فیصل آباد کو منظم شہر بنانے کیلئے ماسٹر پلان پر کام جاری ہے، ایف ڈی اے
فیصل آباد (کامرس ڈیسک)فیصل آباد کو مستقبل کا جدید منظم اور متحرک شہر بنانے کیلئے 20سالہ ماسٹر پلان پر کام ہو رہا ہے جس کے تحت رنگ روڈ کے ساتھ تمام علاقوں کی زوننگ بھی کی جائے گی۔ یہ بات فیصل آباد ترقیاتی ادارہ کے ڈائریکٹر جنرل محمد سہیل خواجہ نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں تاجروں اور صنعتکاروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ رنگ روڈ شہر کے مشرقی اور مغربی حصے سے گزرنے والی دونوں موٹر ویز کو آپس میں ملانے کے علاوہ اندرون شہر ٹریفک کے دباؤ کو بھی کم کرے گی جبکہ صحت، ایجوکیشن اور صنعت سمیت مختلف شعبوں کیلئے الگ الگ علاقے مختص کئے جائیں گے اور وہاں کسی دوسرے کاروبار کی اجازت نہیں ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ بائی پاس کے پہلے ڈرافٹ کے بعد دوسرا ڈرافٹ بھی آگیا ہے جس کے بارے میں انہیں بہت جلد پریزنٹیشن دی جائے گی جبکہ اس کے ڈرافٹ پر رائے لینے کیلئے اس کی کاپیاں ڈپٹی کمشنر اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کو بھی بھجوائی جائیں گی۔ رنگ روڈ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ چونکہ حکومت کے پاس فنڈ کی کمی ہے اس لئے زمین حکومت دے گی جبکہ نجی کمپنی سڑک تعمیر کر کے ٹول کے ذریعے اپنی رقم اکٹھی کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس ہائی سپیڈ رنگ روڈ پر داخلہ انٹر چینج کے ذریعے ہی ہوگا۔ جبکہ یہاں آرمی کیلئے بھی جگہ مختص کی جائے گی۔ ہاؤسنگ سیکٹر کے حوالے سے خواجہ سہیل نے بتایا کہ اس وقت ایف ڈی اے کے علاقہ میں سوا چھ سو کے قریب کالونیاں ہیں جن میں سے 118منظور شدہ ہیں اور 300کے کیس زیر تکمیل ہیں جبکہ باقی تمام غیر قانونی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اس سیکٹر کو شفاف طریقے سے ریگولیٹ کرنے کیلئے ان کی ایک ہی مرحلہ میں منظوری کی تجویز پیش کی ہے جس کے تحت ڈویلپرز کو آبادی کے کل رقبہ کا 30فیصد حکومت کے نام ٹرانسفر کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ 2010 ء سے پہلے کی کالونیوں کو ایک دفعہ استثنیٰ دے کر اُن سے آج کے ڈی سی ریٹ لے کر منظوری دے دی جا سکتی ہے جبکہ اس کے بعد کی کالونیوں سے ڈی سی ریٹ کے ساتھ 35فیصد جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈویلپرز کو ایف ڈی اے سے رجسٹریشن لینا ہو گی جس کے بغیرکوئی بھی شخص ہاؤسنگ کالونی نہیں بنا سکے گا۔ ہاؤسنگ کالونیوں کیلئے این او سی بارے انہوں نے بتایا کہ وہ اس نظام کو کمپیوٹر ائزڈ کر رہے ہیں جبکہ اس سلسلہ میں درخواستیں آن لائن وصول کرنے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں 13مختلف محکموں کی اجازت درکار ہوتی ہے اس لئے اس کام میں کافی وقت لگ جاتا ہے۔ پانی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے حال میں ہی شہر میں لگے ہوئے 132واٹر فلٹریشن پلانٹس کا سروے کرایا ہے، جن میں سے صرف 82چل رہے ہیں۔ ان بیاسی میں سے 29ٹھیک ہیں جبکہ باقی کے بائیو لو جیکل اور کیمیکل ٹیسٹ فیل ہو گئے۔ واسا کے فرنچ پراجیکٹ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ پانی تمام کمپنیوں کے بوتل والے پانی سے بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پانی 70روپے میں مل رہا ہے جبکہ وہ اس کی فروخت کو آؤٹ سورس کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نجی شعبہ نصف لیٹر کی بوتل کو برانڈ بنا کے فروخت کریں تو اس سے نہ صرف واسا کو بلکہ سرمایہ کاری کرنے والوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ نکاسی آب کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ فیصل آباد پیالہ نما شہر ہے جہاں سے پانی کو بھاری اخراجات کرکے پمپ آؤٹ کرنا پڑتا ہے لیکن بدقسمتی سے 2لاکھ 80ہزار صارفین نکاس آب کیلئے 50روپے ماہوار بھی دینے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے یونٹ کی قیمت 6روپے سے بڑھ کر 26روپے ہو گئی ہے۔ مگر حکومت نے فیسوں میں اضافے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے واسا کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ایف ڈی اے کے بورڈ آف گورنر ز میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی نمائندگی کے بارے میں انہوں نے بتایاکہ وہ اس سلسلہ میں سیکرٹری ہاؤسنگ کو خط لکھیں گے تاہم چیمبر سمیت شہر کے دیگر شعبوں کی مشاورت کیلئے وہ مشاورتی بورڈ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے صدر چیمبر سے کہا کہ وہ اس بورڈ میں تاجروں اور صنعتکاروں کی نمائندگی کیلئے 4افراد کے نام بھیج دیں تاکہ ان کو اس بورڈ میں شامل کیا جا سکے۔ ٹریفک انجینئرنگ اور پلاننگ ایجنسی کے بارے میں ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی اے نے کہا کہ یہ ادارہ 2014ء میں قائم ہوا مگر بعد میں اس کو بند کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ٹریفک کا بھی ماسٹر پلان بنا رہے ہیں جس میں سڑکوں کی ری انجینئرنگ، اندھے موڑوں اور تنگ راستوں کی نشاندہی کر کے ان کے حل کیلئے مستقل اور قابل عمل سفارشات تجویز کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر 5سڑکوں کو ماڈل بنایا جائے گا۔ فی الحال ان کے قابل عمل ہونے کی رپورٹ تیار کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر مقامی ٹرانسپورٹر بسوں کا انتظام کریں تو وہ ان کیلئے لوکل ٹرانسپورٹ کیلئے راستہ مخصوص کرنے کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سڑکوں کے منصوبوں کی تیاری کے وقت ہی ان کی رقوم میں 1.5فیصد رقم ٹیپا کیلئے رکھ دی جائے گی تاکہ اس رقم سے یہ ادارہ آزادانہ اور پیشہ وارانہ طور پر کام کر سکے۔ ایف ڈی اے سٹی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ69پارکوں میں پھل دار پودے لگائے ہیں جن سے نہ صرف آلودگی کے خاتمے میں مدد ملے گی بلکہ ایف ڈی اے کو پھلوں کی فروخت سے آمدن بھی ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ 2005ء میں یہ سکیم شروع کی گئی اس وقت فی مرلہ قیمت 64ہزار روپے رکھی گئی تھی جبکہ اس میں مستقبل میں ہونے والے تخمینہ لاگت میں اضافہ کو شامل ہی نہیں کیا گیا تھا۔ کشمیر انڈر پاس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 1285ملین کا یہ منصوبہ سابقہ حکومت نے اپنے آخری ایام میں شروع کیا تاہم اُن کی کوششوں سے اس سال پہلے 450ملین روپے کے فنڈ جاری ہوئے جبکہ 200ملین کی رقم بعد میں دی گئی جبکہ تاحال 385روپے کی ادائیگی ابھی تک باقی ہے۔ پارکنگ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ موجودہ متنازعہ پارکنگ پلازہ کے علاوہ انہوں نے ساڑھے چار کینال رقبہ پر ایک اور پارکنگ پلازہ تجویز کیا ہے۔ انہوں نے تجاوزات اور دیگر مسائل کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں تمام حکومتی اداروں اور شہریوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے شہری مسائل کی نشاندہی کی اور کہا کہ ان کے حل کیلئے سرکاری اداروں اور باالخصوص ایف ڈی اے کو متحرک کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ راجہ صفدر حسین کے بعد اب ایف ڈی اے کو ایک منجھا ہوا ڈائریکٹر جنرل ملا ہے جس سے توقع ہے کہ وہ اس ادارے کو متحرک بنا کے شہر کے جامع ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے رہائشی کالونیوں میں بے ہنگم اضافہ، سڑکوں کی توڑ پھوڑ، نئی سڑکوں کی تعمیر اور دیگر مسائل کا ذکر کیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ سہیل خواجہ کی وجہ سے شہر کیلئے منظم بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کا عمل مزید تیز ہو گا۔ اس موقع پر فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے بارے میں ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ سوال و جواب کی طویل نشست میں سینئر نائب صد رظفر اقبال سرور، نائب صدر بلال وحید شیخ، سید ضیاء علمدار حسین، ثناء اللہ خاں نیازی، مزمل جٹ، مرزا شفیق، شاہد احمد شیخ، چوہدری محمد اصغر، ایوب اسلم منج، چوہدری طلعت محمود، میاں عبدالوحید اور رانا اکرام اللہ نے حصہ لیا۔ آخر میں صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں نے ایف ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل محمد سہیل خواجہ کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی جبکہ سینئر نائب صدر ظفر اقبال سرور نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