دی ٹرمپ کوڈ

دی ٹرمپ کوڈ
دی ٹرمپ کوڈ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاور رفٹ میں فول ہوتے رہتے ہیں۔جیتے جانے کا جنون اور دھن گیم میں موجودکھلاڑیوں کوضابطہ اخلاق یا پالیسی لائنزکی خلاف ورزی یا فول کرنے پر اکساتی رہتی ہے۔کیا ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن جیتنے کے لیے بہت سے فول نہیں کردئیے یاپالیسی لائنز نہیں توڑ دیں ہیں۔کیا ٹرمپ وہ سب کچھ کرجاے گا جس کے لیے وہ الیکشن جیتا ہے؟ پراپیگنڈا بہت اہم ہے۔اور ہاں پورے ویسٹرن ایمپائر کا اولین ہتھیار بھی ہے۔انسانی حقوق کے علمبردار ہیں ویسٹ والے۔آزادی اور انسانی مساوات کے چوکیدار بھی ہیں۔مذہب ، زبان اور نسل کے تفرقات سے بالا تر ہیں۔ سب انسانوں کے لیے ایک جیسے مواقع ریاست ہاے متحدہ امریکہ کا سلوگن ہے۔ باقی مغربی دنیا امریکہ کو اپنا رہبر اور آقا تو مانتی ہی ہے۔
لیکن یہ کیا؟ڈونلڈ ٹرمپ نے سرے عام ان سارے اصولوں اور پالیسی لائینزکو توڑنے کے لیے ووٹ مانگ ڈالے۔اور اسے ووٹ مل بھی گیے۔اکثر گورے اسے کوس رہے ہیں کہ بیوقوف یہ باتیں کہنے کی نہیں تھی۔یہ تو سب ہم کرہی رہے ہیں۔لیکن تو نے سرے عام ان باتوں کا پرچار کرکہ دنیا ساری کو الرٹ کردیا ہے۔گوروں کو شک ہے کہ ٹرمپ نے جتنے وعدے کیے ہیں ان میں سے آدھے بھی پورے نہیں کرپاے گا۔اس کی بجاے اگر ہلیری کلنٹن الیکشن جیت جاتیں تو ٹرمپ کے آدھے کام اس نے کردینے تھے۔اور دنیا کو لالی پاپ بھی دیتے جانا تھا۔ تو گویا ٹرمپ ایک بیوقوف آدمی ہے جس نے ویسٹرن ایمپائیر کے نام نہاد اصول و ضوابط اور پالیسی لائینز کی دھجیاں اڑا دیں ہیں۔ ویسٹرن ایمپائر کو بدنام کردیا ہے۔ دنیا کی نظر میں شک و شعبہ ڈال دیا ہے۔ امریکہ تو ہے ہی امیگرینٹس کا ملک۔یہاں تو گورے بھی امیگرینٹس آے تھے۔
چلیے دیکھیے ٹرمپ دنیا کو اورغیر محفوظ بنانے میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟ امریکہ میں مسلمانوں کو روک دینے سے دنیا بھرمیں مسلمانوں کو یکجا کرنے میں کافی مدد ملے گی۔یہی وہ کام ہے جو امریکی ایجنسیاں اربوں ڈالر خرچ کرکہ نہیں ہونے دیتی۔ اور کیا ہی اچھا ہو کہ ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے شاہی خاندان کا امریکہ میں داخلہ بند کردے۔ یوں سارے عرب شیخ امریکی بینکوں سے اپنا سرمایہ نکال کر، اپنے ہوٹل اور قحبے خانے بیچ کرواپس اپنے ملکوں میں بزنس کریں گے۔ مشرق وسطی اور سعودی عرب کے امرا کسی ملک کا پاسپورٹ تو لیتے نہیں۔ امرا اور سرماے دار طبقے کو مغرب والے اپنے ملکوں میں آنے سے روکتے ہی نہیں بلکہ ان کی منت سماجت کرتے رہتے ہیں کہ وہ آکر مغرب میں سرمایہ کاری کریں۔ کیا ٹرمپ واقعی سنجیدہ ہے؟ پھر اسے ساری اسلامی دنیا کو کہنا چاہیے کہ اپنا سرمایہ امریکی بینکوں سے نکال کر لے جاو؟ اگر ایسا ہوا تو کس قدر اچھی بات ہے ہمارے ہم وطنوں کے لیے۔ اگلا مرحلہ ہمارے قومی رہنماوں کا سرمایہ جو اب مغرب میں غیر محفوظ ہوتا جارہا ہے۔ وہ بھی شاید واپس آجاے۔ خوش فہمی صحت کے لیے اچھی چیز ہے۔اس کا کرایہ بھی کوئی نہیں لگتا۔
ویسا ٹرمپ نے لفظ غریب استعمال نہیں کیا۔ لیکن اس سے مراد یہی ہے کہ غریب امیگرینٹس کو امریکہ میں داخل نہیں ہونے دیا جاے گا۔ ٹرمپ سمجھتا ہے کہ غریب، بے گھر اور لٹے پٹے امیگرینٹس ہی سکیورٹی رسک ہوتے ہیں۔
یہ پناہ گزین کون لوگ ہیں کدھر سے آتے ہیں؟
یہاں ناروے میں غیر ملکیوں پر نظر دوڑائیں تو پناہ گزین عراق، افغانستان، ویتنام، کوریا اور سومالیہ سے آے ہیںَ اور یہ وہ سارے ممالک ہیں جہاں امریکہ نے فوج کشی کی ہے۔ خیر ٹرمپ نے وہ بات کہہ دی جو گورے سرگوشیوں میں کرتے تھے۔ اسی لیے گورے ٹرمپ کو پاگل کہتے ہیں۔ ٹرمپ اچھا آدمی ہے۔ ٹرمپ نے جھوٹ نہیں بولا۔ ساری دل کی باتیں کہہ گیا۔ ساری ڈپلومیسی کو بالاے تاک رکھتے ہوے اس نے دل کا بڑاس نکال دیا۔ہمیں صاف لگتا ہے کہ گورے ٹرمپ کو کو س رہے ہیں کہ اس نے دنیا کو الرٹ کردیا ہے اور ویسٹرن ایمپائیر کی ساکھ ، دبدبے اور گرفت کو مزید چییلنچز سے دوچار کردیا ہے۔ کیا ٹرمپ کو میڈیا اور اپنی اسٹبلشمنٹ سے سخت مزاہمت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا؟ دیکھے وہ اپنے ووٹ بینک کو کیسے مطمین کرپاتا ہے؟

