سرحد چیمبر کا آزاد کشمیر طر ز پر بجلی و گیس نرخ مقرر کرنیکا مطالبہ
پشاور(سٹی رپورٹر) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرفواد اسحق نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبہ خیبر پختونخواکےلئے آئندہ 20 سال کےلئے آزاد جموں و کشمیر کی طرز پر بجلی اور گیس کے نرخ مقرر کیے جائیںجس سے صوبہ خیبر پختونخوا میں پائیدار اقتصادی ترقی کا راستہ _¾ خوشحالی اور ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی ۔انہوں نے آزاد جموں و کشمیر کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے بھی بجلی کے نرخ مقرر کرنے اور انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس میں 50 فیصد رعایت کے ساتھ کمی کا مطالبہ بھی کیا۔گذشتہ روز ایک بیان میں سرحد چیمبر کے صدر فواد ااسحق نے اس بات پرزور دیا ہے کہ تمام معاملہ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان بالا سے منظور کرایا جائے اورخیبر پختونخوا کو قانونی اور آئینی تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ صوبے میں صنعت کاری کے فروغ اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ کاروبار اورروزگارکے مواقع میسر آسکیں۔انہوں نے کہاکہ بزنس کمیونٹی خیبرپختونخوا کے حقوق کے حصول کےلئے جدوجہد کر رہی ہے جس کی ضمانت ملک کے آئین میں دی گئی ہے۔فواد اسحق نے کہا کہ خیبرپختونخوا اپنی طلب کے مقابلے میں بجلی اور گیس اضافی مقدار میں اور کم قیمت پر پیدا کر رہا ہے لیکن صوبہ وہی بجلی زیادہ نرخوں پر خرید رہا ہے جو کہ انتہائی غیر منصفانہ اور بلاجواز ہے جس کے نتیجے میں صنعت اور کاروبار تعطل کا شکار ہے۔ سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرفواد اسحق نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی کل گیس کی پیداوار 200MMCFDsکی ڈیمانڈ کے مقابلے میں 615 MMCFDs ہے اور باقی 415 MMCFDs نیشنل گرڈ کو دی جاتی ہیں اگر 200MMCFDs مکمل طور پر کے پی کو مناسب گیس پریشر کے ساتھ فراہم کر دی جائیں تو گیس کے مسائل حل ہو جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کو 200 ایم ایم سی ایف ڈی کی شرح بھی دیگر صوبوں کے مساوی وصول کی جا رہی ہے جو کہ سراسر بلا جواز اور غیر منصفانہ ہے۔فواد اسحاق نے کہا کہ ملک کے آئین کے آرٹیکل 158 میں قدرتی گیس اور دیگر وسائل پر پہلے حق کی ضمانت دی گئی ہے ۔تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ خالص برآمد کنندہ اور اضافی گیس پیدا کرنے والا ملک ہونے کے باوجود، کے پی کو آر ایل این جی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا ہے اور کے پی کے صارفین سے وصول کیے جانے والے نرخ بڑے صوبوں کے برابر ہیں، جو کہ سراسر ناانصافی اور ناقابل قبول ہے۔سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے کہا کہ بجلی کے نرخ بھی دیگر بڑے صوبوں کے برابر وصول کیے جاتے ہیںاورمرکزی حکومت خیبر پختونخوا کو صرف 1.5 روپے فی یونٹ کی شرح سے رائلٹی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا کے بجلی کے واجبات/ بقایا جات بڑھ کر 1.5 کھرب روپے تک ہو گئے ہیں اگر یہ بھاری رقم بروقت جاری کر دی جائے تو اس سے صوبے کی تقدیر بدل جائے گی اور معاشی خوشحالی اور ترقی آئے گی۔ سرحد چیمبر کے صدرفواد اسحق نے کہا کہ صنعتی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ صنعتی یونٹس بند ہونے کے قریب ہیںجس سے صوبے میں مزید بے روزگاری بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو سکتاہے۔سرحد چیمبر کے صدر فواد اسحق نے پاکستان کو اس بحران سے نکالنے اور گردشی قرضوں کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کے لیے آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے سنگل ڈیجٹ پر رعایتی قرضوں کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام کم مارک اپ ریٹ پر رعایتی قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں جس کا استعمال صحیح طریقے سے نہیں ہو رہا۔ اس لیے تمام قرضہ سکیموں کو سنگل ڈیجٹ مارک اپ ریٹ میں تبدیل کیا جائے۔انہوں نے کے پی کے بجلی اور گیس کے مسائل کو مرکز کے ساتھ اٹھانے کے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