پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کیلئے صوبوں سے تجاویز طلب، لاک ڈاؤن سے زیادہ بھوک اور افلاس سے خطر ہ ہے پولیس عوام پر سختی کی بجائے دوستانہ رویہ اختیارکرے میڈیا عوام کو حفاظتی تدابیر کی ترغیب دے: وزیراعظم
کراچی،اسلام آباد،لاہور (سٹاف رپورٹر، مانیترنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پنجاب سمیت ملک بھر میں تین روز کیلئے لاک ڈاؤن میں سختی کر دی گئی پنجاب میں جمعہ ہفتہ اور اتوار کوبڑی مارکیٹیں، بازار بند رہیں گے۔ لاک ڈاؤن میں سختی پر عملدآمد اور یوم حضرت علی کے باعث لاہور کے متعدد راستے کنٹینر لگا کر بند کر دئیے گئے۔ذرائع کے مطابق داتا دربار، سول سیکرٹریٹ اور اردو بازار کے باہر کنٹینرز کھڑے کر دئیے گئے ہیں۔ یوم علی رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے بھی کنٹینرز کو کھڑا کیا گیا اور راستے بند کئے گئے ہیں۔ادھر پنجاب حکومت کے اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعلیٰ کو اہم معاملات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے سوموار سے ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والی مارکیٹیں فوری بند کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ذرائع کے مطابق مارکیٹوں اور بازاروں میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر وزیراعلیٰ کو رپورٹ دی پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ صوبے میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر لاہور سمیت دیگر بڑے اضلاع میں 456 دکانوں مارکیٹوں میں وارننگ اور جرمانے کئے گئے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے متعلقہ افسران کو حکم دیا کہ حکومتی احکامات اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کسی صورت قابل برداشت نہیں ہوگی۔ جمعہ، ہفتہ اور اتوار تین دن پنجاب میں مارکیٹیں اور بازار بند رکھے جائیں۔انہوں نے سختی سے ہدایات جاری کیں کہ سوموار سے جہاں ایس او پیز کی خلاف ورزی کی جائے گی، ان بازاروں اور مارکیٹوں کو سیل کر دیا جائے۔دریں اثنا کورونا وائرس کے ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ متحرک ہوگئی، شاہ عالم مارکیٹ میں 45 جبکہ چونگی امرسدھو میں 7 دکانیں سیل کر دیں گئیں۔ادھر یوم علی کے سلسلہ میں اندرون لاہور کی تمام مارکیٹس سیل کر دی گئیں، پولیس نے شاہ عالم مارکیٹ، اکبری منڈی، سرکلر روڈ سمیت متعدد مارکیٹس بند کر کے رکاوٹیں لگا دیں جبکہ بازاروں کے داخلی و خارجی راستے بھی سیل کر دیئے گئے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے بغیر اطلاع مارکیٹس کو سیل کر دیا گیا ہے، انتظامیہ پیشگی آگاہ کر دیتی تو دکاندار اپنے تجارتی آرڈرز آج کیلئے نہ کرتے۔دوسری جانب اکبری منڈی کو ڈس انفیکٹ کرنے کیلئے 2 روز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صدر اظہر اقبال اعوان نے کہا ہے کہ اکبری منڈی جمعہ اور ہفتہ کے روز بند رہے گی، آج دو بجے کے بعد اکبری منڈی کو بند کر دیں گے، اکبری منڈی میں حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد کی حکمت عملی بنائیں گے، اکبری منڈی اب پیر کے روز سے آپریشنل ہوگی۔ ایس او پیز کو جواز بناتے ہوئے پولیس کی مدد سے انار کلی بازار کو بندکرانے کے خلاف تاجروں نے شدید احتجاج کیا، آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی تاجر رہنماؤں ارشد خان، حارث عتیق اور دیگر کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور پولیس سے مذاکرات کئے۔اسی دوران ضلعی انتظامیہ کا عملہ بھی وہاں پہنچ گیا جس نے زبردستی دکانیں بند کرانا شروع کر دیں جس پر تاجروں نے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔مرکزی صدر اشرف بھٹی نے دیگر تاجر رہنماؤں کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے کوئی نوٹیفکیشن نہیں دکھایاگیا۔حکومت کو پہلے ہی تجویز دے چکے ہیں کہ ہفتے میں چار روز اور چند گھنٹوں کیلئے کاروبار کی اجازت سے بازاروں میں رش بڑھے گا لیکن حکومت نے ہماری اس بات کو اہمیت نہیں دی۔ تاجر طے کئے گئے تمام ایس او پیز پر عملدرآمد کر رہے ہیں، ہم خریداری کے لئے آنے والوں کو سینی ٹائز کر رہے ہیں، جن خریداروں نے ماسک نہیں لگائے ہوتے انہیں ماسک بھی فراہم کررہے ہیں لیکن بد قسمتی سے حکومت اور انتظامیہ نے اپنی ایک بھی ذمہ داری نہیں نبھائی۔ انہوں نے کہا کہ عید الفطر میں چند روز باقی رہ گئے ہیں لیکن جب ہفتے میں تین روز کاروبار بند رہے گا اور دوبار کاروبار کا آغاز ہونے پر یقینی طو رپر بازاروں میں رش ہوگا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اپنے فیصلے پر فی الفور نظر ثانی کرے اور کم از کم عید الفطر تک پوراہفتہ اوررات 12بجے تک کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کا رویہ قابل مذمت ہے جس سے تاجر متنفر ہو رہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کاروبار کھلے گا لیکن انتظامیہ ان کے حکم کونہیں مان رہی دوسری طرف صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ تاجروں کے اصرار پر مارکیٹیں اور دکانیں کھولی گئیں اب ایس او پیز پر عمل کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے تاجروں کو ایس او پیز پر من و عن عمل کرنا ہو گا بصورت دیگر مارکیٹیں بندکرنے پر مجبور ہوں گے۔ مارکیٹوں کے اوقات کار کسی صورت نہیں بڑھائیں گے۔ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ہی لاک ڈاؤن سے بچا جا سکتا ہے۔ صوبائی وزیر نے اپنے دورے کے دوران مارکیٹ میں ایس او پیز کا جائزہ لیا۔ ضلعی انتظامیہ بھی صوبائی وزیر کے ہمراہ تھی۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ جس مارکیٹ میں جائیں وہاں ایس او پیز کی خلاف ورزی نظر آتی ہے۔ بچے بھی مارکیٹوں میں نظر آ رہے ہیں جبکہ دکاندار اور گاہک بھی ماسک کے بغیر دکھائی دے رہے ہیں۔ جو قابل افسوس اور خطرناک ہے۔ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہوا تو پھر مارکیٹیں دوبارہ بند کرنا پڑیں گی۔اس لئے تاجروں سے درخواست ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے اپنی کمٹمنٹ پوری کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کلچر ہے کہ لوگ دیر سے سو کر اٹھتے ہیں اور دوپہر کے بعد مارکیٹوں کا رخ کرتے ہیں جس سے بازاروں میں رش ہو جاتا ہے،ہمیں اس کلچر کو بھی بدلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجاوزات بھی رش کی موجب بنتی ہیں۔تاجر تجاوزات خود ختم کریں بصورت دیگر انتظامیہ ایکشن میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزار ت صنعت و تجارت اور انتظامیہ تاجروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرئے گی۔ بڑی مارکیٹوں میں سیلز مین اور خریداروں کے رینڈم کورونا ٹیسٹ ہوں گے۔حکومت پنجاب نے ضابطہ کار کے تحت بیوٹی پارلرز اور حجام کی دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی۔وفاقی حکومت نے ملک بھر میں 9 مئی سے کورونا لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کا اعلان کردیا تھا جس کے تحت ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے کاروبار اور مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی مگر اس میں بیوٹی پارلرز اور حجام کی دکانیں شامل نہیں تھیں۔تاہم اب صوبائی حکومت نے پنجاب میں بیوٹی پارلرز اور حجام کی دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی ہے جس کے لیے محکمہ صحت پنجاب کے سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے قواعدو ضوابط کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق گاہگ اور عملے کے درمیان سماجی فاصلہ لازمی قرار دیا گیا ہے اس لیے ایک وقت میں ایک گاہک کی حکمت عملی اپنائی جائے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے گاہکوں کو ٹیلیفون کے ذریعے وقت دینے کی حکمت عملی اپنائی جائے کیونکہ انتظار گاہ میں گاہک زیادہ سے زیادہ 15 منٹ تک بیٹھ سکتا ہے۔محکمہ صحت پنجاب کے مطابق ایک گاہک پر استعمال کردہ تولیہ دوسرے گاہک پر استعمال نہ کریں، اس کے بعد تولیہ اورکپڑا واشنگ پاؤڈر سے 60 تا 90 ڈگری سینٹی گریڈ گرم پانی میں دھوکراستعمال کریں، بہتر ہے کہ کاغذی تولیے استعمال کرنے کو ترجیح دیں، بار بار ہاتھ لگنے والی اشیاء کرسیاں، میز، دروازے، کنگھی اور دیگر پلاسٹک کے آلات وغیرہ کو بار بار واشنگ پاؤڈر یا 0.05 فیصد کلورین کے محلول سے صاف کریں۔اس کے علاوہ گاہک بٹھانے سے پہلے کرسی کو جراثیم کش محلول سے صاف کریں۔