بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی غیر فعال ، صحت مند خون کا حصول خواب بن گیا
لاہور(جنرل رپورٹر)صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت دیگر شہروں میں قوانین نہ ہونے سے شفاف اور صحت مند خون کا حصول ایک خواب بن گیا ہے جس کی بنیادی وجہ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کا غیر فعال ہونا ہے ۔تفصیلات کے مطابق محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانے کیلئے قائم کی گئی بلڈ ٹرانسفیوڑن اتھارٹی نو برس سے غیر فعال ہے۔ بلڈ ٹرانسفیوڑن اتھارٹی کے قیام سے اب تک اس کو کوئی مستقل دفتر میسر نہیں ہے اور نہ ہی اتھارٹی کو فعال کرنے کیلئے اس کا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیا گیا ہے۔ بلڈ ٹرانسفیوڑن اتھارٹی کا دفتر اس وقت بلڈ ٹرانسفیوژن سروس ڈائریکٹوریٹ کے ایک چھوٹے سے کمرے میں قائم ہے جہاں ریکارڈ تک رکھنے کی جگہ نہیں۔محفوظ انتقال خون کو یقینی بنانے کیلئے حال ہی میں جرمانے اور سزا کی شرح بڑھائی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے کی گئی قانون سازی کے بعد غیر رجسٹرڈ بلڈ بنک فوری سربمہر کرنے کے علاوہ غیر محفوظ انتقال خون پر 7 برس تک قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ کرنے کا اختیار اتھارٹی کو دیا گیا ہے لیکن اس قانون کو لاگو کرنے کیلئے بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کا انتظامی ڈھانچہ ہی موجود نہیں ہے ۔اس حوالے سے وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ لوگوں کو صحت مند خون کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اور بہت جلد اتھارٹی کو فعال کی جائے گا۔