وقت کا تقاضا ہے سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے: جسٹس سید منصور علی شاہ

وقت کا تقاضا ہے سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے: جسٹس سید ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ انصاف کا سارا نظام سائلین کیلئے بنا ہے۔میٹرو ، سٹرکیں اور دیگر ترقیاتی کام اپنی جگہ، عا م آدمی انصاف کا طلبگار ہے۔جسٹس سیکٹر میں بہتری کیلئے جلد انصاف کی فراہمی ضروری ہے،جسٹس سیکٹر کے تین حصے ہیں ججز، عدالتی سٹاف اور وکلاء اور ان تینوں کا مقصد عام سائل کی زندگی کو آسان بنانا ہے۔ وہ پاکستان میں جوڈیشل اکیڈیمیز کے سکوپ اور مستقبل کے حوالے سے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی لاہور اور یونائیٹڈ نیشنز آفس آف ڈرگس اینڈ کرائم کے باہمی اشتراک سے دو روزہ راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر مسٹر جسٹس شجاعت علی خان، مسز جسٹس عائشہ اے ملک، رجسٹرار سید خورشید انور رضوی،پاکستان کی تمام جوڈیشل اکیڈمیز بشمول وفاقی جوڈیشل اکیڈمی،پنجاب جوڈیشل اکیڈمی، سندھ اور کے پی کے جوڈیشل اکیڈمیز کے نمائندوں کے علاوہ آئرلینڈ، ترکی، نیپال،ساؤتھ افریقہ، یونان، یونائیٹڈ نیشن سے ججز اور لیگل ایکسپرٹس کے علاوہ پنجاب کے جوڈیشل افسران کی بڑی تعداد موجود تھی۔ راؤنڈ ٹیبل کے دوسرے روز اختتامی سیشن سے خطاب سے قبل فاضل چیف جسٹس نے مدرز ڈے کے حوالے سے قوم کی ماؤں کو خراج تحسین پیش کیااور کہا کہ وہ آج جو کچھ بھی ہیں اپنی ماں کی دعاؤں اور کوشش کی بدولت ہیں۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ فراہمی انصاف کا سارا نظام عام آدمی کیلئے بنا ہے، میٹرو، سٹرکیں اور دیگر ترقیاتی پراجیکٹس اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں لیکن عام آدمی جلد انصاف کا طلبگار ہے، اسے پیٹ کی بھوک سے زیادہ انصاف کی بھوک ہے۔ لیکن یہ امر باعث افسوس ہے کہ ہماری صوبائی عدلیہ میں لاکھوں مقدمات زیر التواء ہیں، ضلعی عدلیہ میں تقریباََ بارہ لاکھ اور لاہو رہائی کورٹ میں ایک لاکھ تیس ہزار کے قریب مقدمات زیر التواء ہیں ۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر وقت کا تقاضا ہے کہ سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور پرانے ، دقیانوسی اورروائتی طریقوں سے اتنی زیادہ تعداد میں مقدمات کو نمٹانا ناممکن ہے،مقدمات کا لوڈ اتنا زیادہ ہے کہ ہمارے ججز کے پاس اپنے ہی سسٹم پر توجہ دینے کا وقت نہیں ہے، پڑھنے اور نئے آئیڈیاز سیکھنے کا وقت نہیں ہے، ان حالات میں ہمیں ایک ایسے پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جہاں ہمارے ججوں کو نیاجوش و ولولہ مل سکے اور جوڈیشل افسران کی زندگیوں میں تبدیلی آئے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی شکل میں ایک بہترین فورم موجودہے، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی جوڈیشل افسران کیلئے دوسری ماں کا درجہ رکھتی ہے اور ہم سب کیلئے امید ہے۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کو جدید خطوط پر استوار کیا ہے اوراسے جدیدتقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے مزید کا م کر رہے ہیں کیونکہ ایک مستحکم جوڈیشل اکیڈمی ہی بہترین عدالتی نظام کی ضامن ہے۔فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں چھ چیزوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، ٹریننگ کورسز کے سلیبس، انفارمیشن ٹیکنالوجی سے استفادہ، مانیٹرنگ نظام کو مزید بہتر بنانا،فیکلٹی ممبران کی استعداد کار میں اضافہ کرنا اور ریسرچ وپبلیکیشن کے معیار کو مزید بہتر بنا رہے ہیں۔ ریسرچ کے بغیر نئے آئیڈیاز جنم نہیں لیتے ، جتنا ریسرچ مٹیر یل موثر ہوگا ، آئیڈیا بھی اتنا ہی قابل عمل ہوگا۔لاہور ہائی کورٹ میں بھی ریسرچ سنٹر موجود ہے اس سے استفادہ کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے جج سے غلطی کی گنجائش بالکل بھی نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اکیڈمی میں ٹریننگ کے بعد بھی جوڈیشل افسران یا سٹاف ممبران کی سوچ اور کام کرنے کے انداز میں تبدیلی نہیں آتی تو ہم میں کوئی کمی رہ گئی ہے، اس لئے یہاں ٹریننگ کرنے والے تمام جوڈیشل افسران اور سٹاف کی کارکردگی کی جانچ کا جدید طریقہ کار بھی وضع کیا ہے ۔جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہم کانفرنس میں شرکت کرنے والے معزز غیر ملکی مہمانوں سے رابطے میں رہیں گے اور سیکھنے کے اس عمل کو مزید آگے لے کر چلیں گے ،ان کا مزید کہنا تھا کہ چاروں صوبوں کے جوڈیشل افسران کو پاکستان کی تمام جوڈیشل اکیڈمیز میں ٹریننگ کروائی جانی چاہئے۔۔ قبل ازیں لاہورہائی کورٹ کی مسز جسٹس عائشہ اے ملک نے جوڈیشل ایجوکیشن کے حوالے سے لاہور ڈیکلیریشن پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے سیشن بہت معلوماتی رہے، ہمیں سیکھنے کو ملا کہ پوری دنیا میں جوڈیشل اکیڈمی میں کونسے طریقے استعما ل کئے جاتے ہیں،ججز کو درپیش مسائل کیا ہیں اور انکو کیسے حل کیا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا ہمارے جوڈیشل افسران کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے، وکلاء، سائلین اور سٹاف کے ساتھ ڈیل کرنا، کیس مینجمنٹ ، ٹائم مینجمنٹ کو دیکھنا۔ انہوں نے کہا جوڈیشل ایجوکیشن ان تمام مسائل کا حل ہے اور اسے مزید موثر کرنے کیلئے ہم جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ قبل ازیں مختلف ممالک سے آئے نمائندوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کانفرنس کے شرکاء میں یادگاری شیلڈز اور اسناد بھی تقسیم کیں۔

مزید :

صفحہ آخر -