نوٹیفکیشن کے مطابق گاہک کے لیے جراثیم سے پاک کنگھی اور قینچی استعمال کریں، ممکن ہو تو ڈسپوزایبل کنگھی استعمال کرنے کو ترجیح دیں اس کے علاوہ ہر گاہک کے لیے نیاڈسپوزایبل بلیڈ استعمال کریں جس کے بعد بلیڈ ڈبے میں اکٹھے کر کے تلف کریں۔نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیاہیکہ کوڑا کرکٹ یا بالوں وغیرہ کو مناسب جگہ گڑھا گھود کر دبائیں اور دکان میں صاف ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، گاہک کو ترغیب دی جائے کہ وہ بار بار ہاتھ دھوئیں یا سینیٹائز کریں، ماسک پہنے یا منہ کپڑے سے ڈھانپ کر رکھیں۔نوٹیفکیشن میں ہدایت کی گئی کہ گاہک کا کام کرنے سے پہلے اور اس کے بعد لازمی صابن سے ہاتھ دھوئیں۔محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گاہک میں بخار،کھانسی یا گلا خراب کی علامات ہوں تو معذرت کریں دریں اثنا وفاقی حکومت نے صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بارے سفارشات مانگ لی ہیں۔ پنجاب نے سخت ایس او پیز کت تحت ٹرانسپورٹ کھولنے کی سفارشات مرتب کر لیں جو این سی او سی کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ لاک ڈاؤن کے حوالے سے مختلف شعبوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جا چکی ہے جس کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کو کھولنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔اس ضمن میں وفاقی حکومت نے تمام صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بارے سفارشات مانگ لی ہیں۔ صوبے جمعہ کے روز این سی او سی کی میٹنگ میں اپنی سفارشات پیش کریں گے۔پنجاب نے سخت ایس او پیز کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کی سفارشات مرتب کر لی ہیں۔ پنجاب باضابطہ این سی او سی کے اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کرے گا۔وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈئیر ریٹائرڈ اعجازشاہ نے کہا ہے کہ اجتماعات، مساجد اور مارکیٹوں کے طے شدہ ایس او پیز اور گائیڈ لائینز پرہی عمل درآمد کرایاجا ئے۔ جمعرات کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا رمضان المبارک کا مسلسل 20واں اجلاس ہوا جس کی صدرات وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کی۔اجلاس کو تمام صوبوں نے اجتماعات، مارکیٹوں اور پرہجوم مقامات کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ اعجازشاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ گذشہ روز اجتماعات، مساجد اور مارکیٹوں کے حوالے واضح ہدایات جاری کر دیں تھیں، اجتماعات، مساجد اور مارکیٹوں کے طے شدہ ایس او پیز اور گائیڈ لائینز پرہی عمل درآمد کرایاجا ئے۔ اجلاس میں ہسپتالوں میں موجودہ بیڈز،وینٹیلیٹرز اور دیگر سہولیات کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہاکہ ڈیٹا تصدیق شدہ ہونا چاہیے اس کے لئے صوبوں اور ہسپتالوں انتظامیہ کا اہم کردار ہے، صوبے اور انتظامیہ اس تناظر میں شاندار کام سرانجام دے رہے ہیں،اسے اسی تیزی سے آگے بڑھانا ہے۔ اسد عمر نے کہاکہ گذشہ روز صوبوں اور اضلاع کی سطح پر کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لئے ایس او پیز پر عمل درآمد حوصلہ افزاء ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایس او پیز اور گائیڈ لائینز پر عمل درآمد یقینی بنانا کر صحت اور حفاظت کو یقینی بنایاجاسکتا ہے۔اجلاس میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال،صوبائی سطح پر ایس او پیز اور گائیڈ لائینز پر عمل درآمد میں پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
مارکیٹیں بند
