کر چکے ہیں۔ ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا کہ جب تک پنجاب میں مردم شمادی نہیں ہوتی اس وقت تک بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں غیر یقینی صورت حال برقرار رہے گی کیونکہ گزشتہ مردم شماری کو ڈیڈھ دہائی سے زیادہ کا وقت گزر گیا ہے اور اس کیمطابق حلقہ بندیا ں کرنا ایک مشکل کام جبکہ سیاسی جماعتیں بھی شدید تحفظا ت کا اظہار کر رہی ہیں ۔