کورونا وائرس پھیلنے کا معاملہ، کیا چین اپنی لیبارٹریوں کا معائنہ کروانے کے لیے تیار ہے؟ دنیا بھر سے مطالبے کے بعد چین نے انتہائی عجیب جواب دے دیا
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے چین پر کئی طرح کے الزامات کی بوچھاڑ ہو رہی ہے۔ امریکہ و دیگر مغربی و یورپی ممالک کی طرف سے پہلے الزام عائد کیا گیا کہ یہ وائرس خود چین نے دانستہ پھیلایا ہے۔ پھر کہا گیا کہ یہ وائرس ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی سے کسی طرح لیک ہو کر ووہان کے شہریوں میں منتقل ہوا۔ ایک الزام یہ عائد کیا گیا کہ چین نے کورونا وائرس سے متعلق حقائق چھپائے اور عالمی ادارہ صحت کو بھی دنیا کو حقیقت بتانے سے روک دیا۔ ان الزامات کی بنیاد پر مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ چین اپنی لیبارٹریوں کا معائنہ کروائے اور تحقیقات کی جائیں تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔ اب اس مطالبے پر چین کا موقف بھی سامنے آ گیا ہے۔
میل آن لائن کے مطابق برطانیہ میں تعینات چینی سفیر لیو شیاﺅمنگ نے چین پر عائد کورونا وائرس سے متعلق معلومات چھپانے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کو اپنی لیبارٹریز اور گوشت مارکیٹس کا معائنہ کرانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین معائنہ کر سکتے ہیں اور حقیقت معلوم کر سکتے ہیں کہ آیا کورونا وائرس ووہان شہر میں کس طرح پھیلا، لیکن لیوشیاﺅ منگ کا ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ چین کی لیبارٹریز اور گوشت مارکیٹس کے معائنے کے لیے یہ وقت مناسب نہیں ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران میزبان مارک آسٹن سے گفتگو کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ ”عالمی ادارہ صحت جس طرح چاہے تحقیقات کر سکتا ہے لیکن ان تحقیقات کا محرک سیاسی نہیں ہونا چاہیے۔اس وقت عالمی برادری کی اولین ترجیح کورونا وائرس کے خلاف جنگ ہے اور ہمیں اس وقت اسی پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔ اس جنگ میں فتح کے بعد اگر تحقیقات کرنی ہوں تو کر لی جائیں۔چین ہر طرح کی تحقیقات کے لیے کھلا ہے، ہم صاف و شفاف ہیں چنانچہ ہمیں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ہم کسی بھی طرح کی بین الاقوامی آزادانہ تحقیقات کو خوش آمدید کہیں گے مگر یہ تحقیقات عالمی ادارہ صحت کے زیرانتظام ہونی چاہئیں۔“