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس غیر معمولی صورتحال میں ہمیں بھوک اور وبا کی روک تھام کے حوالے سے حفاظتی اقدامات میں توازن برقرار رکھنا ہے، ہماری آبادی کو جس قدر خطرہ لاک ڈاؤن سے ہے اس سے کہیں زیادہ بھوک و افلاس ہے،ہمیں کورونا کی روک تھام اور حفاظتی تدابیر کے حوالے سے وضع شدہ قواعد و ضوابط پرعملداری کو ہر صورت مکن بنانا ہے تاکہ عوام کی زندگی محفوظ رہے، پولیس عوام پر سختی کی بجائے دوستانہ رویہ اختیار کرے،میڈیا عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے اور قواعد وضوابط پر عمل کرنے کی ترغیب دلانے میں مزید موثر کردار ادا کرے۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار ان کی زیر صدارت کوویڈ-19کی صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا۔اجلاس میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نیکورونا وائرس کے ملک بھر میں متاثرین کے اعدادوشمار، مصدقہ کیسز، جغرافیائی پھیلاؤ، ٹیسٹنگ کی تعداد اور کیسز میں اضافے کے تناسب کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں مستقبل کے اعدادو شمار اور بدلتی صورتحال کے مطابق ہسپتالوں میں بستروں کی دستیابی، طبی آلات کی فراہمی اور پیشہ ور عملے کی موجودگی یقینی بنانے کے حوالے سے امور پر گفتگو ہوئی اور صحت کی سہولیات اور ہسپتالوں کی استعداد میں اضافے کے حوالے سے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور اس کے نتیجے میں عام آدمی کی روزمرہ کی زندگیوں پرپڑنے والے منفی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس غیر معمولی صورتحال میں ہمیں بھوک اور وبا کی روک تھام کے حوالے سے حفاظتی اقدامات میں توازن برقرار رکھنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری آبادی کو جس قدر خطرہ لاک ڈاؤن سے ہے اس سے کہیں زیادہ بھوک و افلاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا کا علاج نہیں بلکہ عارضی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے فیصلے زمینی حقائق اور عوام کی حالت زار دیکھ کر کرنے ہیں۔ ہمیں یہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ اس صورتحال میں جب تک ہماری معیشت بحال نہیں ہو جاتی، ہمارے غریب اور نادار طبقے کی مشکلات بھی بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ادراک ہے کہ کاروبار کی بندش سے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے لیکن یہ اقدام نہایت مجبوری میں اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ایک حقیقت ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں کورونا کی روک تھام اور حفاظتی تدابیر کے حوالے سے وضع شدہ قواعد و ضوابط پرعملداری کو ہر صورت ممکن بنانا ہے تاکہ عوام کی زندگی محفوظ رہے۔وزیراعظم نے حفاظتی تدابیر پرعملدرامد یقینی بنانے کے حوالے سے ایک عوام دوست اور آگاہی پر مبنی طرز عمل اپنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے زور زبردستی اختیار کرنیکی بجائے عوام میں اس ضمن میں شعور اجاگر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس عوام پر سختی کی بجائے دوستانہ رویہ اختیار کرے۔ وزیراعظم نے ذرائع ابلاغ اور میڈیا نمائندگان کے عوامی آگاہی میں کلیدی کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے کردار کو سراہا اور کہا کہ میڈیا عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے اور قواعد وضوابط پر عمل کرنے کی ترغیب دلانے میں مزید موثر کردار ادا کرے۔اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ نے ٹرانسپورٹ کے حوالے سے عام آدمی کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹ کی بندش سے عام آدمی کا کاروبار اور نقل و حرکت شدید متاثر ہوئی ہے۔ آٹو موبیلز سیکٹر خصوصاً موٹرسائیکل مینوفیکچررز اور شاپنگ مالز ایسوسی ایشن کے مطالبات بھی وزیرِ اعظم کو پیش کیے گئے۔ وزیرِ اعظم نے وزیر صنعت کو ہدایت کی کہ ان مطالبات کا جائزہ لیا جائے تاکہ اس حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے اس امر کا اعادہ کیا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے حکومتی پالیسی نہایت واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی زندگیوں کو غیر ضروری خطرے میں ڈالے بغیر ہر اس شعبے میں سہولت فراہم کی جائے گی جس سے عوام خصوصاً غریب اور سفید پوش افراد کے کاروبار وابستہ ہیں۔