میرے جنون عشق کی روداد بھی تو سن !

میرے جنون عشق کی روداد بھی تو سن !
 میرے جنون عشق کی روداد بھی تو سن !

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

09۔ مارچ 2018ء کو زندہ دِل لوگوں کے شہر لاہور میں مجلس احرار اسلام پاکستان کی جانب سے نہایت پُر شکوہ عمارت ’’ایوان اقبال‘‘نزد پنجاب اسمبلی میں فقید المثال اجتماع بعنوان ’’امیر شریعت کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا ،جس میں ارض پاک وبیرون ملک سے جید اکابر علمائے کرام شریک ہوئے اور خاص بات اس کانفرنس کی یہ تھی کہ اس میں برصغیر میں واقع مسلمانوں کے تینوں بڑے مسالک علمائے اہل سنت والجماعت علمائے دیو بند ،علمائے بریلی اور علمائے اہل حدیث نے شرکت وخطاب کیا ،جس سے نا صرف اتحادِ امت کی راہیں کھلتی ہیں بلکہ سیکولر لابی جو مسلمانوں کے باہمی افتراق وانتشا ر کو بنیاد بنا کر اسلام و اہلِ اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرتی رہتی ہے،انہیں عملی طور پر پیغام دیا گیا کہ دینی مسالک میں باہمی اختلافات کے باوجود مسلمانوں کے تمامی مسالک کے علمائے دین ایک دوسرے کا دل سے احترام بھی کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے پروگراموں میں شرکت وخطاب بھی فرماتے ہیں اورسامعین انہیں بھی توجہ سے سماعت کرتے ہیں۔


آزادی کی خاطر جیلوں ،ہتھکڑیوں اور مقدمات کا جرأت وبہادری سے مقابلہ کرنے والے اور عقیدہ ختم نبوت کے محاذ پر امت مسلمہ کے رہنمائی وتحریکی طور پر آواز بلند کرنے والا ختم نبوت کا بے باک سپاہی میری مراد’’امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ ‘‘ کی ذات گرامی قدر ہے ،ایک مرتبہ شاہ جی علیہ الرحمہ جیل میں تھے انگریز افسر آیا اور پوچھا کہ شاہ جی میرے لائق کوئی حکم ،تو برملا فرمایا کہ ہمارے ملک سے نکل جاؤ۔

شاہ جی علیہ الرحمہ کی خدمات دینی وسیاسی کو عام کرنے کی غرض سے اور نسلِ جدید کے سامنے لانے کی غرض سے یہ کانفرنس کی گئی اورآج مسلمانوں کے لیے کامیابی کی راہیں فقط طریقِ اسلاف پر گامزن ہونے میں مضمر ہے۔

