گرتی ہوئی برآمدات بڑھانے کیلئے حکمت عملی تبدیل کی جائے :میاں زاہد حسین
کراچی(کامرس ڈیسک)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ برامدات کو درامدات کے برابر کئے بغیر آئی ایم ایف پر انحصار ختم نہیں کیا جا سکتا نہ ملکی ترقی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ برامدات اور درامدات میں فرق بڑھتا جا رہا ہے جبکہ غیر ملکی قرضوں پر بھاری سودادائیگی صورتحال کو مزید بگاڑنے کیلئے کافی ہو گی۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ برامدات کے زوال اور درامدات میں زبردست اضافہ کی وجہ سے سال رواں کے ابتدائی گیارہ ماہ میں تجارتی خسارہ تیس ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک جا پہنچا ہے۔ برامدات جو گزشتہ سال کے ابتدائی گیارہ ماہ میں 19.14 ارب ڈالر تھیں سال رواں میں 18.54 ارب ڈالر رہ گئی ہیں۔اس صورتحال میں آئی ایم ایف سے مزید قرضہ لینا واحد آپشن نظر آ رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ برامدات بڑھانے کیلئے معیشت کا رخ برامدات کی طرف موڑنے کی ضرورت ہے جس میں سب سے اہم صنعتی شعبہ کا پھیلاؤہے تاکہ بین الاقوامی معیار کی ویلیو ایڈڈمصنوعات بنائی جا سکیں۔اسکے علاوہ کاروباری لاگت کم کرنے، جی ڈی پی کے تناسب سے سرمایہ کاری بڑھانے اورٹیکس مراعات دینے کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکس گزاروں پر بوجھ کم کر کے نئے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اقدامات ضروری ہو گئے ہیں۔خطے کے دیگر ممالک نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران اپنی برامدات بڑھانے کیلئے اہم پالیسی اقدامات کئے ہیں جن سے انکی معیشت سنبھل گئی ہے
مگر پاکستان میں ابھی تک کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا گیا جس سے برامدی شعبہ مستحکم ہو سکے۔ ان ممالک نے اپنی برامدات میں تنوع، تعلیم ،ریسرچ اور نئی منڈیوں کی تلاش کے زریعے اضافہ کیا جبکہ پاکستان میں اس ضمن میں کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ پاکستان کو چائیے کہ چین کو پاکستان سے زیادہ اشیاء کی خریداری پر آمادہ کرے تاکہ تجارتی خسارے میں کمی آ سکے۔