میڈی بینک روشن قندیل
ایک دوست نے کہا کہ وزارت صحت ایدھی صاحب کے حوالے کر دینی چاہئے ،کیونکہ صحت کے شعبے کو انہوں نے بطریق احسن سنبھال رکھا ہے۔ یہ تاثر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ریاست اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے میں ناکام ہو جاتی ہے۔ ہم ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہیں جس میں چالیس فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ان بے بس لوگوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ ان حالات میں فلاحی اداروں کا قیام غنیمت ہے۔ یہ ادارے ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جہاں ٹیکس چوری کو معیوب نہیں سمجھا جاتا ،لیکن دوسری طرف یہی صاحب ثروت لوگ کثیر تعداد میں خیراتی ادارے چلا رہے ہیں، جن سے لاکھوں نادار لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔ اس عمل سے دولت کے ارتکاز کو تو نہیں روکا جا سکتا، البتہ قدرِ زائد سے کچھ حصہ ان لوگوں تک ضرور پہنچ رہا ہے جو اپنے جائز حق سے محروم ہیں۔ اندریں حالات ان فلاحی اداروں کی حوصلہ افزائی کار خیر ہے۔
18 اکتوبر 1984ء میں بارہویں کامن کی تربیت کا پروگرام شروع ہوا تو ڈیڑھ سو کے لگ بھگ آفیسرز کی کہکشاں کو افسر شاہی کے آسمان پر جگمگاتے دیکھا۔ ان روشن ستاروں کا ایک تنوع تھا۔ مستقبل کی امنگوں سے سرشار پُر جوش جوان ایک دوسرے سے محبت و آشتی کے پیامبر بن کر ایک خاندان کی شکل میں جڑتے گئے۔ یہ کاروان کسی منزل کی جستجو میں تھا۔ اس کنبے کے تمام افراد با صلاحیت اور دردِ دل رکھنے والے ہیں۔ ان ہمسفروں میں ایک کھلنڈرا سا قہقہے بکھیرنے والا خوبرو جو ان جاوید نثار کی بجائے شاہ جی کے نام سے مشہور ہوا۔ جب بھی کوئی محفل برپا ہوتی، یہ دوست لطیفوں کی پھلجھڑیاں بکھیرتا اور جان محفل بن جاتا۔ دوستوں کی یہ محفلیں اکثر جاوید نثار کی میزبانی میں ہوتیں۔ غنی وہ ہوتا ہے جو دل کا غنی ہو۔ شاہ جی کا طرۂ امتیاز ہے کہ وہ دل کے غنی اور محبتیں بانٹنے والے انسان ہیں۔۔۔پھر کیا ہوا کہ ایک دن دردِ دل رکھنے والے اس شخص کو واقعی دل میں درد اٹھا ،دل کے دورہ سے جانبر ہونے پر ڈکٹروں نے اسے معجزہ قرار دیا۔ دوستوں کی نیک تمنائیں اور خیر خواہوں کی دعائیں کام آئیں اور شاہ جی مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے، پھر وہی قہقہے ،پھر وہی محفلیں اور زندگی کی بھرپور گہما گہمی، لیکن ان کے اندر کا انسان یک لخت بدل چکا تھا۔ کچھ کرنے کی تڑپ شدت سے جاگ اٹھی۔ آپ نے یکم رمضان کو بارہویں کامن کے دوستوں کو افطاری پر مدعو کیا اور میڈی بینک کے قیام کا عندیہ دیا۔ ہمارے لئے حیرت کی بات تھی۔ انہوں نے اپنے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ہم سوچ رہے تھے کہ وہ ایک ٹرسٹ قائم کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے انہیں مالی تعاون کی ضرورت پیش آئے گی، لیکن یہ معاملہ ہماری سوچ کے برعکس نکلا۔ تمام دوستوں نے معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ ہمارے بیچ کے 156 افسران جو کام نہ کر سکے، وہ جاوید نثار سید نے تنہا کر کے دکھایا۔ آفرین صد آفرین۔ اس طرح وہ میر کارواں ٹھہرے۔ یہ ان کے مقدر کی بات ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ انہوں نے بڑی فراخ دلی سے اس کار خیر کو بارہویں کامن کے افسران سے منسوب کیا، اس طرح ہم بھی لہو لگا کر شہیدوں میں شامل ہو گئے۔ ہمارے وہ دوست جو اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں، ان کی یاد میں میڈی بینک کے دفتر میں ایک فہرست مع فوٹو نصب کی گئی ہے جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
(شہید) علی رضا خان ڈی ایم جی
محمد نواز جاوید ڈی ایم جی
اعظم سلیم ڈی ایم جی
اختر زمان خٹک کسٹم
خالد بشیر کسٹم
بہان علی شیر کسٹم
شاہد ریاض انکم ٹیکس
ناصر احمد انکم ٹیکس
امجد خاں خٹک انکم ٹیکس
محمد آصف صدیقی انکم ٹیکس
عروج شفیق صدیقی کا مرس اینڈ ٹریڈ
عاصم تبریز اکاؤنٹ سروس
شمس الحسن زیدی پوسٹل سروس
