بیروزگاری کی شرح میں خوفناک اضافہ جاری، نوجوان کا مستقبل تاریک، جرائم کی دلدل میں دھنسنے لگے

بیروزگاری کی شرح میں خوفناک اضافہ جاری، نوجوان کا مستقبل تاریک، جرائم کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(جنرل رپورٹر) پاکستان میں بیروز گاری کی شرح میں تشویشنا ک اضافے کا رجحان جاری ہے۔ ہر سال 30 لاکھ نوجوان نوکریاں ڈھونڈنے کیلئے جاب مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں، تاہم نئی صنعتکاری نہ ہونے سے نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع معدوم ہوتے جا رہے ہیں اور نوجوان شدید مایوسی کا شکار ہو کر جرائم پر آمادہ ہو رہے ہیں جس کے نتیجہ میں ملتان سمیت بڑے شہروں میں جرائم کی شرح میں بھی خطرناک اضافہ ہو رہا ہے۔اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 10 سال کے دوران بے روزگاری کی شرح میں 40 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ آنیوالے دنوں میں یہ شرح مزید بڑھ جائیگی۔ ماہرین نے نوجوانوں کیلئےروزگار کے نئے مواقع کا موجود نہ ہونا ملک کے مستقبل کیلئے خطرہ قرار دیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 22 کروڑ کی مجموعی آبادی میں پچاس فیصد افراد 18 برس کی عمر سے کم ہیں جبکہ 10 فیصد ساٹھ سال سے زائد ہیں۔ خواتین کی تعداد دیکھی جائے تو 8 کروڑ آبادی کو ’’اجرت پر نوکری‘‘ کی اجازت نہیں ہے۔ خواتین گھروں اور کھیتوں میں کام کرتی ہیں۔ وہ ہوم بیسڈ ورکر ہیں یا پھر گھروں میں ملازمت کرتی ہیں، تاہم پچاس سے 60 فیصد لیبر فورس سے ایسی خواتین کو نکال دیا گیا ہے۔ماہرین معیشت کے مطابق ہوٹلوں پر 14,15 سال کی چائلڈ لیبر نوجوانوں کی نوکریاں لے کر بیٹھی ہے جبکہ سوشل سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث 60 سال سے زائد کی عمر کے بزرگ کام کرنے پر مجبور ہیں۔ موجودہ صورتحال کے باعث بے روزگار نوجوان شدید مایوسی کا شکار ہو کر جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔ لاہور سمیت بڑے شہروں میں چوری، ڈکیتی اور راہزنی جیسی وارداتوں میں بھی زیادہ تر بے روزگار نوجوان ملوث ہیں۔ دوسری طرف اسی فرسٹریشن کے نتیجے میں نوجوان نشے کے عادی ہو رہے ہیں۔ماہر ین معیشت کا کہنا ہے کہ بے روزگاری کے اعشاریے تشویشناک ہیں تاہم جو لوگ بر سر روزگار ہیں ان کی ’’پیداواری صلاحیت‘‘ بھی صفر ہے کیونکہ ملک میں ہنر مند لیبر کا قحط ہے۔ علاوہ ازیں دوسرا بڑا مسئلہ ‘‘مس میچ’’ کا ہے۔ یونیورسٹیوں میں جو تعلیم دی جا رہی ہے، جاب مارکیٹ میں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیروزگاری پر قابو پانے کیلئے صنعتکاری ہونی چاہیے تا کہ ایک ہی جگہ پر ہزاروں لوگ تین شفٹوں میں کام کریں اور مجموعی ملکی پیداوار میں اضافہ اور بیروزگاری کی شرح میں کمی ہو سکے۔
بیروزگاری