ناموس رسالت ﷺ پر جان دینے کیلئے تیار ،ایوان صدر عام لوگوں کیلئے کھولنا چاہتا ہوں :صدر عارف علوی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)صدر عارف علوی نے کہاہے کہ ایوان صدر عام لوگوں کیلئے کھولنا چاہتا ہوں،صوبوں سے پروٹوکول اور سکیورٹی الگ الگ کرنے کا کہوں گا ، ناموس رسالت ﷺ پر جان دینے کو تیار ہوں لیکن ناموس رسالتﷺ اور تشدد کو الگ الگ رکھا جائے ،بی این پی مینگل کے ساتھ معاہدے کا ڈرافٹ میں نے تیار کیا تھا ۔
جیونیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں حامد میر سے انٹرویومیں صدر عارف علوی نے کہاکہ میں نے سٹاف سے درخواست کی ہوئی ہے کہ میری پروٹوکول میں گاڑیاں اتنی رکھو کہ لوگ د و سے تین منٹ سے زیادہ انتظار نہ کریں، کوئٹہ والے واقعہ کے بعد میں صوبوں کو لکھوں گاکہ پروٹوکول اور سکیورٹی کی گاڑیاں الگ الگ کردیں اور میرے ساتھ چھ سے سات گاڑیوں سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف نے مجھے کہا تھا کہ ہم آپ کی سکیورٹی کی بات نہیں کررہے ہم پاکستان کے صدر کی سکیورٹی کی بات کررہے ہیں، ہم تو وہ لوگ ہیں جورکشے میں سفر کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پرانا زمانہ بہت یاد آتا ہے جب میں عمران خان کی تصویریں کھینچا کرتا تھا اور یہ ہماری انسانیت ہے کہ ہم انسانوں کی طرح رہیں ، اگر میں صدر بن بھی گیا ہوں لیکن ایک انسان ہی ہوں۔ میں ہمیشہ لائن میں کھڑے ہونے کا کہتا رہا ہوں اور اب کیوں اس کی خلاف ورزی کروں گا ، ہنزہ گیا تو سات آٹھ گاڑیاں میرے پیچھے لگ گئیں جن کو میں نے خود آگے بھیجا لیکن پھر وہ میرے پیچھے لگ گئیں۔ عدالت میں کیس کے استثنیٰ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کوشش کروں گا کہ اس مقدمہ میں عدالت سے استثنیٰ نہ لوں لیکن جرائم پر کسی کو استثنیٰ نہیں ملنا چاہئے ، میرا وکیل جج سے کہہ رہاہے کہ عارف علوی استثنیٰ نہیں چاہتا اور کہہ رہاہے کہ عدالت اس کا کیس سنے لیکن جج نے کہا کہ میں مجبور ہوں ، قانون کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی ۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کے کیسز میں مک مکا کی کیفیت نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں پچھلے صدر کی طرح کسی بل پر آنکھیں بند کرکے دستخط نہیں کروں گا لیکن اگر پارلیمان اس کو پاس کرکے بھیجے تو دستخط کرنا پڑیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں تعاون نہ ہونے کی وجہ کرپشن کے کیسز ہیں، جب کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں تو پھر کرپشن میں مک مکا کی کیفیت نہیں ہونی چاہئے ۔ میں آئین کے مطابق وفاق کی علامت ہوں اور میں نے صرف تحریک انصا ف کونہیں بلکہ سب کو آگے لیکر چلنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ صدر ، سینیٹ اور قومی اسمبلی مل کر پارلیمنٹ بنتا ہے ۔میرا فرض بنتاہے کہ بلوچستان کا مقدمہ لڑوں ، آئین کے مطابق میں تمام پاکستانیوں کا صدر ہوں اور حلف کی پاسداری کروں گا ۔وزیر اطلاعات کے سینیٹ میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت تحریک انصاف حکومت میں ہے اور تحریک انصاف کو کوشش کرنی چاہئے کہ حکومت چلے ، فواد چودھری کومشورہ دیتا رہتا ہوں،بلاول بھٹو زرداری کی بات کہ ”عمران خان قدم بڑھاﺅ ہم تمہار ے ساتھ ہیں‘ ‘ اچھی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالتﷺ سب کا ایشو ہے اور یہ میر ا بھی ہے لیکن سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیاہے میں اس کی قدر کروں گا ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا مقصد یہ تھا کہ اس میں تمام مکاتب فکر کے علماءہوں اور مل بیٹھ کر معاملات طے کرلیں۔انہوں نے کہا کہ ناموس رسالتﷺ پر میں اور آپ جان دینے پر تیار ہیں ، ناموس رسالت ﷺ کو الگ رکھاجائے اورتشدد کوالگ رکھا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ لال مسجد والے واقعہ کے بعد معاملات بہت خراب ہوئے اس لئے دھرنے کے موقع پر میں نے حکومت سے کہا تھا کہ افہام تفہیم سے کام لیا جائے کیونکہ لاشیں گرانے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ مزید بڑھ جاتاہے ۔انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کے پانچ فلور ہیں جن میں سے ایک فلور کے حصے میں رہ رہا ہوںاور باقی کو بند کردیا گیاہے ، میں چاہتا ہوں کہ بچے یہاں آئیں جس طرح وائٹ ہاﺅس میں آتے ہیں اور ایوان صدر میں ایک نمائش کا انعقاد چاہتاہوں تاکہ لوگ یہاں آئیں اور دیکھیں۔ میری اہلیہ یتیم بچوں کے ساتھ میلاد کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی این پی مینگل کے ساتھ جو معاہدہ ہوا تھا اس کا ڈرافت میں نے بنایا ہوا ہے اور اس حوالے سے میری اختر مینگل سے ملاقات ہوئی ہے ، بلوچستان میں پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے، پانی سے متعلق کانفرنس میں کہا تھا کہ پانی کے حوالے سے بلوچستان کو نہیں بھولنا چاہئے ۔