ڈھونڈتی ہے اب مجھے اس کی نگاہ ملتفت

ڈھونڈتی ہے اب مجھے اس کی نگاہ ملتفت
ڈھونڈتی ہے اب مجھے اس کی نگاہ ملتفت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے جوہری پروگرام کی بنیاد رکھی،ملک کو ناقابل تسخیر بنایا۔پچھلے دنوں بلاول بھٹو کہہ رہے تھے پاکستان پیپلز پارٹی قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کے فلسفے اور افکار پر سختی سے پابند ہے، پیپلز پارٹی آئین کی حفاظت اور حقیقی جمہوریت کے قیام کی جدوجہد میں ہمیشہ کی طرح قائدانہ کردار ادا کرتی رہے گی، اس اصول کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید نے عوام کو شعور دیا اور متفقہ آئین دے کر ریاست کو مضبوط بنایا، یہ قائد ِ عوام تھے، جنہوں نے تختہ دار پر چڑھ کر دنیا کو ایک پیغام دیا۔


پاکستان مسلم لیگ ن کا کہنا ہے نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کئے عوام کی طاقت سے سیاسی مخالفین کو شکست فاش دیں گے مریم نواز کہتی ہیں نوازشریف نے دباؤ کے باوجود بھارت کے مقابلے میں 6ایٹمی دھماکے کئے، کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ بھی نہیں سکتا، نواز شریف نے 5 ارب ڈالر کی امداد ٹھکرا کر پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا دیا۔ یہ ہوتی ہے خودداری، یہ ہوتی ہے آزادی، نوازشریف نے ملک کواتنی بڑی طاقت بنادیا،ن لیگی قائد نے صرف ایٹمی دھماکے نہیں جے ایف تھنڈرکے طیارے بھی دیئے، ملک سے یہ محبت کرنے والا کر سکتا ہے، نوازشریف نے ملک کوموٹرویز، کارخانے دیئے۔پاکستان کو ایٹمی دھماکے کرنے سے منع کیا گیا، کہا گیا ایٹمی دھماکے کئے تو تمہیں پتھر کے زمانے میں دھکیل دیں گے، نواز شریف نے کہا جو کرنا ہے کر لو میں ایٹمی دھماکے کر کے دم لوں گا،، ایٹمی دھماکوں کے بعد کسی کی جرات نہیں ہوئی کہ میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔ ملکی سرحدوں کو اس طرح محفوظ صرف اپنے وطن کی مٹی سے محبت کرنے والا کر سکتا ہے، نواز شریف نے اس ملک سے لوڈشیڈنگ کے اندھیرے دور کئے۔


اور جناب عمران خان کو بھی عوامی خیر خواہی کا دعویٰ ہے لیکن عوام قائدین کے دعووں کے باوجود گریہ کناں ہیں عوام کے شب وروز کٹھن ہیں انہیں کسی کروٹ چین نہیں لاقانونیت ہے مہنگائی ہے بے روزگاری ہے اور ہر جماعت کے قائد کا دعویٰ ہے کہ عوام کے حالات وہی بدل سکتے ہیں، لیکن عوام کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جاتے ہیں لیکن جب کوئی  سیاسی لیڈر بات کرتا ہے تو نبھاتا بھی ہے لیکن جناب عمران خان نے اپنی سیاست سے قبل جو کہا۔سیاسی سفر شروع کرتے جو بیان دئیے یا مسند نشیں ہوکر جو کچھ کہا خان صاحب ایک ایک کرکے ہر بات سے انحراف کرتے گئے اوراب اقتدار سے محروم ہو کر عمران خان عوام سے دو تہائی اکثریت مانگتے ہیں پاکستان کا ہر سیاستدان حقیقی طاقت کو عوام سے تعبیر کرتا ہے لیکن عوام کس حال میں ہیں اس سے کسی کو کچھ غرض نہیں جناب عمران خان ملک کو تاریخی مقروض کرکے بزور بازو حکومت سے نکالے گئے اگرچہ عمران خان نے آخری وقت تک کوشش کی کہ اقتدار سے محرومی انکے حصے نہ آئے لیکن جمہوری عمل کے سامنے آج تک کوئی بھی دم نہیں مار سکا ہے۔


