کراچی کے شہریوں نے عوامی اجتماعات پر پابندی کا حکم ہوا میں اڑا دیا ،سندھ حکومت کی نا اہلی بھی کھل کر سامنے آ گئی
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) کرونا وائرس کے پیش نظر عوامی اجتماعات پر پابندی کے باجود شہر میں اتوار کو لگنے والے بازار جاری ہیں، پولیس نے کچھ بازار بند کرواد دیے تاہم شہر میں اب بھی مختلف مقامات پر بازار کھلے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کمشنر کراچی کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے، ضلع وسطی میں ناظم آباد سمیت شہر کے مختلف مقامات پر اتوار بازار لگا دیے گئے۔کمشنر کراچی کے نوٹی فیکیشن کے مطابق عوامی مقامات پر اجتماعات اور بازاروں کے این او سی معطل کردیے گئے تھے اس کے باوجود شہر میں اتوار بازار کھلے ہوئے ہیں۔کرونا وائرس کے پھیلا کے خدشے کے تحت اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے، اس کے باوجود ان بازاروں کے لگنے پر انتظامیہ اور پولیس خاموش ہے اور بازار میں لوگوں کا جم غفیر خریداری کرنے میں مصروف ہے۔ ضلع وسطی میں سخی حسن اور یو پی موڑ نارتھ کراچی میں اتوار بازار کھلے ہیں جبکہ سرجانی میں اتوار بند کروا دیا گیا۔پولیس نے کچھ بازاروں کی انتظامیہ کو بازار بند کرنے کی ہدایت کی ہے، جس پر کچھ دکانداروں نے احتجاج بھی کیا ہے۔ اتوار بازار میں سٹالوں پر اشیا فروخت کرنے والی خواتین نے اپیل کی ہے کہ حکومت پابندی ہٹائے یا انہیں متبادل روزگار فراہم کرے۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ یہاں سٹال لگانے والی خواتین اپنے گھروں کی واحد کفیل یا بیوہ ہیں، ان کا کوئی دوسرا ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔خواتین کا کہنا ہے کہ بازار بند ہونے سے وہ بے روزگار ہوگئی ہیں، روزگار نہ ہونے سے بچے فاقہ کشی کا شکار یو جائیں گے، حکومت یومیہ مزدوری کرنے والی مجبور اور غریب خواتین کے لیے امداد کا انتظام کرے۔