اللہ والوں کے قصّے... قسط نمبر 50
اتفاق سے مولانا رومؒ کے گھر میں کبھی تنگی بھی آجاتی تھی۔ اس پر آپ کے صاحبزادے آپ سے عرض کیا کرتے کہ اگر کچھ آئے تو اس میں سے کچھ بچا کر بھی رکھ لینا چاہیے چنانچہ آپ کبھی کبھار ایسا بھی کر لیا کرتے تھے لیکن جس دن گھر میں کھانے کا کچھ سامان نہ ہوتا تو آپ بہت خوش ہوتے اور فرماتے۔ ’’ آج ہمارے گھر میں درویش کی بو آتی ہے۔ ‘‘
***
حضرت معین الدین چشتی ؒ اپنے ہمراہیوں کے ہمراہ اجمیر پہنچے اور شہر کے باہر ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا۔
ایک جگہ ایک چراگاہ تھی جہاں مہاراجہ اجمیر کے اونٹ چرائے جاتے تھے ۔ اتفاقاً’’ ایک ساربان ادھر آنکلا اور فقیر کی اس جماعت کو دیکھ کر ناراض ہوتے ہوئے بولا۔ ’’ یہاں مہاراجہ کے اونٹ بیٹھتے ہیں اس لیے تم لوگ یہاں سے اُٹھ کر کہیں اور چلے جاؤ۔‘‘ حضرت خواجہؒ کے ساربان کی بات ناگوار گزری۔ آپ یہ فرماتے ہوئے اس جگہ سے اُٹھ گئے۔ ’’ کہ لو تمہارے اونٹ ہی یہاں بیٹھے رہیں۔ ہم اُٹھ جاتے ہیں۔‘‘
چراگاہ کے اونٹ جہاں کہیں بیٹھے ہوئے تھے دوبارہ نہیں اُٹھ سکے۔ ساربان نے بہت کوشش کی مگر معلوم ہوتا تھا کہ وہ زمین سے چپک گئے ہیں۔ اس کے بعد ساربان نے راجہ کے ہاں پہنچ کر یہ واقعہ راجہ کو سنایا۔ اس پر راجہ نے ساربان سے کہا کہ اس کا علاج یہ ہے کہ تم فوراً جا کر اس فقیر کے پاؤں پر گر پڑو اور نہایت عاجزی سے رحم کی درخواست کرو۔‘‘
چنانچہ حسب الحکم ساربان حضرت خواجہؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور قدموں میں سر رکھ کر گڑ گڑانے لگا۔ جب اس کی عاجزی وزاری حد سے بڑھ گئی تو جناب خواجہؒ نے اپنی زبان مبارک سے فرمایا۔ ’’ جاؤ تمہارے اُونٹ اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ‘‘
یہ حکم پا کر ساربان جب چراگاہ میں پہنچا تو دیکھتا کیا ہے کہ تمام اونٹ بھلے چنگے کھڑے ہیں۔
***
اللہ والوں کے قصّے... قسط نمبر 49پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
ایک روز ایک ملنگ حضرت نصیرالدین چراغ دہلویؒ سے ملنے آیا۔ خادموں نے اُسے پیسے دینے کی بہت کوشش کی مگر وہ نہ مانا ۔ آخر مجبور ہو کر انہوں نے اس کو آپ کے پاس بھیج دیا۔ ملنگ اندر پہنچا اور حضرت سے کئی چیز مانگنے لگا۔ حضرت نے ملنگ کو اشارے سے سمجھایا کہ کچھ دیر صبر کرو، عبادت سے فارغ ہو کر اپنے ہاتھ سے میں وہ چیز تم کو دوں گا۔ لیکن ملنگ نہ مانا اور چھری نکال کر آپ کے جسم مبارک پر کئی وار کیے پھر حجرے سے نکل کر بھاگ گیا۔
اس کے ہاتھ میں خون آلود چھری دیکھ کر خادموں نے دوڑ کر اُس کو پکڑ لیا اور کھینچتے ہوئے آپ کے پاس لائے۔ حضرت ؒ نے مریدوں سے فرمایا۔ ’’ اسے چھوڑ دو ۔‘‘ پھر ملنگ کو پچاس اشرفیاں اور ایک گھوڑا دے کر فرمایا۔
’’ فوراً دہلی کی حدود سے نکل جاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے زخمی ہونے کی خبر عام ہوجائے اور میر اکوئی عقیدت مند تجھے ہلاک کردے۔‘‘
***
حضرت شاہ رُکن عالم کی والدہ آپ کی پیدائش سے قبل حضرت زکریا ملتانیؒ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو حضرتؒ اُٹھ کر کھڑے ہوگئے۔ تمام اہل خاندان حیران ہوگئے کہ کیونکر یہ بات خلاف معمول تھی۔ حضرت زکریاؒ نے سب کے حیران ہونے پر فرمایا۔
’’ میں نے اس لڑکی کی تعظیم نہیں کی بلکہ اس بچے کی عزت کی ہے جس کی یہ ماں بننے والی ہے۔ وہ ہمارے خاندان کا ایسا چشم و چراغ ہوگا جس کے نور سے تاریکی دور ہوگئی۔‘‘
***
(جاری ہے۔۔۔ اگلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں)