سی پیک پورے خطے کیلئے ہے ،سیاست نہ کی جائے:نواز شریف،پاکستان سمیت مختلف ممالک میں 124ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرینگے :چینی صدر
بیجنگ( مانیٹریگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیر اعظم نواز شریف نے کہاہے کہ چین کا ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ خطے کے تمام ممالک کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل اور آنے والی نسلوں کیلئے تحفہ ہے ٗون بیلٹ ون روڈ کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ خطے کے تمام ممالک کیلئے کھلا ہے ٗاس کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے ٗمنصوبے کی کوئی جغرافیائی سرحدیں نہیں ہیں، اختلافات سے بالا تر ہو کر بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کو حل کرنیکا وقت آگیا ہے ٗ ون بیلٹ ون روڈ اقدام دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے طاقتور ہتھیار کے طور پر جانا جائیگا ٗون بیلٹ ون روڈمنصوبہ تین براعظموں کوملائیگا ٗٹھوس منصوبہ بندی اور پختہ عزم اقتصادی راہداری کی تکمیل کا ضامن ہے جس سے معاشی خوشحالی بڑھے گی ٗ دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی ٗسی پیک منصوبے کی وجہ سے دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کی طرف متوجہ ہورہے ہیں ٗامید ہے ایک بیلٹ ایک روڈمنصوبے سے خطے میں موجود ممالک کے درمیان تنازعات کے بجائے تعاون کو فروغ ملے گا۔بیجنگ میں منعقد ہ ون’بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا اہم جزو ہے جو سرحدوں کا پابند نہیں اور اس منصوبے سے خطے کے تمام ممالک سمیت دنیا بھر کے 65 ممالک مستفید ہوسکتے ہیں۔ چین میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم کا انعقاد ایک تاریخی موقع ہے اور ہم ایک خطہ ایک سڑک وڑن کی کامیابی کا اعتراف کرنے کے لیے یہاں جمع ہیں ہم اس وقت جیو اکنامک دور میں داخل ہورہے ہیں،بین البراعظمی تعاون کا نیا دور شروع ہورہا ہے،ون بیلٹ ون روڈمنصوبہ تین براعظموں کوملائے گا۔ پاکستان میں اس راہداری کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تیزی سے مکمل ہورہے ہیں ایسے منصوبے غربت کے خاتمے کے باعث بنیں گے۔ا ٹھوس منصوبہ بندی اور پختہ عزم اقتصادی راہداری کی تکمیل کا ضامن ہے جس سے معاشی خوشحالی بڑھے گی دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستان اپنی نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی نوجوان طبقے پر مشتمل ہے۔انہوں نے اس عزم کو بھی دہرایا کہ پاکستان علاقائی روابط کیلئے وژن 2025 پر عمل پیرا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی وجہ سے دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کی طرف متوجہ ہورہے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ون بیلٹ ون روڈمنصوبے سے خطے میں موجود ممالک کے درمیان تنازعات کے بجائے تعاون کو فروغ ملے گا ۔وزیر اعظم نواز شریف نے ہم ون بیلٹ ون روڈکی کامیابیوں کا اعتراف کرنے جمع ہوئے ہیں، منصوبے سے ایشیا، افریقہ اوریورپ کوملانے میں مدد ملے گی۔ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ شاہراہ ریشم کی یاد تازہ کرتا ہے، ہمیں آپس کے تنازعات کو جنم دینے کے بجائے تعاون کو فروغ دینا چاہیے یہ فورم رکن ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا بہترین موقع ہے ٗ چائنا ریلوے ایکسپریس منصوبہ باہمی روابط کیلئے پل ہے۔وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہاکہ سی پیک منصوبے میں خطے کے تمام ممالک شامل ہو سکتے ہیں ٗ منصوبے پر سیاست سے گریز کیا جائے ٗ وزیر اعظم نے کہاکہ آئیں باہمی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے پر امن مربوط اور ایک دوسرے کاخیال رکھنے والے ہمسائیوں کی طرح رہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے اختلافات سے بالا تر ہو کر بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کو حل کریں اور آنے والی نسلوں کے لئے امن کی میراث چھوڑیں۔ امن اور ترقی ساتھ مل جل کرچلنے میں ہی ممکن ہے اور کوئی بھی اقتصادی ترقی کے اہداف علاقائی تعاون کے بغیر حاصل نہیں کر سکتا اور نہ ہی امن و سلامتی کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ ون بیلٹ ون روڈدہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے ایک طاقتور ہتھیار کے طور پر جانا جائیگا اس سے برداشت کے ساتھ ساتھ ثقافتی تنوع کو فروغ ملے گا۔ چین اور پاکستان کے درمیان قریبی دوستی اور بااعتماد اتحادی ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ ان کی اس فورم میں شرکت ون بیلٹ ون روڈ کے اقدام کی کامیابی کی خوشی کو منانا اوراس کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کرنا ہے ۔انہوں نے اطمینان ظاہر کیاکہ یہ تاریخی ایونٹ اقتصادی اور مالیاتی تعاون، تجارتی تعاون اور عوامی سطح پر رابطوں کے لئے برسوں پر محیط رہ گزر ہوگی ۔ انہوں نے چین کے صدر شی جن پنگ اور چینی قیادت کو ان کی ولولہ انگیز اور تخلیقی قیادت کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان چین کے اس تصور کوسراہتا ہے اور اس راہداری کو پورے خطے کے لئے ترقی کا راستہ سمجھتا ہے۔ بی نی سی کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بھارت کے لیے ایک اور پیغام دیا، ’سی پیک خطے کے تمام ملکوں کے لیے ہے‘ بیجنگ میں ون بیلٹ ون روڈ کے تحت ہونے والے سربراہی اجلاس میں بھارت کے لیے واضح پیغام میں کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ خطہ کے تمام ممالک کے لیے ہے اور اس منصوبے پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ سی پیک کا منصوبہ ایک اقتصادی منصوبہ ہے جس میں سرحدوں کی کوئی قید نہیں ہے اور کوئی بھی ملک اس میں شامل ہو سکتا ہے لیکن اس کے ضروری ہے کہ اس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔' وزیر اعظم نے زور دیا کہ ’ضرورت اس امر کی ہے کہ خطے کہ ممالک آپس کے اختلافات کو گفت و شنید کے ذریعے سلجھا کر پر امن رشتہ قائم کریں جس میں تمام ملکوں کے تعلقات میں کوئی جھول نہ ہو۔یاد رہے کہ اس عالمی سطح کی کانفرنس میں بھارت شریک نہیں ہے جبکہ جاپان اور ویتنام نے اعلی سطحی وفد اس سبراہی اجلاس میں اپنی نمائندگی کے لیے بھیجے ہیں۔امن کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ترقی صرف اسی وقت ممکن ہے جب امن قائم ہو اور امن قائم کرنے کے لیے معاشی ترقی سے اچھا کوئی طریقہ نہیں ہے، خاص طور پر وہ جو خطے کے تمام ممالک کے تعاون سے قائم ہو۔ون بیلٹ ون روڈ (اوبور) کی مدد سے ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کا بھی خاتمہ کر سکتے ہیں کیونکہ جس سمت میں اوبور جا رہا ہے اس کی مدد سے ہم آہنگی، رواداری اور مختلف ثقافتوں کو پھیلا سکتے ہیں۔اوبور کا منصوبہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جغرافیائی معاشیات، جغرافیائی سیاست سے زیادہ ضروری اور فائدہ مند ہے جس کی مدد سے ملکوں کے درمیان تصادم کے بجائے تعاون کو فروغ ملے گا۔انھوں نے سی پیک منصوبے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ سی پیک کا منصوبہ اوبور کے اہم ترین منصوبوں میں سے ہے جس کی مدد سے پاکستان تجارت کے لیے راستہ اور منزل دونوں بن سکتا ہے۔چین سے دوستی پر اظہار تفخر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات بہت قریبی ہیں اور 'چین پاکستان کے بہترین دوست اور پر اعتماد اتحادی ملک' ہے۔وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سرحدوں کی پابند نہیں‘ منصوبے سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہو سکتے ہیں‘ دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کی طرف متوجہ ہورہے ہیں‘ پاکستان علاقائی روابط کیلئے وژن 2025 پر عمل پیرا ہے‘ پاکستان کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے‘ پاکستان نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہتا ہے‘ علاقائی روابط کیلئے چین کی قیادت کے وژن کے معترف ہیں‘ چائنہ ریلوے ایکسپریس ٹرین منصوبہ باہمی روابط کیلئے پل ہے‘ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ تین براعظموں کو ملائے گا‘ منصوبہ شاہراہ ریشم جیسے منصوبے کی یاد تازہ کرتا ہے‘ ممالک کے درمیان تنازعات کی بجائے تعاون فروغ پانا چاہیے ‘ معاشی خوشحالی دہشتگردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے میں معاون ہوگی‘ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ آنے والی نسلوں کیلئے تحفہ ہے چین میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم کا انعقاد ایک تاریخی موقع ہے ، بیجنگ میں ون بیلٹ ون روڈ کی کامیابیوں کا اعتراف کرنے کے لیے جمع ہیں، علاقائی روابط کیلئے چینی قیادت کے ویژن کے معترف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی روابط کے منصوبوں میں بے مثال سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے بین البراعظمی تعاون کا نیا دور شروع ہو گا۔ اس منصوبے سے دنیا کے 65 ممالک مستفید ہوسکتے ہیں۔اس میگا پراجیکٹ کے تحت منصوبے نہ صرف غربت کے خاتمہ کا باعث بنیں گے بلکہ ان منصوبوں سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ ہمیں آپس کے تنازعات کو جنم دینے کے بجائے تعاون کو فروغ دینا چاہیئے یہ فورم رکن ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا بہترین موقع ہے سی پیک منصوبے کے باعث دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ ، پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تیزی سے مکمل کئے جا رہے ہیں ، پاکستان علاقائی روابط کے لئے ویژن 2025 پرعمل پیرا ہے۔ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ ہم سب کے لئے ہے منصوبہ آنے والی نسلوں کے لئے تحفہ ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈروڈمنصوبے میں چین اورپاکستان اہمیت کے حامل ہیں،بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے امیراورغریب ممالک کافرق ختم ہوگا۔ بیجنگ میں بیلٹ اینڈروڈفورم سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر کا کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈروڈمنصوبہ21ویں صدی کاعظیم منصوبہ ہے، چینی صدر شی جن پنگ نے کہاکہ سلک روڈمنصوبہ انسانی تہذیب کا اہم ورثہ بن چکا ہے،بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے ممالک اوربڑے ادارے ا یک دوسرے کے قریب آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈروڈ منصوبہ دنیاکے امن میں بھی اہم کرداراداکریگا، منصوبے سے یورپ اورایشیا کوتجارتی فوائد حاصل ہوں گے۔شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ منصوبے کی کامیابی کاانحصارتجارتی سرگرمیوں کیفروغ میں ہے،بیلٹ اینڈ روڈ منصوبیسے منسلک ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے،منصو بے سے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ منصوبے سے دنیا بھر کا مفاد وابستہ ہے۔انہوں نے کہاکہ پائیدار اورجامع شرح نمو کیلئے خطوں اورمختلف ممالک کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنا اس کی نمایاں خصوصیات ہیں۔چینی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک خطہ ایک سٹرک جامع اور پائیدار ترقی کا منصوبہ پیش کرتا ہے جو خطے کے تمام ممالک کی مشترکہ ترقی اور ضروریات کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین دنیا بھر کے تقریبا 60 ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا آغاز کرے گا۔