حکومت کے انتہائی افسوسناک اقدام کی وجہ سے ایدھی فاءونڈیشن کا اب کراچی میں ایمبولنس سروس نہ دینے کا فیصلہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت نے پورے ملک تجاوزات کے نام پر آپریشن کیا اور ایدھی سنٹر کے مراکز کو بھی نقصان پہنچا جس کے بعد اب ایدھی فاءونڈیشن نے کراچی کے لیے ایمبولینس سروس نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔
برطانوی جریدے سے وابستہ صحافی عمارگریرو( Amar Guriro) نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ ایدھی فاءونڈیشن مزید کراچی کے لیے ایمبولینس سروس فراہم نہیں کرے گی کیونکہ کراچی بھر میں کراچی میونسپل کارپوریشن کے تجاوزات کے نام پر ہونیوالے آپریشن میں ایدھی کے 10شیڈز اور تین سنٹرز کے کچھ حصے گرادیئے گئے اور70فیصد ایمبولینس آپریشن یہیں سے ہورہاتھا، ایسے ہی مختلف مقامات پر ایمبولینس موجود ہوتی تھیں ، کراچی میں اب ہیٹ ویو ہویا کوئی اورایمرجنسی ، ایدھی فاءونڈیشن ریسکیوآپریشن نہیں کرپائے گی ، فیصل ایدھی نے بتایاکہ انہوں نے غریب آباد کے متاثرین کی مدد کی اور بدلے میں حکومت نے یہ سزا دی ۔
جریدے’انڈیپنڈنٹ اردو‘ کے مطابق شیڈ گرانے کے باعث ملک کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کا کراچی میں موجود مواصلاتی نظام متاثر ہوگیا ہے اور فیصل ایدھی کے مطابق اب کراچی میں کسی بڑے حادثے یا قدرتی آفت کی صورت میں ایدھی ایمبولینس شہریوں کی مدد کے لیے نہیں جا سکتی ۔
رپورٹ کے مطابق عدالتی احکاما ت پر حال ہی میں کراچی سرکیولر ریلوے کی زمین خالی کرانے کے لیے غریب آباد اور ریلوے کالونی میں کئی گھروں کو مکمل طور پر مسمار کیا گیا تھا ۔ اسے سلسلے میں جمعرات کو محکمہ انسداد تجاوزات کے عملے نے ایدھی فاؤنڈیشن کے ٹاور کے ریجنل آفیس، کلفٹن مرکز اور سٹار گیٹ کے مراکز کے باہر لگے شیڈ کو بھی تجاوزات قرار دیکر مسمار کردیا ہے جبکہ لانڈھی کی مرتضی چورنگی، نیشنل ہائی وے ملیر، بھینس کالونی، سٹیل ٹاءون، فائیو سٹار چورنگی، سخی حسن، لیاقت نیشنل ہسپتال، سول ہسپتال، انڈس ہسپتال اور قیوم آباد چورنگی پر موجود ایدھی ایمبولینسز کے لیے بنائے گئے بوتھ کو بھی مسمار کردیا ہے ۔ بقول فیصل ایدھی ان مراکز اور ایمبولینس بوتھ پر ایمبولیس کو ہدایت دینے والا مواصلاتی نظام نصب تھا جو ان بوتھ کو مسمار کرنے سے تباہ ہوگیا ہے، اب ایدھی مرکز ٹاور سے شہر بھر میں موجود ایمبولینس سے رابطہ کرکے انھیں ہدایت جاری کرنے کی سہولت اب ممکن نہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ’جب بھی ایمرجنسی میں کوئی ایدھی کی ہیلپ لائین پر فون کرتا ہے تو وہ فون ایدھی مرکز ٹاور میں وصول کیا جاتا ہے ۔ جہاں سے ہمارے رضاکار ایدھی کی وائرلیس سروس جو ہر ایک ایمبولینس میں نصب ہے پر ایمبولینس ڈرائیور سے رابطہ کرکے انھیں ہدایت دیتا ہے کہ کہاں جانا ہے، کتنا جلدی جانا ہے ۔ اور اگر کوئی بڑی ایمرجنسی ہوتی ہے تو ایک سے زائد ایمبولینس بھیجنے کے لئے اسی مواصلاتی نظام کے ذریعے رابطہ کیا جاتا تھا ۔ مگر یہ نظام اب 70 سے 80 فیصد تباہ ہوچکا ہے ۔ اس لیے شہر میں اگر کوئی ایمرجنسی ہوئی تو ہم کچھ نہیں کرسکتے‘ ۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں صرف ایدھی ایمبولینس پر انحصار نہ کیا جائے بلکہ ہوسکے تو اپنے مریضوں کو نجی گاڑی، رکشے یا موٹر سائیکل پر جلد سے جلد ہسپتال پہنچایا جائے تاکہ قیمتی جان کو بچایا جاسکے ۔ اخبار کے مطابق فیصل ایدھی کا کہناتھاکہ مجھے لگتا ہے کہ کراچی سرکیولر ریلوے کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کرنے کی سزا کے طور پر ایدھی ایمبولینس شیڈ اور مراکز کو مسمار کیا گیا ہے، توڑے گئے شیڈ ایدھی فاؤنڈیشن دوبارہ بنا سکتی ہے مگر اب حکومتی گارنٹی دی جائی کہ آئندہ توڑا نہیں جائے گا تاہم اس سلسلے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی محکمہ انسداد تجاوزات کے ڈائریکٹر بشیر صدیقی نے موقف دینے سے انکا رکردیا ۔ یادرہے کہ حال ہی میں کراچی سول ہسپتال اور جناح ہسپتال کے اندر موجود ایدھی ایمبولینس کی جگہ کو ہسپتال سے باہر نکال دیا گیا تھا ۔