لوگوں کی زمین زبردستی ایکوائر نہیں کی جا سکتی،صرف عوامی مفاد کےلئے ایکوائر کی جا سکتی ہے،چیف جسٹس

لوگوں کی زمین زبردستی ایکوائر نہیں کی جا سکتی،صرف عوامی مفاد کےلئے ایکوائر ...
لوگوں کی زمین زبردستی ایکوائر نہیں کی جا سکتی،صرف عوامی مفاد کےلئے ایکوائر کی جا سکتی ہے،چیف جسٹس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ لوگوں کی زمین زبردستی ایکوائر نہیں کی جا سکتی،صرف عوامی مفاد کےلئے زمین ایکوائر کی جا سکتی ہے،سی ڈی اے حکام نے کل بھی ہمیں ایک معاملے میں گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے اسلام آباد میں ایگروفارم میں پلاٹ الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کو ایگرو فارم کی الاٹمنٹ ہونا تھی،نہیں ہوئی،وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ ان کو پاک پتن میں 100 کنال زمین الاٹ ہوئی،چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے میں بندر بانٹ ہو رہی ہے ،کل سی ڈی اے نے ایسا کام کیا کہ ہم حیرت زدہ رہ گئے،سی ڈی اے نے کہا کہ درخواست گزار پر 1996 کی پالیسی کا اطلاق نہیں ہوتا ۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کی زمین 1962 میں ایکوائر کی گئی ،سی ڈی اے نے کہا کہ اس کے بدلے زمین دے دی گئی ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ لوگوں کی زمین زبردستی ایکوائر نہیں کی جا سکتی،صرف عوامی مفاد کےلئے زمین ایکوائر کی جا سکتی ہے، عدالت نے کہا کہ جن افراد کو ایگرو فارم دیے گئے ان کی لسٹ دیں،سپریم کورٹ نے ایگروفارمزالاٹمنٹ کی فہرست طلب کرلی،عدالت نے ایگرو فارم میں پلاٹ الاٹمنٹ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