ٹیکس فری بجٹ کے نام پر تاجروں کو کوئی ریلیف نہیں ملا،ظاہر شاہ
مردان(بیورورپورٹ) مرکزی تنظیم تاجران صوبائی جنرل سیکرٹری ظاہرشاہ نے کہا ہے کہ ٹیکس فری بجٹ کے نام پر تاجر برادری کوعملا کوئی ریلیف پیکیج نہیں دیا گیا،غیر حقیقت پسندانہ بجٹ میں صنعت و تجارت کی ترقی،زراعت میں بڑھوتوی کیلئے عملا کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بجٹ 2020پر ردعمل میں کہا کہ بنکوں سے نقد رقوم نکلوانے پر وودھولڈنگ ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔ظاہر شاہ نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کی طرز پر سرمایہ کاری کی تمام کاروباروں کیلئے اجازت دی جائے۔بجٹ میں سیلز ٹیکس کو 17%سترہ فیصد سے سنگل ڈیجٹ نو فیصدپر لایا جائے۔آٹے،چینی و اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کیلئے ان پر سیلز ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔انکم ٹیکس و دیگر تمام ٹیکسز کی شرح کو کم ازکم پچاس فیصد کم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کاٹیج انڈسٹری کو سیلز ٹیکس سے استشنی اور خصوصی مراعات دی جائیں،جیولرز،موبائل فونز،آٹوز کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں۔حکومت شرح سود کو مزید کم کر کے 4% اور تاجروں کو بلاسود کاروبار کی ضمانت پر 5 لاکھ تا 5 کروڑ کے قرضے دیے جائیں۔کہا کہ پٹرولیم مصنوعات و بجلی کی قیمتوں کو مزید کم کیا جائے۔ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے زیرو ریٹڈ سیکٹر کو بحال کیا جائے۔ چھوٹے تاجروں کے لیے قابل عمل فکسڈ ٹیکس اسکیم کا اجرا کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ انکم ٹیکس آمدن کی حد چار لاکھ روپے سے بڑھا کر بارہ لاکھ روپے سالنہکی جائے۔ ڈسٹری بیوٹرز اور ھول سیلرز کا ٹرن اوور ٹیکس 0.25 فیصد کیا جائے۔اِنکم ٹیکس رجسٹریشن کا آسان و سادہ فارم جاری کیا جائے مر کزی تنظیم تا جر ان صوبائی جنرل سیکرٹری ظاہرشاہ نے کہا کہ کرونا کے حالات میں پوائنٹ آف سیلز لگانے کی پالیسی پر نظرثانی کی جائے۔سیلز ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے قانون کا خاتمہ کیا جائے اورآڑھتیوں کی سالانہ لائسنس فیسوں کو بجٹ میں ختم کیا جائے۔