بہت بڑے خسار ے کے باوجود ترقیاتی بجٹ کا حجم 951ارب رکھا، 80 فیصد جاری منصوبوں کو مکمل کرنے میں خرچ کیا جائے گا : مخدوم خسرو بختیار

بہت بڑے خسار ے کے باوجود ترقیاتی بجٹ کا حجم 951ارب رکھا، 80 فیصد جاری منصوبوں کو ...
بہت بڑے خسار ے کے باوجود ترقیاتی بجٹ کا حجم 951ارب رکھا، 80 فیصد جاری منصوبوں کو مکمل کرنے میں خرچ کیا جائے گا : مخدوم خسرو بختیار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے بہت بڑے خسارہ کے چیلنج کے باوجود ترقیاتی بجٹ کا حجم 951 ارب رکھا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ کا80 فیصد حجم جاری منصوبوں کو مکمل کرنے میں خرچ کیا جائے گا جس سے تقریباً 200 جاری ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں گے،فاٹا کی ترقی کے لئے وفاق 73ارب خرچ کرے گا، بلوچستان کے ترقیاتی منصو بوں کے لئے 76 ارب کے منصوبے رکھے ہیں، کم ترقی یافتہ اضلاع جن میں جنوبی پنجاب، دیہی سندھ، جنوبی خیبرپختونوا کے اضلاع شامل ہیں کیلئے 48ارب مختص کئے ہیں، کراچی میں 45 منصوبے کیلئے 34 ارب مختص کئے گئے ہیں، اسلام آباد کیلئے 8 ارب کے نئے منصوبے شروع کر رہے ہیں، 80 ارب توانائی کے شعبہ کیلئے مختص کئے ہیں جبکہ پانی کے شعبہ کیلئے 70 ارب مختص کئے ہیں، زراعت کیلئے 12 ارب رکھے ہیں، موسمیاتی تبدیلی کیلئے، گرین پاکستان اورٹورازم کیلئے 9 ارب رکھے ہیں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 62 ارب کا بڑا ترقیاتی بجٹ لا رہے ہیں، نالج اکانومی کیلئے نوجوانوں کو فورتھ صنعتی زونز کے تقاضوں سے ہم آ ہنگ کرنے کیلئے اور ایچ ای سی کو ملا کر 43 ارب مختص کئے گئے ہیں،سی پیک کے تحت صنعتی تعاون اور زرعی تعاون کو بڑھا رہے ہیں، ایم ایل این ون کی فنانسنگ کیلئے چین کی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے، چین کے تعاون سے150 ارب کی لاگت کے سماجی ترقی کے منصوبوں پر کام شروع کر رہے ہیں، وزارت خزانہ نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ 3.4ارب ڈالر کا بجٹ کی سپورٹ کے لئے معاہدہ کیا ہے،آنے والے چند دنوں میں قطر کے امیر تاریخی دورے پر پاکستان آ رہے ہیں جس سے پاکستان اور قطر کے درمیان مشترکہ تعاون کی بنیاد بلند سطح پر جائے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ 3.4ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے، پہلے سال 2.1ارب ڈالر ریلیز کئے جائیں گے،یہ فنڈز بجٹ کی سپورٹ کیلئے ہے، ترقیاتی منصوبوں پر اشیائی ترقیاتی بنک کے فنڈز کا 6ارب ڈالر کا حجم ہے، آنے والے چند دنوں میں قطر کے امیر تاریخی دورے پر پاکستان آ رہے ہیں، پاکستان اور قطر کے درمیان مشترکہ تعاون کی بنیاد بلند سطح پر جائے گی، بجٹ میں خسارہ کا جو چیلنج ہے اس کے باوجود ترقیاتی بجٹ کا حجم 951ارب رکھا گیا ہے، 250ارب پبلک، پرائیویٹ سیکٹر کے تحت فنڈز خرچ کیا جائے گا، منصوبوں کی نشاندہی کی گئی ہے، 701ارب کا بجٹ،پی ایس ڈی پی کیلئے مختص کیا گیا ہے، کم ترقیاتی یافتہ علاقوں پر توجہ دی ہے، فاٹا پر وفاق 73ارب دے گا جو گزشتہ سال 34ارب تھے، 31ارب بحالی کیلئے اس کے علاوہ ہے، بلوچستان کیلئے 76 ارب کے منصوبے رکھے ہیں، کم ترقی یافتہ اضلاع جن میں جنوبی پنجاب، دیہی سندھ، جنوبی خیبرپختونوا کیلئے 48ارب کے منصوبے لا رہے ہیں، کراچی عدم توجہ کا شکار رہا ہے، 45 منصوبے کیلئے 34 ارب مختص کئے گئے ہیں، اسلام آباد کیلئے 8 ارب کے نئے منصوبے رکھے ہیں، بجلی کے شعبہ میں ٹرانسمیشن کا چیلنج ہے، مکران کوسٹ کیلئے منصوبہ شامل کیا ہے، 80 ارب توانائی کے شعبہ کیلئے مختص کئے ہیں، پانی کے شعبہ کیلئے ڈیموں کیلئے 70 ارب مختص کئے ہیں، زراعت کیلئے صوبوں کے ساتھ مل کر نظام بنایاہے، رواں سال 12 ارب رکھے ہیں، موسمیاتی تبدیلی کیلئے اور گریس پاکستانی ٹورازم کیلئے 9 ارب رکھے ہیں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 62 ارب کا بڑا ترقیاتی بجٹ لا رہے ہیں، نالج اکانومی کیلئے نوجوانوں کو فورتھ صنعتی زونز کے تقاضوں کیلئے اور ایچ ای سی کو ملا کر 43 ارب مختص کئے ہیں، ہنر مند نوجوانوں کے لئے دس ارب مختص کئے ہیں، جاری منصوبوں کو وقت پر ختم کر نے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ لاگت میں اضافہ نہ ہو،80 فیصد حجم جاری منصوبوں کو مکمل کرنے میں لگے گا، جس سے 200 منصوبے مکمل ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے جتنے منصوبے ہیں ان کو فنڈز فراہم کئے ہیں، ویسٹرن کو ریڈور پر کام چل رہا ہے، ایم ایل این ون کی فنانسنگ کیلئے چین کی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے، سابقہ ادوار میں ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کے مسائل رہے ہیں، کچھی کینال پر 80 ارب خرچ ہو چکے ہیں، اس کو مکمل کریں گے، آٹھ ارب رکھے ہیں۔مانیٹرنگ ونگ منصوبوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، سندھ کے لئے کراچی پیکج کے علاوہ آٹھ ارب رکھے ہیں، حکومت نے 35 فیصد ریونیو ٹارگٹ بڑھایا ہے یہ کسی حکومت نے اتنا بڑا چیلنج نہیں لیا، سی پیک کے تحت صنعتی تعاون اور زرعی تعاون کو بڑھا رہے ہیں، 150 ارب کی لاگت سے سماجی ترقی کے منصوبوں پر کام کیا جائے گا، ریلوے کی اپ گریڈیشن ترجیح ہونی چاہیے تھا، اگر میں سی پیک شروع کرتا تو ریلوے کے ایم ایل ون منصو بہ کو ترجیح دیتا، ایم ایل ون کو ترجیحی بنیادوں پر کر رہے ہیں صنعتی زون پر گزشتہ حکومت نے کوئی پیش رفت نہیں کی، حکومت نے نظر انداز کیا۔ ہم بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