حکومت جنگی بنیادوں پر مفلوج زدہ فوج داری قوانین میں ترامیم کرے،پاکستان بار کونسل
لاہور(نامہ نگارخصوصی)پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ کے بعض ججز کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چند جج صاحبان کے بارے میں منفی ریمارکس دینے کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کے درمیان اس سلسلے کو بند ہو چاہیے، انصاف کی بنیادی سطح پر فراہمی کے لئے حکومت کو جنگی بنیادوں پر مفلوج زدہ فوجداری قوانین میں ترامیم کرنا ہوں گی ۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اعظم نذیر تارڑکی زیر صدارت پاکستان بار کونسل کا جنرل ہاؤس اجلاس ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے کراچی شہداء ہال میں منعقد ہوا جس میں بار کونسل کے ممبروں کے علاوہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی مرکزی قیادت نے بھی شرکت کی، پاکستان بار کونسل کے جنرل ہاؤس اجلاس میں متفقہ طور پر جسٹس ریٹائرڈ احسن بھون کو چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار منتخب کر لیا گیا، جنرل ہاؤس اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا سپریم کورٹ کے بعض جج صاحبان کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے چند جج صاحبان کے بارے میں منفی ریمارکس دیئے جا رہے ہیں جس پاکستان بار کونسل ناپسندیدہ قرار دیتی ہے، سپریم کورٹ جج صاحبان کو چاہیے کہ وہ ہائیکورٹس کے ججز بارے ایسے ریمارکس دینا بند کریں، پاکستان بار کونسل متعدد مرتبہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرریوں پر تحفظات ظاہر کر چکی ہے، ہائیکورٹس میں ججز تقرری کا طریقہ کار ٹھیک نہیں، ایڈہاک بنیادوں پر ججز کی تقرریاں نہیں ہونی چاہییں اور نہ ہی ایڈہاک ججز کی تقرریوں میں توسیع کرنی چاہیے، جوڈیشل کمیشن کو چاہیے کہ اچھی طرح جانچ پڑتال کر کے اور کارکردگی کا جائزہ لے کر مستقل بنیادوں پر ہائیکورٹس میں ججوں کی تقرریاں ہونی چاہییں، ایڈہاک ججز کی تقرری سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ جیسے سپریم کورٹ ہائیکورٹس کے ججز سے دباؤ کے تحت کام کروا رہی ہے، وکلاء تنظیمیں 18ویں ترمیم اور 21ویں ترمیم سے متعلق جو درخواستیں زیر التواء ہیں ، ان پر جلدفیصلہ دیا جائے ۔ جنرل ہاؤس اجلاس میں ممبر پاکستان بار کونسل برہان معظم ملک، حامد خان، رمضان چودھری، سیکرٹری سپریم کورٹ بار چودھری مقصود احمد گجر، نائب صدر سپریم کورٹ بار میاں شاہ عباس، ممبر پنجاب بار کونسل حافظ انصار الحق نے بھی شرکت کی۔ بار کونسل