بعد نمازِ مغرب اس پروگرام کو شروع ہونا تھا، لیکن عوام الناس قبل از مغرب ہی ایوان اقبال میں پہنچ چکے تھے ،اور نمازِ مغرب کے بعد ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ،کانفرنس میں نقابت کی ذمہ داری معروف مذہبی اسکالر مولانا عابد مسعود ڈوگر نے سرانجام دے رہے تھے ،کانفرنس کا آغاز سید انوارالحسن بخاری کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا، بعد میں قاسم گجر نے اپنی خوبصورت آواز میں نعتِ رسول مقبول ﷺ پیش کی اور مجلس احرار اسلام پر ایک نظم پڑھی ،اُن کے بعد مبلغ ختم نبوت مولانا سرفراز معاویہ نے اپنے خطیبانہ لہجے میں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے موجودہ دور میں مجلس احرار اسلام کی تگ ودو بیان کی ، انہوں نے کہا کہ جن خطوط پر امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ نے مجلس احرار کو ڈالا تھا آج 57 سال بیت جانے کے بعد بھی ہم انہی خطوط پر گامزن ہیں ،اُن کے بعد مجلس احرار اسلام پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا تنویر الحسن احرار نے کانفرنس کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجلس احرار اسلام ہر سال ماہ مارچ میں شہدأ ختم نبوت 1953 ء کی یاد میں ’’شہدأ ختم نبوت کانفرنس‘‘ کرتی تھی ،اس بار اُس کانفرنس کے ساتھ تحریک ختم نبوت 1953ء کے روح رواں ،تحریک آزادی کے نامور ہیروسید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کی حیات کے مختلف پہلوؤں کا تذکرہ کیا جائے ،اسی مقصد کے لیے مجلس احرار اسلام نے یہ کانفرنس منعقد کی ہے ،اسی اثناء میں بزرگ عالم دین جامعہ ڈابھیل کے فاضل حضرت مولانا مجاہدالحسینی تشریف لے آچکے تھے ،حضرت مولانا مجاہد الحسینی نے امیر شریعت ؒ کی حیات کے درخشندہ پہلوؤں کو اجاگر کیا ،اور چند ایسے واقعات بیان کیے جوعام طور پر کتابوں میں نہیں ملتے ، مولانا مجاہد الحسینی کے بعد مسلم لیگ ن کے میاں محمد نعمان نے تقریر کی ،انہوں نے کہا ہم اکابر علمائے دیوبند کے نظریاتی وارث ہیں اور جس طرح اکابر علمائے دیوبند نے اور خصوصاً امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ نے عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ فرمایا، اسی طرح ہم بھی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے مجلس احرار اسلام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، عقیدہ ختم نبوت ہمارا نظریہ نہیں عقیدہ ہے اور عقیدہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ان کے بعد مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الہٰی نے تقریر کی، اُن کا کہنا تھا سب سے پہلے اسمبلی فلور پر چودھری ظہور الہٰی نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کا بل پیش کیا،انہوں نے کہا کہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کے آباء واجداد کا تعلق بھی گجرات سے تھا، ان کے اجداد کے ہمارے اجداد سے قریبی مراسم تھے، انہوں نے کہا کہ میں نے مدینہ منورہ مولانا فضل الرحمن سے عرض کیا تھا کہ حلف نامے والے مسئلے میں نواز شریف براہ راست ملوث ہے ،نواز شریف کو بیرونی قوتوں نے یقین دلا یا ہے کہ اگر تم نے توہین رسالت وعقیدہ ختم نبوت والا بل ختم کرادیا تو آئندہ بھی ہم آپ کو سپورٹ کریں گے ، انہوں نے کہا کہ ہمارا خاندان ختم نبوت کیلئے ہراول دستے کے ساتھ چلنا اپنا فرض سمجھتا ہے ،ہر دور میں ہم نے اپنا یہ فرض نبھایا اور نبھاہتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قانون توہین رسالت میں ترمیم حادثاتی طور پر ہوئی نہ کسی وزیر کی ایسی کوئی مجال ہے کہ وہ ایسا قدم خود اٹھا سکے ، یہ سازش 2013ء کے الیکشن سے پہلے لندن میں تیار ہوئی تھی۔

ڈاکٹر علامہ سعید احمد عنایت اللہ تشریف لے آئے ،انہوں نے اپنے عرب اسٹائل میں خطبہ پڑھا او ر کہا کہ اگر آج میں سیالکوٹ میں تقریر کررہا ہوتا تو میرے سامنے کوئی شخص احراری وردی (سرخ قمیض ،سفید شلوار) کے بغیر نظر نہ آتا، یہاں بھی بہت سے احراری وردی میں ملبوس ہیں، لیکن سب نہیں ، انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ میں جامعہ اشرفیہ میں پڑھتا تھا کہ ایک شخص آیا اس نے استاد محترم مولانا ادریس کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ مجھے سیالکوٹ کے کسی احراری کا ایڈریس دیں ،حضرت کاندھلوی ؒ نے اس کو کہا کہ میں تو نہیں جانتا لیکن یہ سیالکوٹ کا بھی ہے اور اس کا خاندان احراری بھی ہے ،تو اسے لے جاؤیہ تمہیں احراریوں سے ملوا دے گا ،انہوں نے کہا کہ کوئی دیانت دار شخص جب بھی برصغیر کی تاریخ لکھنے کے لیے قلم اٹھائے گا تووہ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کے کارہائے نمایاں ضرور لکھے گا کیونکہ اس کے بغیر برصغیر کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی، انہوں نے کہا کہ اگر ہم آج بھی اتحاد اور یگانگت پیدا کرلیں تو کامیابی ہمارا مقدر بنے گی۔