اجلاس میں وفاقی وزراء اسد عمر، حماد اظہر، سینٹرشبلی فراز، مخدوم خسرو بختیار، سید فخر امام، مشیران ڈاکٹر عبدا لحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی لیفٹنٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ، ڈاکٹر ظفر مرزا، ڈاکٹر معید یوسف، چیئرمین این ڈی ایم اے، وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے کوویڈ-19 ڈاکٹر فیصل و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے جبکہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی بھی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔دریں اثنا وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پٹیرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لانے کا مقصد عوام کو ریلیف فراہم کرنا تھا، یہ فائدہ عوام الناس تک پہنچائے جانے کو یقینی بنایا جائے۔ وزیرِاعظم عمران خان کے زیر صدارت انسدادِ سمگلنگ اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیر صنعت محمد حماد اظہر، وزیرِ برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی اور چئیرپرسن ایف بی آر موجود تھے۔چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز، ہوم سیکرٹرییز اور آئی جیز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ چئیرپرسن ایف بی آر نے اجلاس کو انسدادِ سمگلنگ آرڈیننس کے نفاذ کے بعد اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔صوبائی چیف سیکرٹریز نے سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی جبکہ گندم کی پیداوار، کٹائی اور مجموعی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔اجلاس میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے صوبائی چیف سیکرٹریز نے تفصیلی بریفنگ دی۔اس موقع پر ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کی رپورٹ وزیرِاعظم کو پیش کی گئی۔ اس کے علاوہ یوٹیلیٹی سٹورز پر کنٹرول نرخوں پر عوام کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی کی صورتحال کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ممکنہ کمی لانے کے لئے صوبائی حکام اقدامات کریں۔ سمگلنگ ملکی معیشت کے لئے ناسور ہے جو ملکی معیشت کو دو طریقوں سے نقصان پہنچاتی ہے۔ اس سے ملکی فوڈ سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام الناس کے استعمال کی بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔ سمگلنگ کی وجہ سے ملکی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔وزیراعظم عمران خان سے دین گروپ آف کمپنیز کے ڈائریکٹرز ایس ایم عمران (وائس چیئرمین ایل ڈی اے)،ایس ایم نوید اور فیصل جاوید نے اسلام آباد میں خصوصی ملاقات کی۔ اس موقع پردین گروپ کے تینوں ڈائریکٹرز نے کورونا لاک ڈاون کے اثرات اور مضمرات کے حوالے سے ملکی معاشی صورتحال پر وزیراعظم سے خصوصی بات چیت کی اور انہیں ملک کی کاروباری برادری اور تاجروں کے مسائل سے آگاہ کیاجبکہ انہوں نے صنعتوں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے بھی وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ وہ موجودہ صورتحال میں بزنس کمیونٹی کی مشکلات سے آگاہ ہیں اور اس ضمن میں کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور آئندہ بھی کورونا وائرس سے متاثرہ شعبوں کے سدھارکیلئے اقدامات کرنے سے گریزنہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے دین گروپ کے ڈائریکٹرزکومسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ ایس ایم عمران،ایس ایم نوید اور فیصل جاویدنے دین گروپ آف کمپنیز کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو کورونا ریلیف فنڈ کے لئے ایک کروڑ روپے کا چیک بھی پیش کیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے دین گروپ کے چیئرمین اور یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر کی خیریت دریافت کی اورکہا کہ ایس ایم منیر پاکستان میں بزنس کمیونٹی کا سرمایہ ہیں،انہوں نے ملک کی معیشت کی بہتری کیلئے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں اور میں خود ان سے رابطہ کرکے انکی خیریت دریافت کرونگا۔وزیراعظم نے کورونا فنڈ میں دین گروپ کی جانب سے ایک کروڑ روپے عطیہ کا شکریہ ادا کیا۔ علاوہ ازیں ایس ایم منیر نے اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کارئیل ہیروقرار دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس وباء کی وجہ سے پاکستان کی معیشت اس وقت جن مشکلات سے دوچار ہے ہم سب کومشترکہ طور پر مسائل کا مقابلہ کرنا اور حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔
عمران خان