سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری کو منظر عام پر لانے کی درخواستیں 3برسوں سے سماعت کی منتظر
لاہور(نامہ نگارخصوصی )لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کو منظر عام پر لانے کی درخواستیں 3برسوں سے فیصلے اور ایک سال سے باضابطہ طور پر سماعت کی منتظر ہیں، تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جولائی 2014ء سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ، شیراز ذکاء ایڈووکیٹ اور پاکستان عوامی تحریک سمیت دیگر افراد نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری منظر عام پر لانے کیلئے درخواست دائر کیں جن پر لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں فل بنچ تشکیل دیا، اس فل بنچ نے درخواستوں پر دو برس تفصیلی سماعت کی تاہم مئی 2016ء میں جسٹس خالد محمود خان ریٹائر ہو گئے، جسٹس خالد محمود خان کی ریٹائرمنٹ کے ایک برس گزرنے کے باوجود لاہور ہائیکورٹ میں ان درخواستوں پر باضابطہ طور پر دوبارہ سماعت شروع نہیں ہو سکی، درخواستوں پر فیصلے اور سماعت میں طویل تاخیر پر وکلاء نے انصاف کی فوری فراہمی کے دعوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ چاہے ان کے خلاف ہی فیصلہ کرے لیکن فیصلہ تو کرے، لاہور ہائیکورٹ جیسے ادارے کی طرف سے اہم فیصلوں میں تاخیر ہونا یا ایک ایک برس سماعت نہ ہونے انصاف کی فوری فراہمی کے دعوؤں کی نفی کرتا ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فل بنچ بنائیں۔