سینیٹ اجلاس، اپوزیشن جماعتوں کا مسئلہ کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کو ہرممکن سہولت دینے کی ہدایت کرتے ہوئے رولنگ دی کہ نوازشریف کو بیرون ملک جانے دیا جائے اس معاملے پر بات کرنے پر سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کو جھاڑ پلادی ا ور کہا آپ چیئرکو ہدایت نہیں کرسکتے، چیئر کی رولنگ پر سوال اٹھانا رواج بن گیا ہے، جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس شروع ہوا تو مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا سیاست میں اعلی روایات رہی ہیں ہم سیاست کے اوپر دشمنی نہیں بناتے تھے، نوازشریف تین مرتبہ وزیراعظم رہے ہیں میڈیکل بورڈ کی سفارش پر ان کو بیرون ملک اعلاج کیلئے کہاگیا اور ان کو فوری طور پر بیرون ملک جانے دیا جائے،اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس نے بھی علاج کیلئے ضمانت دی گئی اور سزا معطل کی گئی، ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے انہوں نے دوبارہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ دیکھی، ای سی ایل کالا قانون ہے اس کو کوئی کور نہیں۔عدالت میں ضمانت دے چکے ہیں حکومت دوبارہ ہم سے ضمانت مانگ رہی ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوتاتھا ایسی روایت ڈال رہے ہیں اس سے ملک آگے نہیں چلے گا۔ نوازشریف نے عمران کی عیادت کی جب وہ لاہور جلسے میں سٹیج سے گرے، سیاسی اختلافات پر دشمنی سے پاکستان کوخطرہ ہے دوجماعتوں کو ٹارگٹ اور طاقت کو مس یوز کیا جارہاہے غیر اخلاقی اور غیر آئینی کام کررہے ہیں۔ وزیر قانون کے ریمانڈ غیر اخلاقی وقانونی ہیں،جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رولنگ دی کہ سابق وزیراعظم کو بیرون ملک بھیجا جائے اور اعلاج کی ہر ممکن سہولت دی جائے اس معاملے پر دونوں طرف سے سیاست نہ جا ئے،حکومت تک وزیر پارلیمانی امور سینیٹ کی رولنگ پہنچا ئے،جس کے بعد پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے آصف زرداری کے حوالے سے بات کی اور چیئرمین سے مطالبہ کیاکہ ان کیلئے بھی رولنگ دی جائے تو چیئرمین سینیٹ نے کہا آصف زرداری کو بھی ہر ممکن طبی سہولیات اور ان کو اپنے ذاتی معالج تک رسائی دی جائے، جس پرپی ٹی آئی کے سینیٹر نے احتجاج کیا کہ ہمیں بولنے دیاجائے اس طرح رولنگ نہ دی جائے اس دوران سینیٹر وسیم شہزاد اور چیئرمین سینیٹ میں جھڑپ ہوگئی جس پر چیئرمین سینیٹ نے وسیم شہزاد کو جھاڑ پلائی، انہیں بیٹھنے کا حکم دیا اور کہاایوان میں چیئرمین کی رولنگ پر سوال اٹھانا رواج بن گیا ایسا نہیں چلے گا۔دریں اثناء سینیٹ میں اپوزیشن نے مسئلہ کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطا لبہ کیا اور ایوا ن میں وزیر خارجہ کے موجود نہ ہونے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا وزیر خارجہ کا ایوان میں موجود نہ ہونا اور سیاسی میدان میں کودنا، ان کی ترجیحات کو ظاہر کرتا ہے، ان کی ترجیح کشمیر نہیں بلکہ سیاسی انتقام لینا ہے، جس ملک میں سترسال میں 35 سال مارشل لاء نافذ رہے ہوں وہاں اقتصادی استحکام نہیں آتے، مقبوضہ کشمیر میں کوئی رابطہ نہیں، کرفیو کے بعد وہاں کیا حالا ت ہوں گے؟جن مہمانوں کو ایئر پورٹ سے گاڑی چلا کر لا سکتے ہیں ان مہمانوں سے کیوں نہیں کہتے وہ سرینگر سے کرفیو اٹھانے اور انٹر نیٹ کھولنے کی بات کریں۔ ان خیالا ت کا اظہار جمعرات کو سینیٹ میں مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن سے متعلق تحریک پر بحث کرتے ہوئے سینیٹرز پرویز رشید، نزہت صادق اور طاہر بزنجو نے کیا، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا ہمارے وزیر اعظم نے مودی کی حلف کی تقریب میں جانے کی خواہش کی تھی،ڈیڑھ سال ہونیوالا ہے وزیر اعظم نے پارلیمانی روایات کو نہیں سیکھا، پارلیمان میں سب جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے، نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا وزیر اعظم نے تقریر بہت اچھی کی لیکن کیا اس کے بعد دیگر ممالک کے حکمرانوں کے رویئے میں کوئی تبدیلی آئی؟انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی بے اختیار ہیں، کشمیر کا مسئلہ بھارتی وزیر اعظم کی حماقتوں کی وجہ سے انٹرنیشنلائزہوا، حکومت مسئلہ کشمیر کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائے اور تمام پار لیما نی لیڈرز سے مشاورت کرے، سینیٹر پرویز رشید نے کہا دنیا سے یہ کیوں نہیں کہا جا سکتا کہ حریت کانفرنس کیلئے میز سجانی پڑے گی،یہ کہتے ہوئے کیوں شرم آتی ہے، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کشمیر کے مسئلے کے حوالے سے کتنے دورے کئے؟
سینیٹ اجلاس