قومی اسمبلی ”مسٹر 10پرسنٹ“ شاہد خٹک کے ریمارکس پر پیپلز پارٹی کا احتجاج

قومی اسمبلی ”مسٹر 10پرسنٹ“ شاہد خٹک کے ریمارکس پر پیپلز پارٹی کا احتجاج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                                    اسلام آباد (مانیٹر نگ ڈیسک) قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رکن شاہد خٹک کے ریمارکس پر پیپلزپارٹی ارکان نے شدید احتجاج کیا، پی پی ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔اجلاس میں شگفتہ جمانی نے شاہد خٹک کی طرف ہیڈ فونز پھینک دیئے، شگفتہ جمانی نے کہا کہ کون ہو کہاں سے آئے ہوئے کیا ہو سب پتہ ہے، پیپلز پارٹی کے ارکان نے شاہد خٹک کی جانب سے مسٹر 10 پرسنٹ قرار دینے کے ریمارکس پر اعتراض کیا۔شرمیلا فاروقی نے شاہد خٹک کے الفاظ حذف کرنے کا مطالبہ کیا، ڈپٹی سپیکر نے 10 پرسنٹ کا لفظ حذف کردیا، رکن اسمبلی شاہد خٹک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے بلے کا نشان لیا گیا تو میری تذلیل کے لئے باجے کا انتخابی نشان دیدیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری کے نام کے ساتھ 10 پرسنٹ لکھ لیتے، آپ لوگوں نے تو ہار چرائے تھے، پائن ایپل نہیں چھوڑا۔مزید بر آں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہم اپنے باپ کا بھی زور زبردستی والا رویہ نہیں مانیں گے۔اسد قیصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کل جس طرح خواجہ آصف نے سپیکر کے ساتھ بات کی ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف 80 سال کے بزرگ اور سینئر پارلیمنٹیرین ہیں لہٰذا انہیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے اورانہیں برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔مزید بر آں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے گزشتہ روز خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف نے گزشتہ روز میرے دادا اور میرے خاندان کا نام لیکر غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کیا، انہوں نے شاید تاریخ درست طریقے سے نہیں پڑھی۔علاوہ ازیں علی محمد خان نے کہا کہ میں پاکستان کی بات کرنا چاہتا ہوں، کبھی ہتھکڑی ڈال کر نوازشریف کی طرح ملک سے دربدر کردو، کبھی بینظیر کی طرح جس کے والد کو پھانسی دی گئی اسے ملک بدر کردیا گیا، وہی بینظیر بھٹو کو لیاقت باغ میں قتل کردیا گیا، اسی راولپنڈی میں میں لیاقت علی خان جو قائداعظم کے ساتھی تھے ان کو قتل کردیا گیا ہم بھی پاکستان بنانے والے ہیں اور آپ بھی پاکستان بنانے والے ہیں تو پھر کیوں ہم سرجھکا کر چلیں۔ بانی پی ٹی آئی جو یہاں قائد ایوان تھا اس کو چار گولیاں مارکر جیل بھیج دیا گیا، آج بھی ہم اپنے قائد سے نہیں مل سکتے۔ جن کو قائد پسند نہیں وہ کسی اور ملک چلے جائیں، میرے داد اقائداعظم کے ساتھی اور تحریک پاکستان کے سپاہی تھے، لیکن انہیں ایوب خان کی کابینہ میں نہیں ہونا چاہئے تھا، ہم سب کو اپنی غلطیاں ماننی پڑیں گی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ کیس سے دور دور تک تعلق نہیں تھا، توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی کو 15 سال قید سنا دی گئی، ہم سب کو عمر ایوب اور ان کے خاندان پر فخر ہے۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ ہمارے لیے قابل احترام ہیں،رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں کہ آئی ایس پی آر کو پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی، آپ نے اپنے دور میں توآئی ایس پی آر کے ساتھ جوائنٹ پریس کانفرنس کی تھیں، اب کہتے ہیں 9 مئی سے ہمارا لینا دینا نہیں،ملک صرف سیاستدان چلا سکتے ہیں کھلاڑی نہیں، بانی پی ٹی آئی کو پی سی بی کا چیئرمین بنائیں یا کوئی اور عہدہ دے دیں۔عبدالقادرپٹیل کے اظہار خیال کے دوران اپوزیشن ارکان نے خوب شور شرابا کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ سے پوچھتا ہوں وہ کونسی موٹیویشن تھی کہ بانی پی ٹی آئی کے گرفتار ہونے پر یہ ریاستی ادارے پر چڑھ دوڑے،بی بی کو شہید کیا گیا تو کسی ایک پی پی لیڈر کا نام بتا دیں جس نیکارکنوں کو شرپسند کارروائیوں کیلئے اکسایا ہو۔

قومی اسمبلی

مزید :

صفحہ اول -