نواز شریف کی صحت پر سیاست، اپوزیشن اور حکومت کے درمیان الفاظ کی ”گولہ باری“
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،آئی این پی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے حکومتی شرائط پر شدید تنقید کی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے علاوہ پیپلزپارٹی اور بی این پی مینگل نے نواز شریف کو فوری بغیر کسی شرط کے علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔اپوزیشن رہنماخواجہ آصف اور راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قسم اٹھا کر کہتا ہوں نواز شریف واپس آئیں گے، ن لیگ کے84ارکان ضمانت دیتے ہیں نواز شریف واپس آئیں گے،نواز شریف کی جان کو شطرنج کا مہرا نہ بنائیں، 7ارب روپے کے بانڈ کی کوئی حیثیت نہیں لیکن یہ سیاست کو گدلاکریگا، نواز شریف کوکچھ ہوا تو قیمت یہاں بھی ادا کریں گے اور آگے چل کر بھی، سلیکٹڈ پروڈکشن آرڈر جاری کیے جاتے ہیں، ہمیں عدالت جانے پر مجبور نہ کیا جائے، عدالتوں میں طعنہ ملتا ہے کیا آپ کی پارلیمنٹ نہیں چل رہی جو یہاں آجاتے ہیں،موجودہ حکمرانوں میں بدلے کی آگ بھڑک رہی ہے،۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت 1300سے بڑھا کر 1350روپے کی ہے، یہ خوش آئند ہے، اس کو مزید بڑھا کر 1400کیا جائے تا کہ کسانوں کا بوجھ کچھ کم ہو، گزشتہ سال گندم کی خریداری کم کی گئی، کسانوں کو ریلیف دیا جائے۔ اسد قیصر نے کہا کہ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں معاملہ زیر غور کریں گے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ گزشتہ سوا سال میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موجودہ حکمرانوں نے انتقام اور بدلہ لینے کی پالیسی پر عمل کیا ہے، سیاسی انتقام کی پالیسی کا ایوان ھی شکار رہا،یہاں پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے جاتے یا صرف مخصوص لوگوں کیلئے جاری کئے جاتے ہیں، یکساں اصول نہیں ہیں، قانون سازی کا جو حال ہوا ہے وہ سب نے دیکھا ہے، ایوان کے قواعد کا مذاق اڑایا گیا ہے، قائمہ کمیٹیاں غیر فعال ہو گئی ہیں، تین دفعہ کا وزیراعظم نواز شریف زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے، ڈاکٹر اس کو وارننگ دے رہے ہیں، زندگی اور موت کی کشمکش میں بھی ووٹ کو عزت دو کی جنگ لڑ رہا ہے اور اس تحریک کو نہیں بدلا، آئین کی بالا دستی کی جنگ کو پس پشت نہیں ڈالا،میری تقریروں کوبند کیا گیا، ہمیں بات کرنے کی آزادی نہیں تو پھر میڈیا کو کیا آزادی حاصل ہو گی، جب سے میاں صاحب کے پلیٹ لیٹس گرے، عدالت نے باہر جانے کی اجازت دی تو حکمرانوں نے سوچا کہ ہم اس عمل سے باہر ہو گئے ہیں تو انہوں نے بے رحمانہ رویہ اختیار کیا، نواز شریف کی 35سال سے زائد کی سیاست ہے اور لاکھوں کروڑوں ورکرز ہیں، وہ ملک سے باہر نہیں جانا چاہتا، ڈاکٹروں نے کہا کہ علاج کیلئے ماحول اور ٹیکنالوجی دستیاب نہیں، ہم جو کر سکتے تھے کرلیا، سرکاری ڈاکٹرز نے کہا کہ لندن میں جا کر علاج کرائیں،وہاں ایک چھت کے نیچے آپ کی تمام بیماریوں کا علاج ہو گا، جب والدہ اور خاندان کے دباؤ کے بعد وہ جانے کیلئے تیار ہوئے تو حکومت نے ان کی صحت سے کھیلنا شروع کر دیا، فروغ نسیم کے جنرل مشرف کیلئے دلائل اور ہیں اور نواز شریف کیلئے اور ہیں، ماحول کو دیکھ کر بات کرتے ہیں، نواز شریف سے سات ارب کی ضمانت مانگ رہے ہیں، ہم ایوان میں بیٹھے سب اس کے ضامن ہیں، کارکن اس کا اثاثہ ہیں وہ واپس لائیں گے، پہلے بھی کہا تھا نواز شریف واپس آئے گا، نواز شریف کی زندگی کو شطرنج کا مہرہ نہ بنائیں، وزارت عظمیٰ کے عہدے پر بیٹھے شخص سے جیل سے اے سی نکالنے کی باتیں زیب نہیں دیتیں، ان کو بڑی بات کرنی چاہیے، ایک میٹنگ میں انہوں نے کہا کہ چیک کریں کہ رپورٹیں جعلی تو نہیں بن رہیں،پاکستان میں کیسی کیسی زیارتیں لے آئے ہیں 7ارب کے مچلکے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے،سیاسی پس منظر میں یہ مہلک چیز ہے، پاکستان کی سیاست گدلی ہو چکی ہے،۔ اسد قیصر نے کہا کہ کسی کے ساتھ بدنیتی نہیں، سب کا سپیکر ہوں، قواعد کے تحت ایوان چلاتا ہوں، اپوزیشن اور حکومت دونوں تعاون کریں۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ دکھ کی بات ہے کہ ہم نے سیاست کو دھبہ بنا کر رکھ دیا ہے، جنگی قیدی بھی حق رکھتے ہیں کہ ان کا بہترین علاج کرایا جائے، آپ نے تو معاشرے کو تقسیم کرکے رکھ دیا ہے، نواز شریف 3 بار وزیراعظم رہ چکے ہیں، یہ وقت پوائنٹ اسکورنگ اور کسی کو نیچا دکھانے کا نہیں، نوازشریف کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، آصف زرداری کی صحت بھی بہت خراب ہے،آصف زرداری کو بھی بہت سی بیماریاں لاحق ہیں، جرم کراچی میں ہوا تو آصف زرداری کو پنڈی میں کیوں رکھا ہوا ہے؟ ان کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔خواجہ آصف اور راجہ پرویز اشرف کی باتوں کے جواب میں وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ ہم نے کوئی ذاتی انتقام نہیں لیا، نوازشریف کو سزا عدالت نے دی، کسی کی صحت پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، وزیراعظم کے حوالے سے غلط باتیں کہی گئیں، وزیراعظم نے تمام ترجمانوں کو ہدایت کی ہے کہ نواز شریف کی صحت پر بات نہ کریں بلکہ دعا کریں، خواجہ آصف نے غلط بات کی، تحریک انصاف نے ان کو سزائیں نہیں دیں، عدالتوں نے انہیں سزا دی، 5ججز نے ان کے خلاف فیصلہ دیا، (ن) لیگ بتائے کہ نواز شریف کی جان پیاری ہے یا مال پیارا ہے، اتنے پیسے ہیں ان کے پاس دے دیں، 35سال حکومت میں رہنے کے بعد آپ نے ایک ایسا ہسپتال نہیں بنایا جس میں آپ کا علاج ہو سکے،اس ملک میں غریب کا کیا حال ہو گا، ہم کہتے ہیں دو نہیں ایک پاکستان، ہمیں رونا آتا ہے کہ جب پاکستانیوں کو علاج مہیا نہ ہو۔ انہوں نے ووٹ کو عزت دو کی بات کی ہمارا نعرہ ہے، ووٹ نہیں ووٹر کو عزت دو، اس ووٹر کو عزت دو جس کو 2 وقت کی روٹی نہیں مل رہی۔خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف واپس آئے گا، اسحاق ڈار کون تھا جو ان کیلئے منی لانڈرنگ کرتا تھا واپس نہیں آیا، میاں صاحب کے دونوں صاحبزادے مفرور ہیں، اپنے والد کی عیادت تک واپس نہیں آئے، علی عمران اور شہباز شریف کا بیٹا ملک سے مفرور ہے، خواجہ آصف بتائیں کہ گیس کی رائیلٹی دی گئی جو خیبرپختونخوا میں 18سے 20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، ہم سب سے زیادہ بجلی بناتے تھے مگر ہمیں واپس دی نہیں جاتی تھی، انہوں نے صوبوں سے زیادتی کی۔مراد سعید نے کہا کہ کارکے کیس میں 1.2 ارب روپے کا جرمانہ پاکستان کو کیا گیا۔ و زیر اعظم عمران خان کی کاوشوں سے وہ جرمانہ معاف ہو گیا۔ ایک سال میں 4687 پاکستانی دنیا بھر کی جیلوں سے رہا ہو ئے۔ ریکوڈیک کیس میں بھی پاکستان پر 6 ارب ڈالر کا جرمانہ کیا گیا میں قوم کو خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ جلد اس حو الے سے بھی اچھی خبر ملے گی۔ اسٹاک ایکسچینج مسلسل بڑھ رہی ہے۔ کاروبار میں آسانیوں کے حوالے سے پاکستان دنیا کے 10 ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ ملک کی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے۔ کامیاب نوجوان اور احساس پروگرام شروع ہو گیا ہے۔ اپوزیشن اپنے لیڈروں کی بیماری سے آگے بڑھ کر ان باتوں کا بھی اپنی تقریروں میں ذکر کرے۔، کابینہ نے کہا کہ گارنٹی دے دیں تو نواز شریف کو جانے دیں، آپ سے گزارش ہے آپ کو نوازشریف کی جان پیاری ہے یا دولت؟بی این پی مینگل کے آغا حسن بلوچ نے کہا کہ حکومت نواز شریف اور آصف علی زرداری کو فوری علاج کی بہتر سہولیات فراہم کرے،دونوں کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیجا جائے،اسی طرح تمام گرفتار ارکان کے بلا تفریق پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔
قومی اسمبلی
