وفاقی بجٹ میں چھوٹے تاجروں کو نظر انداز کیا گیا،ملک مہر الہٰی

وفاقی بجٹ میں چھوٹے تاجروں کو نظر انداز کیا گیا،ملک مہر الہٰی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹی رپورٹر)مرکزی تنظیم تاجران خیبرپختونخوا صدر ملک مہر الہی و اراکین تنظیم اور تاجر اتحاد کینٹ صدر مجیب الرحمان کا سفید پوش تاجر کے ساتھ سوتیلی ماں جیسے سلوک پر وفاقی بجٹ کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ وفاقی بجٹ میں سفید پوش تاجر کے لئے کسی قسم کا لاک ڈاون کے پیش نظر ہونے والے معاشی قتل کے سدباب کے لئے کوئی حکمت عملی نہی بنائی۔ بلکہ تحفظ دینے کی بجائے مزید سخت رویہ اپنانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ وفاقی بجٹ میں چھوٹے کاروبار کو نظرانداز کردیا گیا۔ شناختی کارڈ کی شرط غیر دستاویزی معیشت کو مزید فروغ دے رہی ھے۔ کروانا کے تناظر میں شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جانی چاھئے تھی۔ چھوٹے تاجروں کے لئے بلا سود آسان قرضہ سکیم کا اجرا بھی نہیں کیا گیا۔ چھوٹا کاروبار ملک کی چالیس فیصد ورک فورس کو روزگار فراہم کرتاھے۔ ناقص حکومتی پالیسیوں نے 51 ارب ڈالر کی معیشت کا بیڑہ گرک کر دیا۔ ناکام حکومت کرونا کے پیچھے چھپنا چاہتی ھے۔ اگر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا تو بجٹ خسارہ 7 فیصد سے کم ھوکر 4.4 فیصد کیسے کریں گے۔ حکومت فائلر اور نان فائلر کا چکر چلا کر بری الزمہ نہیں ھوسکتی۔تعمیراتی شعبے کی طرز پر تمام سیکٹرز کو سہولت دی جانی چاھئے۔ کیا ھم دکانیں بند کردیں اور مکان بنانا شروع کردیں۔ فی کس آمدن کم ھوگئی ہے دکانوں پر ھو کا عالم ھے۔ روپے کی قدر بے دردی سے کم کی اور مہنگائی کا جن بے قابو ھوگیا۔ 45 فیصد روپے کی قدر گرا کر، 245 ارب روپے کے ریفنڈ دے کر بھی ایکسپورٹ کیوں نہ بڑہی۔ڈالر بڑھ گیا، مہنگائی بڑھ گئی اور ایکسپورٹ کم ھوگئی۔ اشیاہ ضروریہ کی قیمتوں میں 135 فیصد تک اضافہ ھوچکا ھے۔ مہنگائی کنٹرول میں نہیں اور عوام کی قوت خرید بھی جواب دے چکی ھے۔ چھوٹے تاجروں کے لئے ٹیکس ادائیگی کا آسان نظام بھی متعارف نہیں کروایا گیا۔ کرونا وبا میں پوانٹ آف سیلز کا سسٹم نظر ثانی کا متقاضی تھا۔ ایف بی آر میں اصلاحات لانے کا اعلان بھی نہیں گیا گیا۔ کم سے کم ٹیکس آمدن کی حد چار لاکھ سے بڑھا کر آٹھ لاکھ روپے نہیں کی گء.ھم سخت مایوسی کا شکار ہیں اور اگر حکومت کی یہ ہی حکمت عملی رہی تو چھوٹا تاجر ایک دن حکومت کی ان ناقص پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک کے ہر چوک پر نظر آیئں گے۔ اور تمام طر ذمہ داری حکومت کی ہوگی۔