امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب کا آخری وصیت نامہ
حافظ سید ریاض حسین نجفی
امیر المؤمنین علی ابن ابی طالبؑ کی معرکہ آٓراء شخصیت کو مسلمانوں ہی نے نہیں دوسروں نے بھی زبان و قلم سے بے پناہ خراج تحسین پیش کیا۔علیؓ کے فضائل و کمالات کا اعتراف در اصل اسلام اور رسول گرامیؐ اسلام کی تعلیم و تربیت کی عظمت کا اعتراف ہے۔ رہتی دنیا تک ارباب انصاف، فرزند حضرت علیؓ شان بیان کرتے رہیں گے۔ تجزیہ نگاروں نے اس عظیم انسان کے قتل کے بارے لکھا قتل فی محرابہ لشدۃ عدلہ علی کو اس کی عدالت میں شدت کی وجہ سے قتل کیا گیا۔
ذیل میں آپ کا وہ بیس نکاتی وصیت نامہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جاتی ہے جو آپ نے 21 رمضان المبارک 40 ھجری شہادت سے ذرادیر قبل ارشاد فرمایا جسے ضبط تحریر میں لایا گیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ علی ابن ابی طالب ان امور کی وصیت کرتا ہے۔
علی، خدا کی وحدانیت و یکتائی کی گواہی دیتا ہے اور اقرار کرتا ہے کہ محمد،اللہ کے بندے اور پیغمبر ہیں۔خدا نے انہیں اس لئے بھیجا کہ اپنے دین کو دیگر ادیان پر غالب کرے۔میری نماز، عبادت، زندگی، موت اللہ کی طرف سے اور اللہ کے لئے ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں۔مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اورمیں خدا کے تسلیم شدگان میں سے ہوں۔
بیٹے حسن! تمہیں،اپنی تمام اولاد، گھر والوں اور جس کسی تک یہ تحریر پہنچے، درج ذیل امور کی وصیت اور تاکیدکرتا ہوں:
1۔تقویٰ الہٰی کو ہرگز فراموش نہ کرنا۔ موت کے آنے تک دین خدا پر باقی رہنے کی کوشش کرنا۔
2۔آپ سب خدا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا۔ایمان و خداشناسی کی بنیاد پر متفق ومتحد رہنا اور تفرقہ سے پرہیزکرتے رہنا۔پیغمبرؐ نے فرمایا: لوگوں کے مابین صلح صفائی کرانا ہمیشہ کے نماز روزہ سے افضل ہے اور جوچیز دین کو نابود کرتی ہے،فساد و اختلاف ہے۔
3۔ عزیزوں،رشتہ داروں کو فراموش نہ کرنا۔ صلہ رحمی کرتے رہنا کہ صلہ رحمی انسان کو خدا کے سامنے حساب کو آسان کر دیتی ہے۔
4۔یتیموں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا،ایسا نہ ہو وہ بھوکے اور بے سرپرست رہ جائیں۔
5۔ ہمسایوں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔پیغمبرؐنے ہمسایوں کی اس قدر سفارش کی کہ ہمیں گمان ہوا کہ انہیں وراثت میں شریک کرنا چاہتے ہیں۔
6۔قرآن کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔کہیں ایسا نہ ہو دیگر لوگ قرآن پر عمل میں تم پر سبقت لے جائیں۔
7۔نماز کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔نماز تمہارے دین کاستون ہے۔
8۔خانہء خدا،کعبہ کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔ایسا نہ ہو حج چھوٹ جائے۔اگر حج ترک ہو گیا تو تمہیں مہلت نہیں دی جائے گی اور دوسرے تمہیں اپنا نوالہ بنا لیں گے۔
9۔اللہ کی راہ میں جہاد کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔اس راستے میں جان و مال سے دریغ نہ کرنا۔
10۔زکوٰۃ کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔زکٰوۃغضب خدا کی آگ کوبجھاتی ہے۔
11۔اپنے پیغمبر کی ذریت(آل) کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔ایسانہ ہو وہ نشانہء ستم قرارپائیں۔
12۔ صحا بہ و دوستان پیغمبر کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔رسول خدا نے ان کے بارے سفارش کی ہے۔
13۔ فقراء و ناداروں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہنا۔انہیں زندگی میں اپنا شریک بنائے رکھنا۔
14۔غلاموں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہناکیونکہ پیغمبر کی آخری سفارش انہی کے حق میں تھی۔
15۔ہر وہ کام انجام دینے کی کوشش کرنا جس میں اللہ کی رضا ہو اور لوگوں کی باتوں کی پروا نہ کرنا۔
16۔لوگوں کے ساتھ خوش اسلوبی و نیکی کا برتاؤ کرتے رہنا جیسا کہ قرآن نے حکم دیاہے۔
17۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ترک نہ کرنا۔اسے ترک کرنے کا نتیجہ یہ ہو گا کہ برے اور ناپاک لوگ تم پر مسلط ہو جائیں گے اور تم پر ستم کریں گے۔اس وقت تمہارے نیک لوگ جتنی بھی دعا ئیں مانگیں قبول نہ ہو ں گی۔
18۔تم پر لازم ہے کہ دوستانہ تعلقات کو فروغ اورایک دوسرے کے ساتھ نیکی کرتے رہنا۔ایک دوسرے سے علیحدگی،تعلقات ختم کرنے،تفرقہ وتشتت سے پرہیز کرتے رہنا۔
19۔ خیر کے کاموں کو ایک دوسرے کی مدد سے مل جل کر انجام دیتے رہنا۔گناہوں اور ان کاموں کی انجام دہی سے اجتناب کرتے رہنا جو کدورت و دشمنی کا موجب ہیں۔
20۔اللہ سے ڈرتے رہنا کہ اس کی سزا بہت سخت ہے۔
خداوند تم سب کو اپنی حمایت میں محفوظ رکھے،امت پیغمبر کو توفیق دے کہ تمہارے اور پیغمبر کے احترام کی حفاظت کرے۔
تم سب کو خدا کے سپرد کرتا ہوں۔تم سب پر حق کا درود و سلام!