چینی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس اقدام کی توجہ کا مرکز صرف ایشیائی،یورپی اور افریقی ممالک نہیں ہیں بلکہ یہ منصوبہ دنیا بھر کی قوموں کے لیے کھلا ہے۔اس موقع پر روس کے صدرپیوٹن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈروڈمنصوبے سے دنیاکامستقبل وابستہ ہے،ترکی، چین اور سمیت تمام ممالک کیساتھ مل کرکام کرنے کیلئے تیار ہے،روس منصوبے میں سرمایہ کاری کے لئے تیارہے۔روسی صدر نے کہا کہ اقتصادی ترقی کے کئی منصوبے ناکام ہوچکے ہیں، اکیسویں صدی کے چیلنجزسے نمٹنے کے لئے بیلٹ اینڈروڈفورم اہم منصوبہ ہے،یورپی یونین کے ممالک کوبیلٹ اینڈروڈفورم میں خوش آمدیدکہتے ہیں۔ روس بیلٹ اینڈروڈ کی مکمل حمایت کرتاہے۔۔واضح رہے کہ چین کے وسیع تجارتی نیٹ ورک کے منصوبے کے فروغ کے لیے منعقدہ 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے وزیراعظم نواز شریف بیجنگ میں موجود ہیں۔14 مئی سے شروع ہونے والی کانفرنس میں 29 ممالک کے سربراہان شریک ہیں جبکہ کانفرنس کے دوران سربراہان کی گول میز کانفرنس اور اعلی سطح کے مذاکرات بھی ہوں گے۔وزیراعظم نواز شریف اعلی سطح کے مذاکرات کے ساتھ ساتھ سربراہان کی دونوں گول میز کانفرنسز اور اختتامی سیشن میں بھی خطاب کریں گے۔اس کانفرنس کا مقصد بین الاقوامی تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کو فروغ دینا ہے، خیال رہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک ) بھی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا اہم جزو ہے۔
نواز شریف
بیجنگ ( مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں )چین کے صدر شی چن پنگ نے اپنے ’’بیلٹ اینڈ روڈ ‘‘عالمی وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پاکستان سمیت مختلف ممالک میں 124ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے ۔بیجنگ میں جاری کانفرنس کے آغاز پر شی جن پنگ نے 'بیلٹ اینڈ روڈ فورم' کے اپنے انیشی ایٹو کا خاکہ پیش کیا۔اس کے لیے انھوں نے 124 ارب ڈالر کی سکیم کا عہد کیا ہے۔ انھوں نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: 'تجارت معاشی ترقی کا اہم ذریعہ ہے۔'بیلٹ اینڈ روڈ' منصوبے کے تحت قدیم 'سلک روٹ' یا شاہراہ ریشم کو دوبارہ قائم کرنا شامل ہے اور اس کے لیے بندرگاہوں، شاہراہوں اور ریل کے راستوں کے بنانے میں سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ چین کو ایشیا، یورپ اور افریقہ سے جوڑا جا سکے۔انھوں نے کہا: 'بیلٹ اینڈ روڈ کو فروغ دے کر ہم دشمنوں کے کھیل کو پرانی راہ پر نہیں چلیں گے ۔ اس کے برعکس ہم تعاون اور آپس کے فائدے کا نیا ماڈل تیار کریں گے ۔'ہمیں تعاون کا کھلا پیلٹ فارم تیار کرنا چاہیے اور ایک کھلی عالمی معیشت کو فروغ دینا چاہییچین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈروڈمنصوبے میں چین اورپاکستان اہمیت کے حامل ہیں ٗبیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے امیراورغریب ممالک کافرق ختم ہوگا ٗبیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے ممالک اوربڑے ادارے ایک دوسرے کے قریب آئیں گے اور خطے میں خوشحالی آئیگی ۔بیجنگ میں ون بیلٹ اینڈروڈفورم سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے کہاکہیہ21ویں صدی کاعظیم منصوبہ ہے ونٗبیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے ممالک اوربڑے ادار ے ایک دوسرے کے قریب آئیں گے۔منصوبہ دنیاکے امن میں بھی اہم کرداراداکریگا، منصوبے سے یورپ اورایشیا کوتجارتی فوائد حاصل ہوں گے۔ منصوبے کی کامیابی کاانحصارتجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں ہے،بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے منسلک ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے،منصوبے سے خطے میں خوشحالی آئے گی ٗمنصوبے سے دنیا بھر کا مفاد وابستہ ہے۔ یہ ’ایک خطہ ایک سٹرک‘ جامع اور پائیدار ترقی کا منصوبہ پیش کرتا ہے جو خطے کے تمام ممالک کی مشترکہ ترقی اور ضروریات کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے۔ چین دنیا بھر کے تقریباً 60 ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا آغاز کرے گا۔ اس اقدام کی توجہ کا مرکز صرف ایشیائی،یورپی اور افریقی ممالک نہیں ہیں بلکہ یہ منصوبہ دنیا بھر کی قوموں کیلئے کھلا ہے۔اس موقع پر روس کے صدرولادی میرپیوٹن نے کہا کہ بیلٹ اینڈروڈمنصوبے سے دنیاکامستقبل وابستہ ہے،ترکی چین سمیت تمام ممالک کیساتھ مل کرکام کرنے کیلئے تیارہیں ٗروس منصوبے میں سرمایہ کاری کے لئے تیارہے۔روسی صدر نے کہا کہ اقتصادی ترقی کے کئی منصوبے ناکام ہوچکے ہیں ٗ اکیسویں صدی کے چیلنجزسے نمٹنے کیلئے ون بیلٹ اینڈروڈفورم اہم منصوبہ ہے ٗیورپی یونین کے ممالک کوبیلٹ اینڈروڈفورم میں خوش آمدیدکہتے ہیں۔ روس ون بیلٹ اینڈروڈ کی مکمل حمایت کرتاہے۔ شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ کے علمبردار منصو بہ پا ک چین اقتصا دی را ہدا ری ایک تا ریخی منصو بہ ہے جس پر بہتر ین پیشر فت جا ری ہے،گوادر بندر گاہ پر تعمیراتی اور تر قیا تی کام جا ری ہے ،بیلٹ و روڈ کے تحت 6 عا لمی تجا رتی را ہدار یوں کا آ پس میں را بطہ استوار کیا جا ئیگا، چین کسی بھی ملک کے معا ملات میں مدا خلت کی پا لیسی پر یقین نہیں رکھتا، فورم کے رکن مما لک کے ما بین با ہمی احترام اور اعتماد کا رشتہ قا ئم ہے۔ ان خیا لات کا اظہار چینی صدر نے دو روزہ ون بیلٹ ون روڈ فو رم کی افتتا حی تقر یب سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔ چینی صدر نے خیا لات کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ چا ر سال قبل ون بیلٹ ون روڈ کا تصور پیش کیا گیا ، انتہا ئی قلیل مد ت میں تیس سے زا ئد مما لک فورم کا حصہ بن چکے ہیں جبکہ مستقبل میں مز ید مما لک بھی اس اہم فورم میں شا مل ہو نے کے خوا ہشمند ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصو بہ با ہمی مفادات، ایک دوسرے کی تہز یب و ثقا فت کے احترام اور سب کو سا تھ لیکر چلنے کا نا م ہے، منصو بہ کے بنیا دی اصو لوں میں مشتر کہ پا لیسی سا زی، تجا رتی شرا کت داری،ما لیا تی را بطہ سا زی اور بنیا دی ڈ ھا نچے کی تعمیر نو شا مل ہے،100سے زا ئد مما لک اور بین الاقوا می ادارے اس منصو بے کی حما یت کر چکے ہیں،چا لیس سے زا ئد مما لک اور بین الاقوا می ادا رو ں کے سا تھ معا ہدے ہو چکے ہیں، ما لیا تی را بطہ سا زی کو فرو غ د ینے کیلئے چین متعدد مما لک اور ادا رو ں کے ساتھ تعا ون کر رہا ہے،ایشین انفرا اسٹر کچر انو یسٹمینٹ بینک نے بیلٹ و روڈ مما لک میں 9منصو بو ں کیلئیے ایک ارب 70کروڑ ڈا لرز فرا ہم کر دیئے ہیں،شا ہرا ہ را یشم فنڈ کی جا نب سے بھی 4ارب ڈالرز کی سر ما یہ کا ری کی جا رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ منصو بہ امن ، خو شحا لی اور نئی را ہیں در یا فت کر نے اور مختلف تہذ یبوں کی را بطہ سا زی میں معا ون ہو گا، ہم بین الاقوا می تعلقات عا مہ کے نئے دور میں دا خل ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں تنا ز عا ت سے بچنا ہے اور مخصو ص اتحا د بنا نے کی بجا ئے دوستی کو فرو غ دینا ہو گا، صدر شی نے نے کہا کہ تجا رت تر قی کا اہم ز ر یعہ ہے، اور تما م مما لک کثیر الجہتی تجا رتی سو چ کے ساتھ آ گے چلیں، چین نے ون بیلٹ ون روڈ منصو بہ کے تحت شا ہرا ہ ریشم فنڈ کیلئے 14ارب 50 کروڑ ڈا لرز مختص کر دیئے ہیں، چا ئنہ ڈ یو یلپمینٹ بینک اور ایکسپو رٹ ایمپو رٹ بینک آ ف چا ئنہ با لتر تیب 36ارب 20کرو ڑ ڈالرز اور 18ارب 80کروڑ ڈا لرز بنیا دی ڈا ھا نچے کی تعمیر نو اور صنعتی صلا حیت کو فرو غ دینے کیلئے فرا ہم کر یں گے، چین بیلٹ و روڈ ر کے تر قی پز یر مما لک کیلئے 29کروڑ ڈالرز ہنگا می حا لا ت میں غذا کی فرا ہمی پر خر چ کر ے گا جبکہ ایک ارب ڈالر سا ؤ تھ سا ؤ تھ تعاون کیلئے بھی فرا ہم کر ے گا،2018میں چین در آ مدات سے متعلق بین الاقوا می فو رم کا انعقاد کر ے گا، چین کابیلٹ و روڈ مما لک کے ساتھ گز شتہ تین سا ل کے دوران تجا رتی حجم تین کھر ب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے، جبکہ رکن مما لک میں 50ارب ڈالرز کی سر ما یہ کا ری کی گئی ہے جس کی مدد سے متعلقہ مما لک میں ٹیکس نیٹ میں اضا فہ ہو ا جبکہ ایک لا کھ ا سی ہزار سے زا ئد روز گا ر کے مواقع پیدا کیئے گئے، سی پیک ون بیلٹ و ن روڈ کا ایک اہم منصو بہ ہے جس کے ذ ر یعے نئی تجا رتی را ہدا ری قا ئم ہو رہی ہے اور متعدد خطوں کے ما بین را بطہ سا زی مضبو ط ہو گی، منصو بی کے ثمرات مشتر کہ ہیں، گوادر بندر گا ہ پر تعمیرا تی کا م جا ری ہے جس کی پیشر فت بھی قا بل تعر یف ہے،منصو بہ کے تحت ر کن مما لک میں ہر سال 10ہزار تعلیمی و تر بیتی و ظا ئف فرا ہم کر ے گا جس کے تحت طلباء کو چین کے تعلیمی ادارو ں میں دا خلے فرا ہم کیئے جا ئیں گے جبکہ مختلف شعبوں سے وا بستہ افراد کو تر بیت بھی فرا ہم کی جا ئے گی،بیلٹ و روڈ کے تحت ثمرات و قت گز رنے کے ساتھ ساتھ حا صل ہو ں گے،ر کن مما لک کے در میان مختلف شعبوں میں تعا ون کیلئے خصو صی تھنک ٹینکس قا ئم کیئے جا ئیں گے، فضا ئی اور بحر ی را ستوں سے بھی ر کن مما لک کے ما بین را بطے قا ئم کیئے جا ئیں گے، کسی بھی ملک میں مدا خلت نہیں چا ہتے بلکہ پر امن بقا ئے با ہمی کے قا ئل ہیں۔ اس مو قع پر روس کے صدر و لا دمیر پیو ٹن نے خطا ب کر تے ہو ئے چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ منصو بہ کو سرا ہا،انہوں نے کہا کہ چینی صدر کی جا نب سے متعا رف کر ا یا جا نے والا منصو بہ را بطہ سا زی کا ایک تا ریخی اقدام ہے جو کہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے، انہوں نے کہا کہ عا لمگیر یت کو فرو غ دینے کیلئے معا شی را ہدا ر یوں کا آ پس میں انضمام لا زمی جز و بن چکا ہے، دنیا کی عوام کو بہتر ین معیار زند گی فرا ہم کر نے کیلئے معا شی انضما م ہی بہتر ین ذ ر یعہ ہے، عا لمی برا دی کو یو ریشین خطے میں سر ما یہ کا ری کی دعوت دیتے ہیں،اس مو قع پر تر کی کے صدر ر جب طیب اردو ا ن نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ فورم عا لمگیر یت کی ایک نئی شکل ہے جس کے تحت با ہمی اور کثیر الجہتی تعاون فرو غ پا رہا ہے،ما لیا تی انضمام ممکن ہو رہاہے، بیلٹ و روڈ منصو بہ دنیا کی آ دھی سے زا ئد آ با دی کو آ پس میں ملا ر ہا ہے، منصو بہ کے تحت غر بت کا خا تمہ یقینی ہو گا ، استحکام اور خو شحا لی ایسے معا شی منصو بو ں کے ذ ر یعے ہی ممکن ہے،اس مو قع پر اقوا م متحد ہ کے سیکر ٹری جنر ل انتو نیو گو ئترس نے کہا کہ چین کی جا نب سے متعارف کر ا یا جا نے وا لا منصو بہ ون بیلٹ ون روڈ خو شحا لی ، امن و تر قی کا نا م ہے جس کے ذ ر یعے د نیا سے غر بت کے خا تمہ کو یقینی بنا نے میں مدد ملے گی، ون بیلٹ ون روڈ منصو بہ کی حما یت کر تے ہیں۔چینی صدر نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ کو فروغ دے کر ہم دشمنوں کے کھیل کی پرانی راہ پر نہیں چلیں گے ، اس کے برعکس ہم تعاون اور آپس کے فائدے کا نیا ماڈل تیار کریں گے،ہمیں تعاون کا کھلا پلیٹ فارم تیار کرنا چاہیے اور ایک کھلی عالمی معیشت کو فروغ دینا چاہیے سلک روڈمنصوبہ انسانی تہذیب کا اہم ورثہ بن چکا ہے، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں بھی پاکستان اور چین کا کردار اہم ہے،یہ عالمی امن کیلئے بھی اہم کردار ادا کرے گا،یورپ اورایشیا کوتجارتی فوائد حاصل ہوں گے