خدا ان مرحومین کو غریق رحمت کرے۔ ان کی روحیں بھی اس صدقہ جاوید میں شامل ہیں۔ اس کا اجر جاوید نثار سید کو جاتا ہے۔۔۔ہمارے ملک میں بیورو کریسی کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھاجاتا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے نوکر شاہی یا افسر شاہی سے موسوم کیا جاتا ہے۔ انگریز نے اپنا اقتدار قائم رکھنے کے لئے یہ ادارہ قائم کیا جس کا مقصد حکمرانی تھا ،خدمت نہیں۔ آقا اور غلام کا یہ تصور اتنا گہرا تھا کہ آزادی کے بعد بھی یہ رشتہ قائم رہا۔ سول سروس صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کرنے میں ناکام رہی۔ بلا شبہ سول سروس میں داخل ہونے والے لوگ ذہین و فطین ہوتے ہیں اور ان کے دل میں انسانی خدمت کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے، لیکن وہ عملی طور پر مشین کے ایک پرزے سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ ایک دوسرے کو پچھاڑنے کی تگ و دو میں وہ اپنے فرائض منصبی سے غافل ہو جاتے ہیں ،پھر ’’جو نمک کی کان میں گیا نمک ہو گیا‘‘ کے مصداق سب ایک ہی رنگ میں رنگے جاتے ہیں۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اپنا دامن بچانے میں کامیاب رہتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کی وجہ سے کاروبار زیست چل رہا ہے۔ میں بہت سے ایسے بیورو کریٹس کو جانتا ہوں جنہوں نے اپنے آدرش کو سروس پر قربان نہیں کیا۔ جاوید نثار کا تعلق بھی اسی قبیلے سے ہے۔ پیسہ بہت سارے لوگوں کے پاس ہے ،مگر اسے کارخیر میں خرچ کرنے کی توفیق کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔
میڈی بینک اس وقت کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ یہ ایک ٹرسٹ ہے جس کا قیام 24 جولائی 2014ء کو عمل میں آیا۔ جاوید نثار سید کے خاندان کا ہیلی کان فارما (Helicon pharma) کے نام سے دوائیاں بنانے کا کاروبار تھا جو انہیں ورثے میں ملا۔ یہ کمپنی 80 دوائیاں تیار کرتی ہے جن میں زندگی بچانے والی ادویات بھی شامل ہیں۔ ان میں سے چالیس دوائیاں تمام حقوق کے ساتھ ٹرسٹ کو سونپ دی گئی ہیں، جن کی مالیت دو ارب بیس کروڑ روپے ہے۔ یہ ٹرسٹ نہ چندہ وصول کرتا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی مالی امداد لیتا ہے۔ اس ادارے کا واحد مقصد غریب، نادار اور مستحق مریضوں کو ڈاکٹری نسخے کے مطابق فری دوائیاں فراہم کرنا ہے۔ یہ کمپنی پاکستان کی پانچ معیاری دوائیاں بنانے والی کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے۔ میڈی بینک ٹرسٹ ملک بھر کے ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں اپنے سہولتی مرکز کھولتا ہے، جہاں ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق مستحق اور نادار مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔
اس وقت بارہ ہسپتالوں اور چالیس سیٹلائٹ کلینکس میں یہ بینک قائم ہو چکے ہیں، جن میں اسلام آباد کا پمز، کراچی کا عباسی شہید ہسپتال، جناح پوسٹ گریجوایٹ، ریلوے حسن ہسپتال، سروسز ہسپتال پشاور، ریلوے ہسپتال پشاور، ایوب ہسپتال ایبٹ آباد اور لاہور کا ریلوے ہسپتال شامل ہیں۔ سیٹلائٹ کلینک میں ڈاکٹر صاحبان معاہدہ کرتے ہیں کہ وہ نسخہ لکھنے کی فیس نادار مریضوں کو معاف کر دیں گے تو ان کے کلینک پر میڈی بینک مفت ادویات فراہم کرے گا۔ میڈی بینک ان چالیس کلینکوں کو بڑھا کر پانچ سو تک لے جانا چاہتا ہے اور ملک کے ہر ہسپتال میں فری میڈی بینک قائم کرنا چاہتا ہے تاکہ کوئی نادار مریض دوائی نہ ملنے کی وجہ سے علاج سے محروم نہ رہ جائے۔ میڈی بینک کی موجودہ مالی حالت اس قابل ہے کہ وہ پانچ سو سیٹلائٹ کلینک اور پچاس ہسپتالوں میں فری میڈیسن سنٹر قائم کر سکتا ہے اور اگلے پانچ سال میں پانچ ہزار کلینک اور 500 میڈیسن سنٹر قائم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ میڈی بینک کے نمبر دیئے جا رہے ہیں، تاکہ اگر کوئی ڈاکٹر اپنی نسخے کی فیس معاف کر کے یا کوئی ہسپتال اس ادارے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہے یا کوئی ایسا شخص جو اس طرح کی ادویات کا بینک قائم کرنا چاہے تو وہ ٹرسٹ سے رابطہ کر سکے۔
Ph: 04235726183- 4172797
Medi Bank Trust
63
N Street No 120 DHA Phase I Lahore
E-mail: trust@facebook.com
medibanktrust@gmail.com