……سازش……

……سازش……
……سازش……

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


موجودہ حکومت عدم اعتماد اور اعتماد کے درمیان محو پرواز ہے، عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ ان کے خلاف بین الاقوامی سازش چل رہی ہے۔سوال یہ ہے کہ عمران خان نے گزشتہ ساڑھے تین سال میں کیا ایسا کیا ہے،جس کی وجہ سے بین الاقوامی برادری ان کے خلاف ہو چکی ہے؟ عمران خان کو ان تین ساڑھے تین سال میں کوئی ایسا موقع ہی نہیں ملا کہ جس کی وجہ سے کوئی  ملک ان کے خلاف ہو جائے، کیونکہ اس سارے عرصے میں عمران خان سب سے زیادہ سعودی عرب گئے ہیں اور وہاں سے بھی مدد لینے گئے ہیں اب ظاہر ہے مدد دینے والا مخالف کیسے ہو سکتا ہے کشمیر کے حوالے سے اگر پاکستان نے کسی کو آنکھیں دکھائی ہوتیں تو  کہا جا سکتا تھا کوئی ملک ناراض ہوگیا ہو گا،مگر اس سارے معاملے میں تو پاکستان کا کردار انتہائی دھیما اور نرم رہا اور پھر سابق امریکی صدر سے ملاقات کے بعد جب عمران خان ملک میں لوٹے تو ان کا عوامی استقبال کیا گیا اور تاثر یہ دیا گیا کہ جیسے عمران خان نے کشمیر آزاد اور امریکہ کو اپنا تابع بنا لیا ہے اور پھر وزیراعظم نے اپنے خطاب میں فرمایا وہ امریکہ سے واپسی پر ایسا محسوس کرتے ہیں کہ جیسے ورلڈ کپ جیت کر آئے ہیں۔


سوال یہ ہے کہ امریکہ سے واپسی پر اس طرح کے جذبات کا اظہار تو بتاتا ہے کہ عمران خان امریکہ کی پسندیدہ شخصیت ہیں اب اگر ہندوستان کی بات کی جائے تو خود ہمارے وزیراعظم نے خواہش اور دعا کی تھی کہ ہندوستان میں اگر مودی اقتدار میں آئے تو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بہت سے معاملات حل ہوجائیں گے یہ شاید پاکستان میں پہلے حکمران عمران خان تھے، جنہوں نے ہندوستان کے کسی سیاسی رہنما کی کامیابی کے لئے باقاعدہ خواہش اور دعا کی تھی،اب سوال یہ ہے کہ جس شخص کے لئے آپ دعا مانگ رہے ہیں وہ آپ کے خلاف کیا سازش کرے گا، جبکہ آپ بین الاقوامی سطح پر ان کے خلاف کوئی موثر قدم بھی نہیں اٹھا رہے رہا روس تو وہاں کا دورہ بھی آپ نے امریکہ سے پوچھ کر کیا ہے تو پھر ایسے تابعدار پاکستانی حکمران کے خلاف کوئی کیوں جائے گا،جو امریکہ کے مفادات کے لئے کہیں بھی رکاوٹ نہ ہو افغانستان کے معاملے میں بھی وزیراعظم نے امریکہ کی مدد کی اور ہر طرح کی سہولیات فراہم کیں یہ درست کے وزیراعظم کی خواہش کے باوجود موجودہ امریکی صدر نے ابھی تک ان کے ساتھ بات نہیں کی جس کا اظہار وزیراعظم خود ایک سے زائد بار کر چکے ہیں، مگر بات نہ کرنے سے ناراضی کہاں ظاہر ہوتی ہے ہر ملک کے اپنے مفادات اور خارجہ پالیسی ہے اور وہ جب مناسب سمجھتے ہیں مختلف ممالک کے ساتھ رابطہ کرتے ہیں اب روزانہ تو فون پر ہیلو ہیلو کرنے سے رہے خود ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں مثال کے طور پر اِس وقت پوری دنیا روس یوکرائن کی جنگ کی وجہ سے پریشان ہے ہر ملک کے وزیر خارجہ دنیا بھر کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ رابطے کر رہے ہیں، مگر ہمارے وزیر خارجہ ان حالات کو دیکھنے کے باوجود ابھی کل تک اندرون سندھ میں سیاسی ریلیاں نکالے پھرتے تھے اور مقامی سیاست میں چھکے چوکے مار رہے تھے۔ سوال یہ ہے کہ بین الاقوامی سازشوں میں گھرے کسی ملک کے وزیر خارجہ کے پاس اتنا وقت ہوتا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر متحرک ہونے کے بجائے مقامی سطح کی سیاست میں مصروف نظر آئے……؟


حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت قومی اور بین الاقوامی سطح پر مکمل طور ناکام ہو چکی ہے پارٹی کے اندر گروپنگ بڑھ چکی ہے، جہا نگیر ترین اور علیم خان کی پارٹی کی خدمات کو لے کر خود پارٹی ورکر سوال کرتے ہیں کہ ان دوشخصیات نے اپنے تمام وسائل عمران خان کی جھولی میں ڈال دیئے  ایک عام جماعت کو ایک بڑی جماعت میں بدل دیا پارٹی کی ہر طرح کی کمزوریوں کو طاقت میں بدلا پنجاب میں جنوبی پنجاب سے ایم این اے اور ایم پی اے جہاز بھر بھر کے عمران خان کے حوالے کئے،مگر انہیں کیا ملا…………


جہانگیر ترین نااہل قرار دلوا کر گھر بٹھا دیئے گئے علیم خان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا پنجاب جیسے بڑے صوبے پر ایک ایسے شخص کو وزیراعلیٰ کے منصب پر بٹھا دیا گیا،جو نہ عوامی مزاج رکھتا ہے اور نہ بیورو کریسی سے کام لینے کا تجربہ، ان تمام حقائق کو دیکھتے ہوئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ حکومت کو کسی بھی طرح سے بین الاقوامی سطح پر کسی سازش کی کوئی حقیقت نہیں ہے حکومت کو اس کی اپنی نا اہلی اور غلط فیصلوں کی وجہ سے ہر طرح کے بحران کا سامنا ہے اور اس شدید بحران میں کسی بیرونی ملک نہیں خود  وزیراعظم اور ان کے ساتھیوں کا ہاتھ ہے۔

مزید :

رائے -کالم -