کراچی ،رمضان المبارک میں جرائم پیشہ عناصر کا راج ،شہری لٹتے رہے
کراچی (رپورٹ *ندیم آرائیں)ماہ رمضان المبارک میں جرائم پیشہ عناصر کی عید ہوگئی ،پولیس اہلکار شہر کی سڑکوں پر عیدی بٹورتے رہے اور اسٹریٹ کرمنلز سڑکوں اور گلیوں میں شہریوں کو روک کر ان کی قیمتی اشیا اور رقم سے محروم کرتے رہے ،سی پی ایل سی ذرائع کے مطابق27رمضان تک اسٹریٹ کرائم کی یومیہ شرح تقریبا170رہی،اسٹریٹ کرمنل شہر بھر میں دندناتے رہے اور شہری لٹتے رہے ، تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں میں رمضان المبارک میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں نہ رک سکیں ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تدبیریں کامیاب نہیں ہوسکیں،رمضان المبارک میں آئی جی سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں کی جانب سے سکیورٹی ہائی الرٹ کے احکامات کے باوجود اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں سی پی ایل سی ذرائع کے مطابق سال 2018 کے ابتدائی تین مہینوں میں اسٹریٹ کرائم کی یومیہ شرح 156 تھی جو ماہ رمضان البارک میں بڑھ کر 170 سے تجاوز کر گئی ہے، ماہ صیام کے 27 روز میں اسٹریٹ کرائم کی ہزاروں وارداتیں رپورٹ ہوئیں، 27رمضان تک شہری اپنی88قیمتی گاڑیوں سے محروم کردیے گئے ،جبکہ 22سو63شہری اپنی موٹر سائیکلوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ،اور22سو44شہریوں کوموبائل فونز سے محروم کردیا گیا ،زرائع کے مطابق مطابق یکم رمضان المبار ک سے27رمضان المبارک تک شہریوں سے4گاڑیاں چھینی گئی جبکہ 88گاڑیاں چوری ہوئی ، جبکہ 100موٹر سائیکلیں شہریوں سے چھینی گئیں اور 21سو63موٹرسائیکلیں چوری ہوئی،اسی طرح 706موبائل فونز شہریوں سے روشنیوں کے شہر میں چھین لیے گئے جبکہ13سو38موبائل فونز چوری ہونے کی رپورٹ کی گئی ، دوسری جانب پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے ادرے روزانہ کی بنیادوں پرجرائم پیشہ عناصر کے خلف کارروائیاں بھی کر رہی ہے تاہم اسکے باوجود اسٹریٹ کرائم کو مکمل کنٹرول کرنے میں تاحال ناکام ہے۔شہری حلقوں کاکہنا ہے کہ ماہ مقدس میں جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے دیدہ دلیری کی گئی وارداتوں نے عوام میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے ۔شہریوں کی ایک بڑی تعداد عید کی تیاریوں کے سلسلے میں بازاروں اور مارکیٹوں کا رخ کرتی ہے اور ان کے پاس بھاری رقم موجود ہوتی ہے ۔اسٹریٹ کرمنلز اس صورت حال کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ہر سال ماہ رمضان المبارک کے لیے پولیس کے خصوصی سکیورٹی پلان کا اعلان تو کیا جاتا ہے لیکن اس پر عملدرآمد دیکھنے میں نہیں آتا ۔شہریوں کے تحفظ کے لیے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سکیورٹی پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے ۔