اس کے باوصف کہ ملک کی ہر سیاسی جماعت کا لیڈر عوام کو طاقت کا مظہر گردانتا ہے مگر عوام کو جن حالات سے ان سیاستدانوں نے دوچار کردیااسکی کوئی نظیر نہیں ملتی سیاستدان ہمیشہ اپنا الو ہی سیدھا کرتے دکھائی دئیے ہیں لیکن دو اٹھارہ سے پہلے نواز شریف کے اقتدار میں حقیقی معنوں میں عوامی مفاد کے منصوبوں پر عملی اقدامات  کیئے گئے توانائی بحران پر قابو پالیا گیا سی پیک جسے معاشی دھماکوں سے تعبیر کیا جاتا یے اس پر کام شروع ہوا ملک میں سڑکوں کے جال پھیلا دئیے گئے سکولز کالجز اور ہسپتال اپ گریڈ ہوئے لیکن عمران خان صاحب مسلم لیگ ن کی حکومت کے ایسے آڑے آئے کہ اس وقت چین کے صدر کا دورہ ہی ملتوی ہوگیا پارلیمنٹ ہاؤس پر چڑھائی کردی گئی پی ٹی وی سمیت دیگر اہم اداروں کی عمارتوں پر پر ہلہ بولا گیا نتیجتاً حالات تو خراب ہونے تھے ترقی کا سلسلہ رکنا تھا معیشت کی کمر ٹوٹنی تھی سو ٹوٹی ذوالفقار علی بھٹو نے جوہری پروگرام کی بنیاد رکھی تو اسکے بعد آنے والے ہر حکمران نے ان سلسلوں کو دراز کیا اور بالآخر نوازشریف نے ایٹمی دھماکے کئے کئی منصوبے جو زرداری صاحب کے دور میں شروع ہوئے انہیں نواز شریف دور میں پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا دنیا سے قرض بھی لیا گیا لیکن اس سے عوامی ترجیحات کے کام ہوئے لیکن خان صاحب نے ریکارڈ قرضہ لے کر بھی محروم تمنا ہی رکھا ٹھیک ہے کرونا بھی پی ٹی آئی کی حکومت کے لئے بڑا چیلنج تھا جس حوالے سے تحریک انصاف کی حکومت نے خاطر خواہ اقدامات کئے لیکن مجموعی طور پر  تحریک انصاف کا دور عوامی مسائل پر قابو نہ پا سکا ٹھیک ہے

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے قائدین سے عوام کو سو شکوے ہونگے لیکن انہوں نے عوامی مفادات کو مقدم رکھا  رہی بات مافیاز کی تو انکے سامنے بڑے بڑے طاقتور حکمران گھٹنے ٹیک چکے ہیں مشرف صاحب کے دور میں چینی بحران پیدا ہوا تو چینی نایاب ہوگئی چینی کیلئے بڑی بڑی سفارشیں درکار ہوتی تھیں اور جناب عمران خان کے دور میں بھی حالات ایسے ہی رہے خان صاحب کے دور میں پٹرول سستا ہوا  تو عوام پٹرول کیلئے مارے مارے پھرتے رہے خان صاحب بھی اس وقت مافیا کے سامنے سرنگوں ہوگئے تھے روسی سفیر کی تصدیق کے بعد یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ  پی ٹی آئی کی حکومت کا روس سے تیل پر کوئی معاہدہ ہوا نہ اس پر کوئی پیش رفت ہوئی اس وقت عوام کے حال بڑے خستہ ہیں اور ملک کا وقار متاثر ہوا ہے معیشت لاغر اور ہمارا روپیہ کمزور ہو چکا ہے اس وقت ملک تمام سیاستدانوں سے اس بات کا متقاضی ہے کہ ملک کے بہتر مستقبل کے لیے تمام سیاستدان مل بیٹھیں یہ سیاسی محاذ آرائیوں سے ملک ترقی کرنے والا نہیں یہاں ہمیشہ جو آیا اس نے جانے والے کی تباہیوں کی داستان ہی سنائی ہے بالفرض کل پھر تحریک انصاف کی حکومت آجائے گی تو وہ اس حکومت کی پالیسیوں کو ناکام قرار دیں گے  پنجاب بجٹ پر صوبائی اسمبلی میں جو تماشا ہوا وہ بھی سب نے دیکھا یہ سیاسی کشمکش ملک کے لئے زہر قاتل ہے خدا کیلئے سیاستدان ذاتی رنجشوں سے نکل کر عوام کے لئے کچھ کریں کہ عوام تو خوار ہو کر رہ گئے ہیں عوام کیلئے روشن مستقبل کا کوئی عنوان ہی ہو کتنا ہی اچھا ہو ہمارے سیاستدان تمام تر اختلافات بھلا  کرحقیقی معنوں میں پاکستان کیلئے سوچیں وگرنہ عوام مہنگائی کی جس چکی میں پس رہے ہیں اور ملک جس بند گلی میں داخل کیا جارہا ہے وہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں۔
کالم کے آخر پہ روزنامہ پاکستان کے قارئین کیلئے اپنی غزل کا ایک شعر پیش خدمت ہے
ڈھونڈتی ہے اب مجھے اس کی نگاہ ملتفت
گویا اپنی سرد آہوں میں اثر ہونے لگا 

مزید :

رائے -کالم -