کاشتکار مکئی کیفصل کی کٹائی شروع کردیں، ماہرین زراعت
لاہور(این این آئی) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ہمیں ایک قوم بن کر حالات کا مقابلہ کرنا ہے،کورونا وباء سے متاثرہ معیشت کو بحال کرنے والے ممالک کے ماڈل کو اپنایا جائے اور ان کی پیروی کی جائے، حکومت نے بجٹ میں کسی شعبے پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا لیکن موجودہ حالات کے تناظر میں اصلاحات پر مبنی بجٹ نا گزیر تھا،ہمیں نئے رجحانات کی طرف جانا ہوگا، برآمدات میں اضافے کیلئے غیر معمولی فیصلوں کی توقع کی جارہی تھی،بجٹ کی حتمی منظوری سے قبل اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا دور کرکے ضروری تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے۔ ان خیالات اظہار ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اسلم طاہر نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے حوالے سے بلائے گئے سرکلز کے مشترکہ جائزہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف، وائس چیئرمین شیخ عامر خالد، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد،، سعید خان، اعجا ز الرحمان،محمد اکبر ملک،میجر (ر) اختر نذیر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہر شعبے کے حجم اور اسے درپیش مشکلات کو دیکھنا ہوگا، ہاتھ سے بنے قالینوں کی انڈسٹری اس وقت بے پناہ مسائل کا شکار ہے لیکن بجٹ دستاویز میں ہماری تجاویز کو اس طرح جگہ نہیں دی گئی جو وقت کی ضرورت تھی۔ برآمدی شعبے کیلئے زیر و ریٹڈ رجیم کوبحال کیا جانا چاہیے تھا، آڈٹ کے حوالے سے بھی بہت قباحتیں ہیں جنہیں حکومت دور کر کے آسانیاں پیدا کرسکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ ابھی حکومت نے قومی اسمبلی میں بجٹ تجاویز پیش کی ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ بجٹ منظوری سے قبل برآمدی شعبے کے حوالے سے مشاورت کر کے ضروریت تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے۔