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی) صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے کہا ہے کہ 3 بار وزیراعظم رہنے والے سے شورٹی بانڈ مانگا جارہا ہے، اگر نواز شریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے،عمران خان کا سیاسی کھیل انتہائی قابل مذمت ہے، حکومت نے انسانی مسئلے پر بدترین ڈرامہ بازی کی ہے،حکومت انڈیمنٹی بانڈ کی آڑ میں تاوان لینا چاہتی ہے وزیراعظم این آر او نہ دے سکتے ہیں اور نہ ہی لے سکتے ہیں۔جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا کہ بدھ کو میاں نواز شریف کی علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کے حوالے سے حکومتی فیصلہ آیا وہ ساری قوم کے سامنے ہے جبکہ اس فیصلے پر مسلم لیگ نے فیصلہ کیا تھاکہ ہم عدالت عالیہ کا دروازے کھٹکھٹائیں گے ا۔ شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کی صحت پر 20دن سے سنگدلی اور چھوٹے ذہن کے ساتھ وزیراعظم اور ان کے وزراء نے کھیل رچا رکھا ہے، وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ڈیڑھ سال میں ملکی معیشت اور عوام کو تباہی کے دہانے پر ڈال دیا ہے اور ماضی کی حکومتوں سے حاصل سہولیات بھی واپس لے لی گئی ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے خالصتاً انسانی معاملے میں سیاسی ڈرامہ بازی کی ہے، جس پر سارا پاکستان رنجیدہ ہے جبکہ بدھ کے روزحکومت کی جانب سے میاں نواز شریف یا میری جانب سے ضمانتی بانڈ جمع کرانے کا کہا ہے اس پر یہ کہتا ہوں کہ موجودہ حکومت ضمانتی بانڈ نہیں تاوان وصول کرنا چاہتی ہے اور عوام کو دھوکہ دینا چاہتی ہے کہ ہم نے میاں نواز شریف سے سات ارب روپے نکلوا لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اس مطالبے کو یکسر مسترد کیا ہے اور یہ ہمیں ہرگز قبول نہیں ہے،عمران خان ایک انسانی مسئلے کو بھی سیاسی کر رہے ہیں جبکہ یہ ان کی بڑی بھول ہے کہ یہ تین لفظ کہ این آر او، نہ تو وہ دے سکتے ہیں اور نہ ہی وہ لے سکتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف انتہائی صبروتحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، صحت اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، نواز شریف استقامت کرتے ہوئے اللہ پر توکل کررہے ہیں، نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم صفدر 6جولائی 2018کو عدالتی فیصلے پر لندن سے پاکستان سزا کاٹنے آئے اور نواز شریف نے اپنی علیل اہلیہ اور مریم نواز نے شدید بیمار والدہ کو چھوڑ کر اڈیالہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے گئے، کیا اس وقت بھی کسی نے ضمانت بانڈ جمع کئے تھے، موجودہ حکومت انتہائی گھٹیاپن کی مثال ہے۔شہبازشریف نے کہا، جس نے پاکستان ساتویں ایٹمی قوت بنایا، جس شخص نے ملک سے 20,20گھنٹے کے اندھیرے ختم کئے اور12ہزار میگاواٹ بجلی صرف 4سالوں میں واپڈا کے حوالے کی، چائنہ سے سی پیک لے کر آیا اور 60ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، اس نواز شریف سے یہ ضمانتی بانڈ مانگا جا رہا ہے جس پر کسی عدالت نے کوئی شرط بھی لگائی،میاں نواز شریف کے والد اور ان کے بھائیوں نے ملک میں لوہے کی انجینئرنگ کمپنی لگائی جس کو ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں قومیالیا گیا، جس پر 6ارب روپے بنکوں کے بمعہ سود کے ہماری جانب جمع کرایا گیا اور بینک والے کہتے ہیں کہ ملکی تاریخ میں کبھی بھی اس طرح کی ری پیمنٹ نہیں ہوئی ہے اور ہم نے ایک دھیلا بھی معاف نہیں کرایا جبکہ موجودہ حکومت میں کتنے لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے قرضے معاف کرائے ہیں، اس نواز شریف سے یہ ضمانتی بانڈ مانگ رہے ہیں، پوری قوم اس وقت نواز ریف کی صحت پر پریشان ہے لیکن یہ حکومت وقت صرف سیاست کیلئے پریشان ہے، انڈیمنئی بانڈ کا جواز نہیں ہے جبکہ نواز شریف کو طعنہ دیا جاتا ہے گھر کیوں منتقل ہوئے ہیں میں کہتا ہوں کہ نواز شریف کی صحت پر سیاست بند کریں، حکومت کی جانب سے جان بوجھ کر تاخیر کی جا کررہی ہے اور عمران خان کو کہتا ہوں کہ اگر میاں نواز شریف کو کچھ ہوا تو اس کی ساری ذمہ داری عمران خان پر