ویلکم ٹو نیو سپورٹس گراؤنڈز
کبھی وقت تھا جب ہاکی کا کھیل پاکستان میں مقبول ترین کھیل تھا ۔70منٹ کے اس کھیل میں شہروں اور دیہاتوں میں سرکاری ٹیلی ویژن کی سکرین کے سامنے لوگ انہماک سے اس کھیل سے محظوظ ہو تے تھے۔آج پاکستان میں کرکٹ کا کھیل مقبول ہے۔ ہر گلی ،محلے،گاؤں ،چوراہوں پر کرکٹ کھیلی جاتی ہے بڑی خوشی کی بات ہے کہ بچے نوجوان اور جوان کسی مثبت سرگرمی میں تو مصروف ہیں،یہی گرا س روٹ پر کرکٹ کھیلنے والے بچے مستقبل میں قومی، ڈومیسٹک اور دیگر اداروں کی طرف سے کرکٹ کھیلتے ہیں،جس سے مُلک و قوم کا سر فخر سے بلند ہوتا ہے۔ لاہوریوں کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں سپورٹس مین سپرٹ اور کھیلوں کی نشوونما،مثبت تعمیری سرگرمیوں کو فروغ و سرپرستی دینے والا بااخلاق باکردار بیورو کریٹ کمشنر لاہور ڈویژن محمد عبداللہ خان سنبل میسر آیا ہے جو لاہور ،قصور، شیخوپورہ،ننکانہ صاحب میں عوام کی فلاح و بہبود کے ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ نوجوانوں کی مثبت ذہن سازی اور ان کے لئے صحت مند سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے بھی کام سرانجام دے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سکول کی سطح پر کرکٹ کے فروغ سے ہی قومی سطح پر بہترین ٹیلنٹ سامنے آ سکتا ہے، لیکن میر ی اس حوالے سے خوب سے خوب تر والی تجویز یہ ہے کہ کرکٹ کے ساتھ ہاکی ، فٹبال، سافٹ والی بال،شوٹنگ والی بال ، کبڈی، ریسلنگ، جمناسٹک ،ہینڈ بال، ٹیبل ٹینس،باکسنگ ، سوئمنگ ، باسکٹ بال و دیگر آؤٹ اور ان ڈور کھیلوں کے مقابلوں کے ایک میکنزم کے ساتھ مقابلے کروائے جائیں۔
ہر ڈسٹرکٹ میں سپورٹس آفیسر کا سٹرکچر موجود ہے،کچھ جگہوں پر گورنمنٹ کی سطح پر جمنیزیم ،پلے گراؤنڈز موجو دہیں اور کئی غیر سرکاری سپورٹس تنظیموں کے اپنی سطح پر جمنزیم موجود ہیں۔کرکٹ کی طرح دیگر کھیلوں کے مقابلے سکولوں کی سطح پر منعقد کروا کر ونر اور رنر اپ ٹیموں کے درمیان مقابلے پنجاب سپورٹس بورڈ سٹیڈیم پنجاب فٹبال سٹیڈیم ،نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں کروائے جائیں۔ اِسی طرح ونر اور رنر اپ ٹیموں کے نمایاں و انفرادی کارکردگی کے حامل کھلاڑیوں کو منتخب کر کے سپورٹس بورڈ میں ان کی رجسٹریشن کی جائے۔اس ضمن میں یہ بھی عرض ہے کہ پاکستان میں کھیلوں کو پروموٹ کرنے کے لئے سرکاری ادارے ،ملٹی نیشنل کمپنیاں اور بہت سی سماجی شخصیات جو کہ پہلے بھی خدمت خلق کے عظیم الشان منصوبے چلاکر انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں، ان اداروں کو بھی شامل کیا جائے۔
اگلے مرحلے میں انہی بچوں نے کالجوں میں جانا ہے، وہاں پر سرکاری و نیم سرکاری ،نجی کالجوں کی انتظامیہ کو ان سپورٹس مینوں کا ڈیٹا مہیا کیا جائے تاکہ ان تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کھیلوں اور کھلاڑیوں کی غیر نصابی سرگرمیوں کی سطح پر ان کھلاڑیوں کو اولیت دے۔ یوں ایک میکنزم اور سپلائی چین کی صورت میں کھلاڑی اتنے بلاصلاحیت ہو جائیں کہ وہ عالمی سطح کے مقابلوں ،ایشین سیف اور اولمپکس میں کوالیفائی کر سکیں گے اور ماضی کی طرح ہاکی اور کرکٹ کے ساتھ ساتھ دیگر کھیلوں میں بھی طلائی تمغے حاصل کرنے کے لئے بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوسکیں گے۔پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، کیونکہ اگر ہم دیار غیر میں تعلیمی ،سیاسی ،سماجی سطح پر نمایاں کامیابی حاصل کر کے ان ممالک میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کر سکتے ہیں۔ لاہور میں آٹھ نئے سپورٹس گراؤنڈز بنائے جا رہے ہیں،پھر اس کا دائرہ کار دوسرے اضلاع تک پھیلا دیا جائے گا ۔بہت خوش آئند بات ہے، حلقہ این اے 120،پی پی 140میں گورنمنٹ اسلامیہ ہائی سکول گراؤنڈ کی اپ گریڈیشن کے لئے پی ایچ اے نے کمشنر لاہور ڈویژن کی ہدایت پر تخمینہ لاگت اور پی سی ون تیار کر کے کمشنر لاہور آفس کو بھجوا دیا ہے،جبکہ کمشنر لاہور آفس نے ڈی سی اور لاہور کو اس سپورٹس گراؤنڈ میں کھیلوں کی مجوزہ سہولتوں کے لئے فنڈز مہیاکرنے کی سمری بھیجوا دی ہے، لہٰذا وزیراعلیٰ پنجاب اس عوامی مفاد عامہ کھیلوں کی فلاح و بہبود کے لئے ڈی سی اولاہورکو فنڈز جاری کرنے کے احکامات صادر فرمائیں۔