اسلامی دنیا کو ایسے میں کیا کرنا چاہیے؟ اگر امریکہ کھلم کھلا اسلامی دنیا کے خلاف ہارڈ لائن لیتا ہے تو اسلامی دنیا کے لیے کیا آپشن ہے؟ اسلامی ممالک اپنے طور پر تو کچھ کرنے سے رہے لیکن ایک تیسرے درجے کا اسلامی اتحاد اور چین کے ساتھ بہتر روابط کی طرف پیش رفت اسلامی ممالک کے پاس واحد راستہ ہے۔ لیکن امریکہ ایسا ہونے دے گا؟ ویسے امریکہ اس بجٹ میں کوئی کمی نہیں کرے گا جو دنیا میں گڑبڑ اور بلوے فساد کے لیے خرچ کیا جاتا ہے۔ آمریت کو خرید لینا اور ناپسندیدہ جمہوریت کا تختہ الٹ دینا سب سے عام فہم اور سادہ فارمولے ہیں۔ تو کیا اب کی بار امریکی ڈھنکے کی چوٹ پر استعماری اور سامراجی ہتھکنڈے استعمال کریں گے؟ ہاں اب سامراجیت اور استحصال بلا تکلف اور سرے عام ہوگا۔کیا یہی نہیں ہے ٹرمپ کوڈ؟
اللہ ہمارا حامی اور ناصر ہو۔
.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

.

مزید :

بلاگ -