صدر وفاق المدارس العربیہ وامیر مرکزیہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر مدظلہ العالیٰ نے اپنے بچپن کی یادوں سے امیر شریعت ؒ کے دیدار کاایک واقعہ سنایا کہ کس طرح وہ اپنے والد ماجد کے ہمراہ ایبٹ آباد آئے اور وہاں انہوں نے ایک بڑے جلسہ میں امیر شریعت ؒ کی تقریر سنی اور ان کا دیدار کیا اور انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام کی قیادت نے امیر شریعت ؒ کے حوالے سے اتنی بڑی کانفرنس کرکے اُن پرانی یادوں کا تازہ کردیا ،انہوں نے عقیدہ ختم نبوت کی محافظت میں امیر شریعت ؒ کے کردار پر بھی روشنی ڈالی ۔

مولانا زاہد الراشدی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ کانفرنس صرف ایک شخص کی یاد میں نہیں ،بلکہ اُس شخص کی یاد میں ہے جو اپنی ذات میں ایک انجمن تھا ،امیر شریعت ؒ کی شخصیت ہمہ جہت شخصیت تھی ،جس کے جس پہلو پر بھی گفتگو کی جائے ،اس کے لیے یہ مختصر وقت ناکافی ہے ،آج کے حالات کا تقاضا یہ ہے کہ امیر شریعت ؒ کے نقوش پاء پر چلتے ہوئے منزل مراد پائی جائے ،انہوں نے کہا کہ ہم جتنا بھی ایک دوسرے سے الجھ لیں ایک خوبی ہے کہ ناموس رسالت کے نام پر ہم اکٹھے ہوجاتے ہیں اور یہی ہماری بقا کا راز ہے۔ ہم نے ہمیشہ سامراجی سازشوں کو سمجھا اور انہیں نا کام بنایا ۔ آئیندہ بھی ہم دشمن کو کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔

مولانا شاہ احمد نورانی کے صاحبزادے مولانا شاہ اویس نورانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں بدامنی کی جو لہر ہے اُس کا ذمہ وار امت مسلمہ کو ٹھہرایا جارہا ہے حالانکہ یہ سراسر جھوٹ وفریب ہے ،افغانستان میں امریکہ لڑانے آیا ،عراق میں امریکہ بے وجہ لڑانے گیا ،لیبیا کو تباہی کے دہانے پہنچا کر عالمی قوتوں شام میں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں اور ہم مسلمان آپس دست وگریباں ہیں ،انہوں نے کہا کہ تحریک ختم نبوت 1953 ء میں کسی بھی عالم دین نے سزائے موت ملنے پر معافی نامہ نہیں لکھ کر دیا ،یہ سب کذب وافتراء ہے، اور 1974 ء میں اسمبلی میں میرے والد شاہ احمد نورانی نے قادیانیت کو غیر مسلم قرار دئیے جانے کا بل پیش کیا تھا ،اور آج بھی ہم سیا ست سے بالا ہوکر عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کریں گے، اس عقیدہ کے تحفظ کی خاطر ہم جان لے بھی سکتے ہیں اور دے بھی سکتے ہیں ،موجودہ حکمران اس عقیدے کے خلاف کچھ کرنے سے باز رہیں، ورنہ انجام گلستاں اچھا نہیں ہوگا۔ (جاری ہے)

مزید :

رائے -کالم -