اس عجیب سے بالوں والے نوجوان نے وہ کام کر دیا جو دنیا کے تمام کمپیوٹر ماہرین بھی مل کر نہ کر سکے

اس عجیب سے بالوں والے نوجوان نے وہ کام کر دیا جو دنیا کے تمام کمپیوٹر ماہرین ...
اس عجیب سے بالوں والے نوجوان نے وہ کام کر دیا جو دنیا کے تمام کمپیوٹر ماہرین بھی مل کر نہ کر سکے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سان فرانسسکو (نیوز ڈیسک)رینسم وئیر، یعنی ’بھتہ وائرس‘ کے دنیا کے ڈیڑھ سو سے زائد ممالک میں بیک وقت حملے نے عام صارفین سے لے کر حکومتوں تک ہر کسی کو ہلا کر رکھ دیا۔ دراصل یہ وائرس متاثرہ کمپوٹر کو ’لاک‘ کر دیتا تھا اور جب تک ہیکروں کو بھتہ ادا نہیں کیا جاتا تھا وہ اسے ’ان لاک‘ نہیں کرتے تھے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ طاقتور حکومتی اداروں سے لے کر دنیا کی طاقتور ترین ٹیکنالوجی کمپنیاں تو اس وائرس کا راستہ روکنے میں ناکام ہو گئی تھیں لیکن ایک امریکی نوجوان نے اپنے بیڈروم میں قائم کی گئی لیب میں بیٹھے بیٹھے اس خطرناک وائرس کو دھول چٹا دی اور ساری دنیا کو اس کے عذاب سے نجات دلا دی۔


اخبار ٹیلیگراف کی رپورٹ کے مطابق دنیا کو خطرناک ترین کمپیوٹر وائرس سے نجات دلانے والے نوجوان کا نام مارکس ہچنز ہے، جس نے اس وائرس کو دنیا بھر میں پھیلنے سے روک دیا۔ 22سالہ مارکس ہچنز نے کمپیوٹر وائرس پر قابو پانے کی تربیت کسی یونیورسٹی سے نہیں بلکہ اپنے گھر میں بیٹھ کر انٹرنیٹ سے حاصل کی ہے۔ بلکہ حقیت تو یہ ہے کہ وہ کبھی کسی یونیورسٹی گیا ہی نہیں۔
رینسم ویئر کہلانے والے وائرس ’وانا کرائی‘ کی وجہ سے برطانوی قومی ادارہ صحت بھی بری طرح متاثر ہوا۔ مارکس اب برطانیہ کی نیشنل سائبر سکیورٹی سنٹر کے ساتھ مل کر بھی کام کررہا ہے تاکہ اسے دوبارہ اس قسم کے حملے سے بچایا جاسکے۔


مارکس نے اپنے بیڈروم کو ایک آئی ٹی لیب کی شکل دے رکھی ہے اور اپنے بیڈروم میں بیٹھے بیٹھے ہی اس نے دنیا بھر میں خطرناک وائرس کا حملہ روکا۔ انٹرنیشنل انفارمیشن سکیورٹی کمپنی فیٹس کے شریک بانی اینڈریو مابٹ کا کہنا تھا کہ ”مارکس دنیا کے ذہین ترین اور قابل ترین افراد میں سے ایک ہیں۔ وہ کبھی یونیورسٹی نہیں گئے لیکن انٹرنیٹ سکیورٹی کے میدان میں ان جیسا قابل شخص ڈھونڈنا مشکل ہے۔ وہ یہ سب کچھ اپنے شوق سے کرتے ہیں اور اچھی سے اچھی کمپنی میں بھی ملازمت کیلئے تیار نہیں ہوتے۔“


مارکس کے والدین میڈیکل انڈسٹری میں کام کرتے ہیں اور ان کا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے۔ انہوں نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ انہوں نے ایک ویب ڈومین صرف 8 پاﺅنڈ (تقریباً 1200 پاکستانی روپے) میں خریدی اور اسے کسی اور جگہ ری ڈائریکٹ کرکے انہوں نے پوری دنیا کے انٹرنیٹ پر ہونے والے وائرس حملے کو روک دیا۔
مارکس کا کہنا ہے کہ ”دنیا کی کئی بڑی کمپنیوں اور یونیورسٹیوں کی جانب سے مجھے پیشکش آچکی ہے لیکن میں نے کبھی ان پیشکشوں میں دلچسپی نہیں لی۔ پیچیدہ ترین ہیکنگ تکنیک میں نے خود ہی سیکھی ہے اور میں ہمیشہ اپنے گھر میں بیٹھ کر ہی کام کرتا ہوں۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -