آج بھی بنگلادیش کے دل میں پاکستان دھڑکتا ہے، ڈھاکہ میں علامہ اقبال پر سیمینار

ڈھاکہ ( خصوصی رپورٹ )پاکستان کو دو لخت ہوئے 54 سال گزر گئے لیکن آج بھی بنگلہ دیش میں شاعر مشرق حضرت ڈاکٹر علامہ اقبال کی یاد میں سیمینار منعقد کیے جاتے ہیں۔
بنگال میں اقبال روشناسی کے 3 ادوار ہیں۔
▪️انگریز دور
▪️پاکستانی زمانہ
▪️بنگلادیش بننے کے بعد کا دور
انگریز دور اور پاکستانی زمانے میں اقبالیات کو فروغ کوئی اچھمبے کی بات نہیں لیکن آج بھی بنگلادیش میں مفکر پاکستان یا اقبالیات پر سیمینار منعقد ہوتے ہیں۔
ایسا ہی ایک سیمینار 21 اپریل 2024، حضرت علامہ اقبال کے یوم پیدائش کے حوالے سے ڈھاکہ میں ہوا۔
اس سیمینار میں بنگلادیش کے ممتاز ادیب دانشور اور شعراء نے شرکت کی۔ مجھے بنگلادیش میں بڑھتی اقبال سے محبت کے بارے میں ڈھاکہ میں زیر تعلیم ایک پاکستانی نوجوان طالب علم محمد طاہر اقبال سے پتا چلا۔
علامہ اقبال سنگسد(Sangsad) نے اس سیمینار کا انعقاد کیا۔ اس کا قیام 19 مارچ 1986 کو وقوع پذیر ہوا اور اقبالیات سے منسلک یہ ادارہ ہر سال 21 اپریل اور 9 نومبر کو اقبال کے افکار کو زیر موضوع لاتے ہوئے بنگلادیش میں سیمینار اور دوسری پروقار تقریبات کا اہتمام کرتا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ علامہ اقبال سنگسد نے حضرت علامہ اقبال کے افکار کے 15000 صفحات کا بنگلہ اور انگریزی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ بہ وساطت علامہ اقبال سنگسد، اقبال کے چاہنے والوں کے ہاتھ میں حضرت کے حوالے سے 9 کتب اور 5 مجموعے موجود ہیں۔
بنگلادیش کے صحافی، قانون دان، پیران طریقت، علمائےدین، شعراء اور اساتذہ اس ادارے سے منسلک ہیں۔
آج بنگلادیش ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے لیکن علامہ اقبال سے محبت و عقیدت دیکھ کے لگتا ہے آج بھی بنگلادیش کے دل میں پاکستان دھڑکتا ہے۔