عمران خان کو خصوصی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مسلط کیا گیا،عالمی استعمار اور حکمران مسلمانوں کے دل سے رسول اللہﷺ کی محبت و عقیدت نکال نہیں سکتے:مولانا فضل الرحمن
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ عمران خان کو خصوصی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے پاکستان پر مسلط کیا گیاہے ، عالمی استعمار اور حکمران مسلمانوں کے دل سے رسول اللہﷺ کی محبت و عقیدت نکال نہیں سکتے ،سپریم کورٹ نے آسیہ مسیح کی رہائی کے لیے ٹیکنیکل بنیادوں پر فیصلہ دیاہے تاکہ مغرب اور یورپ کو خوش کر سکیں یہی وجہ ہے کہ یورپی یونین ، برطانوی پارلیمنٹ ہمارے چیف جسٹس کو خراج تحسین پیش کر رہی ہیں، خاکے بنا کر توہین رسالت کرنے والے اس فیصلے پر خوشیاں منا رہے ہیں، ہمارے ملک کا جعلی حکمران یہودیوں اور مغرب کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ ہم نے بہت پہلے کہاتھاکہ یہ یہودی لابی کا ایجنٹ ہے جس کی تصدیق آج یہودیوں کے وزیر مشیر بھی کر رہے ہیں، کیا نوجوان لڑکے لڑکیوں کے مخلوط رقص و سرود سے ریاست مدینہ بنائی جاسکتی ہے ؟۔
تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے متحدہ مجلس عمل ، ملی یکجہتی کونسل ودیگر دینی و مذہبی جماعتوں کے زیراہتمام لاہور میں مال روڈ پر ہونے والے تحفظ ناموس رسالت ﷺ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ملین مارچ کے شرکاءسے قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس،امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث علامہ ساجد میر، عبدالغفورحیدری، اکرم درانی ،مولانا اللہ وسایا ، رانا شفیق پسروری ، مولانا امجد خان، اویس نورانی ، امیر جماعت اسلامی لاہو ر ذکر اللہ مجاہد ، مولانا امیر حمزہ ، راشد محمو د و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر قائم مقام سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان حافظ ساجد انور ، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی موجود تھے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں،اگر پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرتاہے تو اسے کشمیر کی آزادی کے موقف سے بھی پیچھے ہٹنا پڑے گا ،پاکستان کے عوام فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت آئین پاکستان سے اسلامی دفعات کو ختم کرنے اور توہین رسالت کے قانون کو بدلنے کی کوشش کرر ہی ہے،دینی مدارس پر دباؤ ڈالا جارہاہے ہم دینی مدارس کی حفاظت کریں گے، پاکستان کو امریکہ یا اسرائیل کی گود میں نہیں ڈالنے دیں گے، پاکستان ایک آزاد اور خود مختار اسلامی ریاست کی حیثیت سے قائم رہے گا ۔
قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس نے تحفظ ناموس رسالت ﷺ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکمران ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثا ر اور عدلیہ کے جج سن لیں کہ قیامت کے دن حضورﷺ کی شفاعت سے تمہیں نجات مل سکتی ہے، اگر آج حضورﷺ کی اہانت کو برداشت کرتے رہے تو کل تمہاری نجات کیسے ہوگی ؟پاکستان کی شناخت لاالہ الااللہ سے ہے،قوم بیرونی ایجنڈے پر چلنے والوں کو برداشت نہیں کرے گی،حکمران اللہ اور عوام کے سامنے جوابدہ ہیں ، یہاں ان کی من مرضی نہیں چل سکتی ۔امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث حافظ ساجد میر نے کہاکہ حرمت رسول کا تحفظ کسی خاص مکتبہ فکر یا کسی خاص علاقے کے مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور ہر مکتبہ فکر کے مسلمانوں کے لیے اپنی جان ، خاندان اور عزت سے زیادہ اہم ہے ، دنیا بھر کے مسلمان ختم نبوت اور حرمت رسول ﷺکے پروانے ہیں،حکمران اسلام پسندوں سے لڑائی مول نہ لیں، پاکستان کے اسلامی تشخص کی حفاظت کے لیے ہم بڑی سے بڑی قربانی دے سکتے ہیں ۔تحفظ ناموس رسالت ﷺ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہاکہ پاکستان کو سیکولر اور لبرل ملک بنانے کے خواب دیکھنے والوں کے عزائم خاک میں مل جائیں گے، ملک میں نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ کی تحریک قیام پاکستان کی تحریک کا تسلسل ہے ،جب تک پاکستان میں شریعت کا نظام نافذ نہیں ہوتا ، پاکستان کے عوام چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔
ایم ایم اے کے سیکرٹری اطلاعات شاہ اویس نورانی نے ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم دھمکیاں دے کر ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں، ہم حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر ہماری مسجدوں ، منبرو محراب اور خانقاہوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو حکومت کی اینٹ سے
اینٹ بجا دی جائے گی ۔شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک نے اپنے خطاب میں کہاکہ خاتم الانبیا،حضرت محمد ﷺ کی ناموس کی حفاظت مسلمانوں پر فرض ہے، اگر کوئی مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتاہے اور حضور کی ناموس کی حفاظت کے لیے کٹ مرنے کو تیارنہیں تو اس کا ایمان معتبر ہے اور نہ وہ مسلمان ہوسکتاہے ۔ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہاکہ توہین رسالت کی مجرمہ آسیہ مسیح کو ملک سے بھگانے والوں کو محمد عربی ﷺ کے غلا م ملک سے بھاگنے کا موقع نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اپنی عدالت کی توہین برداشت نہیں کرتے مگر توہین رسالت کرنے والوں کو رہا کرنے میں بڑی جلدی کرتے ہیں۔متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر میاں مقصود احمد نے کہاکہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کا امتحان ہے کہ وہ ناموس رسالتﷺ کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ قرضوں کے حصول کے لیے یہود و ہنود کے ایجنڈے پر چلنے اور ملک میں فحاشی و عریانی کے سیلاب لانے والے پاکستان کے عوام کے نمائندہ نہیں ہوسکتے ۔علامہ محمد رمضان توقیر نے کہاکہ آئین پاکستان کا تقاضا ہے کہ حرمت رسو لﷺ کی حفاظت کی جائے ،اداروں کے لیے آئین پاکستان کی حفاظت ضروری ہے ۔